چین کا اثر کم کرنے کے لیے بھارت کی مالدیپ میں سرمایہ کاری
14 اگست 2020
جنوب ایشیائی خطے میں چین کے بڑھتے ہوئے اثرات کا مقابلہ کرنے کی کوشش میں بھارت نے مالدیپ میں 50 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کا اعلان کیا ہے۔
اشتہار
اس سرمایہ کاری کے تحت بھارت مالدیپ کے دارالحکومت مالے کے اطراف کے تین جزائر کو جوڑنے کے ایک پروجیکٹ کے لیے رقم فراہم کرے گا۔
خیال رہے کہ اس خطے میں چین کی مسلسل بڑھتی ہوئی سرگرمیوں کے مدنظر بھار ت نے بھی پڑوسی ملکوں کے ساتھ اقتصادی تعاون کی کوششیں تیز کردی ہیں۔
بحر ہند میں واقع مالدیپ کے جزائر دنیا بھر کے سیاحوں میں کافی مقبول ہیں۔ یہاں کے سمندر کے مخصوص رنگ کا پانی سیاحوں کی کشش کا خصوصی سبب ہے۔
بھارتی وزارت خارجہ ایس جے شنکر نے جمعرات کو مالدیپ کے اپنے ہم منصب عبداللہ شاہد کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ نئی دہلی مالے کو ایک اہم کنکٹیویٹی پروجیکٹ کے لیے 40 کروڑ ڈالر کا قرض اور 10کروڑ ڈالر کا تعاون دے گا۔ جے شنکر نے کہا کہ یہ مالے کو تین پڑوسی جزائر ویلینگلی، گلہی فاہو اور تھیلا فوسی کو جوڑنے والا سب سے بڑا بنیادی انفرااسٹرکچر پروجیکٹ ہوگا۔
بھارتی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے”وزیر خارجہ جے شنکر اور مالدیپ کے وزیر خارجہ شاہد نے اس بات پر زور دیا ہے کہ گریٹر مالے کنکٹی ویٹی پروجیکٹ سے خوشحالی آئے گی۔"
چین کی طرف جھکاو رکھنے والے عبداللہ یامین کی 2018 میں صدارتی الیکشن میں شکست کے بعد سے ہی بھارت ابراہیم محمد صالح کی حکومت کے ساتھ سفارتی تعلقات کو مستحکم کرنے کی کوشش میں مصروف ہے۔
گزشتہ برس یامین منی لانڈرنگ کے کیس میں قصور وار پائے گئے تھے اور انہیں پانچ سال کی سزا سنائی گئی تھی۔ ان پر پل تعمیر کے ایک پروجیکٹ میں بدعنوانی اور بین الاقوامی ایر پورٹ کی توسیع کا کانٹریکٹ زیادہ لاگت پر چینی کمپنی کو دینے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
بھارتی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری بیان کے مطابق ”نومبر 2018 سے ہی وزیر اعظم نریندر مودی اور صدر ابراہیم صالح کی قیادت میں بھارت اور مالدیپ نے باہمی شراکت کے ایک متحرک اور پرعزم مرحلے کو اپنایا ہے جو ہمارے باہمی اعتماد اور شراکت دونوں کی مستقل بنیادوں پر قائم ہے۔"
مالدیپ کے صدر نے ٹوئٹ کرکے بھارت کا شکریہ ادا کیا ہے اورسرمایہ کاری کے لیے ممنونیت کااظہار کیا ہے۔اس کے جواب میں وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ بھارت۔ مالدیپ دوستی بحر ہند کی طرح گہری ہے۔ مودی نے ابراہیم محمد صالح کے ٹوئٹ کے جواب میں لکھا کہ بھارت کورونا وائرس کی وبا کے اقتصادی اثرات کو کم کرنے میں مالدیپ کا تعاون کرتا رہے گا اور ہماری خاص دوستی بحر ہند کی پانی کی طرح ہمیشہ گہری رہے گی۔
ایک دیگر پیش رفت میں بھارت او رمالدیپ نے باہمی تجارت میں اضافہ کرنے اور مالدیپ کو ضروری اشیاء کی سپلائی میں مدد کرنے کے غرض سے ڈائریکٹ فیری سروس شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ج ا / ص ز (روئٹرز)
سیاحوں میں مقبول دَس چوٹی کے مقامات
ٹریول گائیڈ ’لونلی پلینیٹ‘ نے دنیا کے پانچ سو بہترین سیاحوں کی سائٹس کی ایک فہرست تیار کی ہے۔ اس میں بھارت کو بھی جگہ ملی ہے، اس پکچر گیلری میں دیکھیے، سیاحوں میں مقبول دنیا کے چوٹی کے دَس مقامات۔
تصویر: imago/blickwinkel
10. آیا (حاجيا) صوفیہ، ترکی
ترکی کے شہر استنبول میں واقع یہ خوبصورت عمارت تقریباً پندرہ سو برس قبل بازنطینی دورِ حکومت میں تعمیر ہوئی تھی۔ تب یہ ایک گرجا گھر تھی، پھر مسجد بنی اور آج کل اسے ایک میوزیم کی حیثیت حاصل ہے۔ اس کی خاص بات اس کا بڑا گنبد ہے اور یہ استنبول کی نمایاں ترین علامت تصور ہوتی ہے۔ ایک ہزار سال تک یہ دنیا کا سب سے بڑا كیتھيڈرل بھی رہی۔
تصویر: imago/blickwinkel
9. الحمرا، اسپین
یورپ کی سیر و سیاحت کو جانے والے سیاحوں میں جو مقامات سب سے زیادہ مقبول ہیں، اُن میں الحمرا بھی شامل ہے۔ غرناطہ شہر کے اس قلعے کو مورش تہذیب کے فن تعمیر کی ایک مثال سمجھا جاتا ہے۔ اسے تیرہویں صدی میں جنوبی سپین کے مسلم حکمرانوں کے دور میں تعمیر کیا گیا۔
تصویر: Getty Images
8. الحمرا، اگوازو آبشار، برازیل / ارجنٹائن
قدیم مقامی زبان میں اگوازو کا مطلب ہوتا ہے، ’اتھاہ پانی‘۔ اس مقام پر دریائے اگوازو 269 فٹ (82 میٹر) نیچے گرتا ہے۔ اس آبشار کی چوڑائی 2.7 کلومیٹر ہے۔ قدرتی نظارے کے لحاظ سے یہ زمین کے حیرت انگیز ترین مقامات میں سے ایک ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
7. كولوسيم، اٹلی
قدیم رومی دور کے اس اسٹیڈیم میں گلیڈی ایٹرز کے درمیان مقابلے ہوا کرتے تھے۔ رومی بادشاہ موت کی سزا پانے والوں کو یہاں ہزاروں لوگوں کی موجودگی میں شیروں کے سامنے ڈال دیتے تھے۔ اس عمارت کا استعمال اسٹیڈیم کے طور پر بھی ہوتا تھا یعنی وہاں کھیلوں کے مقابلے منعقد کروائے جاتے تھے۔ یہاں پچاس ہزار افراد کے بیٹھنے کی گنجائش تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/CNP/R. Sachs
6. گرینڈ کینیئن، امریکا
گرینڈ کینیئن پہنچتے ہی زمین کے اربوں سال کے جغرافیائی سفر کو دیکھا جا سکتا ہے۔ گرینڈ کینیئن 450 کلومیٹر طویل ہے اور اس کی گہرائی ایک ہزار آٹھ سو میٹر سے بھی زیادہ ہے۔ اصل میں کولوراڈو دریا نے گزشتہ اربوں سالوں میں پتھریلے پہاڑوں سے ٹکرا ٹکرا کر یہ گھاٹی بنائی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Schuler
5. تاج محل، بھارت
سفید سنگ مرمر سے بنا تاج محل سیاحوں کے پسندیدہ ترین مقامات میں سے ایک ہے۔ آگرہ میں اس عمارت کو 1632ء میں مغل شہنشاہ شاہجہاں نے اپنی چہیتی بیگم ممتاز محل کی یاد میں تعمیر کروایا تھا۔ تاج محل ایرانی اور مغل فن تعمیر کا سنگم ہے۔ اسے بنانے میں 17 سال لگ گئے۔
تصویر: picture-alliance/David Ebener
4. چین کی عظیم دیوار
جنوب کے قبائلی حملہ آوروں سے بچانے کے لیے سات ویں صدی میں چینی حکمرانوں نے یہ دیوار تعمیر کرنا شروع کی۔ کئی ہزار کلومیٹر طویل یہ دیوار دنیا میں انسانی ہاتھوں سے وجود میں آنے والا سب سے بڑا تعمیراتی کام ہے۔ بہت دعووں کے باوجود اسے اب تک کوئی بھی خلا باز بغیر کسی اضافی آلے کی مدد کے نہیں دیکھ پایا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Büttner
3. ماچو پیچو، پیرو
کھنڈرات کی صورت میں محفوظ یہ قدم شہر انکا تہذیب کی نشانی ہے۔ یہ شہر غالباً 500 سال پہلے تعمیر کیا گیا تھا۔ انکا تہذیب کا اچانک غائب ہو جانا آج بھی ایک معمہ ہے۔ ماچو پیچو میں پتھر کی بنی 216 عمارتیں ہیں، جو سیڑھیوں سے جڑی ہیں۔ 2360 میٹر کی اونچائی پر یہ سب کچھ تعمیر کرنا یقینی طور پر ایک چیلنج رہا ہو گا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Leo F. Postl
گریٹ بیریر ریف، آسٹریلیا
شمال مشرقی آسٹریلیا کے ساحل پر دنیا کی مونگے کی سب سے بڑی چٹانیں ہیں، جو تقریباً ساڑھے تین لاکھ مربع میٹر رقبے پر پھیلی ہوئی ہیں۔ سنگی مرجانی چٹانوں کا یہ علاقہ مچھلیوں اور سمندری حیات کی پندرہ سو سے زیادہ اقسام کا مسکن ہے۔ سمندر سے محبت کرنے والوں اور شوقیہ غوطہ خوری کرنے والوں کے لیے یہ دنیا کی سب سے زیادہ پسندیدہ جگہ ہے۔
تصویر: Mark Kolbe/Getty Images
انگکور واٹ، کمبوڈیا
ٹریول گائیڈ ’لونلی پلینیٹ‘ کی ٹاپ ٹین کی اس فہرست میں کمبوڈیا کے انگکور واٹ مندر پہلے نمبر پر براجمان ہیں۔ انگکور واٹ کے لیے سب سے زیادہ لوگوں نے ووٹ دیے۔ بارہویں صدی عیسوی میں قدیم خمیر سلطنت کی یہ باقیات آج بھی فن تعمیر کے لحاظ سے سائنسدانوں، تاریخ دانوں اور سیاحوں کو حیران کرتی ہیں۔