1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دنیا امن اور جنگ کے دوراہے پر کھڑی ہے، چین

کشور مصطفیٰ ڈی پی اے کے ساتھ
18 ستمبر 2025

چین نے ایک بار پھر اپنے داخلی معاملات میں بیرونی مداخلت کے خلاف سخت موقف اختیار کرتے ہوئے علاقائی تنازعات کے تناظر میں عالمی برادری کو امن و مکالمے کی راہ اپنانے کی تلقین کی ہے۔

چین کا فری ٹریڈ زون
چین نے حال ہی میں جنوبی بحیرہ چین میں ایک اٹول یا ’’مرجانی دائرہ نما جزیرے ‘‘ کو قدرتی ذخیرہ قرار دیا ہےتصویر: Liang Xiashun/dpa/picture alliance

 بیجنگ میں منعقدہ شیانگ شان فورم کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چینی وزیر دفاع ڈونگ ژون نے کہا، ''دنیا آج ایک اور دوراہے پر کھڑی ہے۔ امن یا جنگ، مکالمہ یا تصادم۔‘‘

ڈونگ ژون کا تائیوان کے مسئلے پر چین کے مؤقف کو دہراتے ہوئے کہنا تھا،  ''تائیوان بلاشبہ چین کا حصہ ہے۔ پیپلز لبریشن آرمی دوبارہ اتحاد کے لیے مکمل طور پر تیار اور اس کی اہل ہے۔ چین کبھی بھی تائیوان کی آزادی کی کوششوں کو کامیاب نہیں ہونے دے گا۔‘‘ ژون نے کسی بھی ملک کا نام لیے بغیر کہا، ''چین کسی بھی بیرونی فوج کی مداخلت کو ناکام بنانے کے لیے تیار ہے۔‘‘

شنگھائی تعاون تنظیم کیا ہے؟

02:35

This browser does not support the video element.

تائیوان کی علاقائی حیثیت

تائیوان، جو 23.4 ملین افراد پر مشتمل جمہوری علاقہ ہے، 1949 سے خودمختار حکومت کے تحت کام کر رہا ہے۔ تاہم چین اسے اپنے علاقے کا حصہ قرار دیتا ہے اور وقتاً فوقتاً اس کے انضمام کی دھمکیاں دیتا رہا ہے۔ امریکہ، جو تائیوان کا سب سے اہم حمایتی ہے، 1979 کے تائیوان ریلیشن ایکٹ کے تحت جزیرے کی دفاعی صلاحیتوں کی حمایت کرنے کا پابند ہے۔

امریکہ تائیوان کا سب سے اہم حمایتی ہےتصویر: Taiwan's Foreign Ministry

جنوبی بحیرہ چین کے بارے میں بیجنگ کا موقف

جنوبی بحیرہ چین میں فلپائن کے ساتھ جاری تنازعات کے تناظر میں ، ڈونگ نے چین کی علاقائی خودمختاری اور مفادات کے تحفظ پر زور دیا۔ ساتھ ہی انہوں نے خبر دار کیا، ''مکمل فوجی برتری اور طاقت کے زور پر خود کو حق بجانب سمجھنے کا رجحان خطے کو جنگل کے قانون کی طرف لے جائے گا۔‘‘

چین نے حال ہی میں جنوبی بحیرہ چین میں ایک اٹول یا ''مرجانی دائرہ نما جزیرے ‘‘ کو قدرتی ذخیرہ قرار دیا ہے، جو اس کے علاقائی دعوؤں کو مزید تقویت دیتا ہے۔

چین کے سرحدی تنازعات

11:10

This browser does not support the video element.

شیانگ شان فورم کوچین کی جانب سے شنگریلا ڈائیلاگ کے متبادل کے طور پر دیکھا جاتا ہے، جو ہر سال سنگاپور میں منعقد ہوتا ہے۔

چین اپنی علاقائی خودمختاری اور مفادات کے تحفظ پر زور دے رہاتصویر: Daniel Ceng/Anadolu/picture alliance

مغربی ممالک عام طور پر اس فورم میں اعلی درجے کے بجائے نچلے درجے نمائندے بھیجتے ہیں۔ تاہم اس سال جرمنی اور امریکہ نے اپنے سفارت خانوں سے ملٹری اتاشی بھیجے۔ چین نے بھی طویل عرصے بعد سنگاپور میں کم درجے کا وفد بھیجا۔

فورم میں وسطی ایشیا اور گلوبل ساؤتھ کے کئی ممالک نے اپنے وزرائے دفاع بھیجے اور بیجنگ نے 100 سے زائد ممالک کے سیاستدانوں اور ماہرین کی فورم میں شرکت کی تصدیق کی ہے۔

ادارت: عدنان اسحاق

 

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں