1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چین کا یک پارٹی نظام تبدیل نہیں کیا جائے گا، چینی صدر

18 دسمبر 2018

چین میں اصلاحات اور کھلے دروازوں کی پالیسی اپنانے کے چالیس برس مکمل ہو گئے ہیں۔ اس موقع پر چینی دارالحکومت بیجنگ کے گریٹ ہال میں خصوصی تقریب کا اہتمام کیا گیا۔ چین کے صدر نے اس تقریب میں ملکی معاشی ترجیحات کو واضح کیا۔

China Rede Xi Jinping 40. Jahrestag Reform und Öffnung
تصویر: Reuters/J. Lee

بیجنگ کے گریٹ ہال میں منعقدہ خصوصی تقریب سے خطاب میں چین کے صدر شی جنگ پنگ نے اپنی حکومت کی مستقبل کی ترجیحات کو واضح کرتے ہوئے کہا کہ چین میں ایک پارٹی کے رائج نظام میں تبدیلی نہبیں لائی جائے گی۔ یہ خصوصی تقریب سن 1978 میں اقتصادی اصلاحات متعارف کرانے کے چالیس برس مکمل ہونے پر منعقد کی گئی۔

یہ اصلاحاتی عمل کمیونسٹ لیڈر ڈینگ شیاؤ پینگ نے چین کو ایک غریب ملک سے جدید اور امیر ملک بنانے کے لیے متعارف کی تھیں۔ چینی انقلاب کے لیڈر ماوزے تنگ کے بعد اسی رہنما نے اپنے ملک کو جدیدیت کی جانب راغب کیا۔ چینی صدر شی جن پنگ نے چالیس برس قبل کیے جانے والے فیصلے کو ایک تاریخی سنگ میل قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ اس اقتصادی اصلاحاتی عمل کی وجہ سے کھلے دروازے کی پالیسی کو متعارف کرایا گیا اور یہی فیصلہ آج کی چینی اقتصادی کامیابی کا باعث بنا۔ شی جن پنگ نے بیرونِ چین قوتوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی ایسا اختیار نہیں رکھتا کہ وہ چینی قوم کو ہدایت دے کہ کونسا راستہ درست اور صحیح ہے۔

بیجنگ میں چینی صدر شی جن پنگ تقریر کرتے ہوئےتصویر: Reuters/J. Lee

منگل اٹھارہ دسمبر کو کی جانے والی تقریر میں صدر شی جن پنگ نے مستقبل کے حوالے سے کہا کہ اقتصادی اصلاحاتی عمل کا تسلسل جاری رکھا جائے گا لیکن انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ اب کونسی نئی اصلاحات متعارف کرائی جا سکتی ہیں۔ گریٹ ہال میں کی جانے والی  چینی صدر کی تقریر کو بیجنگ واشنگٹن کے درمیان تجارتی تنازعے کے تناظر میں اہم قرار دی گئی ہے۔

اس تجارتی تنازعے کے تناظر میں چینی حکومتی معاملات پر نگاہ رکھنے والے مبصرین کا خیال ہے کہ شی جن پنگ کو اگلے دنوں میں سالانہ شرح پیداوار میں کمی رونما ہونے کے دباؤ کا سامنا ہے۔ اس باعث ایسی توقع کی جا رہی تھی کہ چینی صدر اٹھارہ دسمبر کی تقریب میں ممکنہ طور پر نیا اصلاحاتی پیکج متعارف کرائیں گے لیکن ایسا نہیں ہو سکا۔ مبصرین کے مطابق بیجنگ حکومت نجی شعبے کو جتنی زیادہ آسانیاں فراہم کرے گی، اتنی جلدی اُس کی سست ہوتی سالانہ شرح نمو میں نئی زندگی پیدا ہو گی۔

چین صدر نے اپنے ملکی کی اقتصادیات کے حوالے سے واضح کیا کہ وہ دوسرے ملکوں کے مفاد کے لیے اپنے ترقیاتی پروگرام کو قربان نہیں کریں گے۔ شی جن پنگ نے ایسے اندیشوں کو ختم کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک دوسری اقوام پر اقتصادی اثراندازی میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتا۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں