چین کی اسلحہ جمع کرنے کی خواہش ، امریکہ کو تشویش
13 جنوری 2011چین کی طرف سے اسلحہ جمع کرنے کی نئی کوششوں کو امریکہ کی طرف سے کڑی تنقید کا سامنا ہے۔ اعلیٰ امریکی فوجی اہلکار جائنٹ چیف آف سٹاف کے سربراہ مائیک مولن نے اس تناظر میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا،’ چین جدید اور ہائی ٹیک اسلحہ جات کے حصول کے لئے ایک بڑی سرمایہ کاری کر رہا ہے، اس سلسلے میں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ آخر وہ یہ کس لئے کر رہا ہے۔
بدھ کے دن صحافیوں سے گفتگو کے دوران مولن نے بیجنگ اور واشنگٹن حکومتوں کے مابین عسکری تعاون پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کو ایسی تمام غلط فہمیوں کو دور کرنے کی ضرورت ہے، جس کے نتیجے میں کسی بھی قسم کا کوئی تناؤ پیدا ہونے کا خدشہ ہوسکے۔
مائیک مولن نے کہا،’ چین کے پاس تمام حقوق ہیں کہ وہ اپنی عسکری صلاحیتوں کو جدید خطوط پر استوار کرے، وہ ترقی کرتا ہوا ملک ہے اور اس کا عالمی سطح پرایک مقام ہے، جیسا کہ امریکہ کا بھی ہے، ہم نے بھی اپنے مفادات کے تحفظ کے لئے اپنی دفاعی صلاحیتوں میں نکھار پیدا کیا ہے۔‘
تاہم مولن نے خدشہ ظاہر کیا کہ چین کی طرف سے اسلحہ جمع کرنے کی نئی خواہش بظاہر امریکہ کے خلاف معلوم ہوتی ہے، انہوں نے کہا کہ چین اپنی جن عسکری صلاحیتوں کو جدید بنانے کی کوشش کر رہا ہے، ان میں سے کئی ایسی ہیں، جو بالخصوص امریکہ کے لئے پریشانی کا باعث ہیں۔
بیجنگ حکومت نے منگل کو J-20 نامی ایک ایسے جنگی طیارے کو آزمائشی پرواز پر بھیجا، جو ریڈار کی زد میں نہیں آتا۔ یہ آزمائشی پرواز ایسے وقت میں کی گئی، جب امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس نے چین کا دورہ کیا۔ ابھی تک صرف امریکہ کے پاس ایسا جنگی بمبار طیارہ تھا، جو ریڈار کی زد میں نہیں آتا۔
دوسری طرف سکیورٹی تجزیہ نگاروں کےمطابق رابرٹ گیٹس کے دورہ چین کے ساتھ ہی J-20 طیارے کو ٹیسٹ کرنا ایک دانستہ عمل ہے، جس کے نتیجے میں بیجنگ حکومت امریکہ کو پیغام دینا چاہتی ہے کہ علاقائی سطح پراس کی مداخلت پراسلحہ کی دوڑ شروع ہو سکتی ہے۔
اسی دوران امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس کا دورہ چین بدھ کو اختتام پذیرہو گیا۔ اس دوران گیٹس کی کوشش تھی کی دونوں ممالک عسکری معاملات پر مستقل مذاکرات کا سلسلہ شروع کریں۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: عصمت جبیں