1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چین نے 'بی آر آئی' ممالک کے بیل آؤٹ قرضوں میں اضافہ کر دیا

28 مارچ 2023

چین نے 22 ترقی پذیر ممالک میں 240 ارب ڈالر خرچ کیے تاہم ناقدین خبردار کر رہے ہیں کہ چین ان ممالک کو قرضوں کے جال میں پھنسا رہا ہے۔

Symbolbild I Flagge China I Hongkong
تصویر: Keith Tsuji/ZUMA/picture alliance

آج منگل کے روز جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق چین نے گزشتہ دو دہائیوں کے دوران ڈیفالٹ کے خطرے سے دوچار 22 ترقی پذیر ممالک کو 240 بلین ڈالر مالیت کے بیل آؤٹ قرضے دیے ہیں۔ امریکہ میں قائم ریسرچ لیب ایڈ ڈیٹا ورلڈ بینک، ہارورڈ کینیڈی اسکول اور کیل انسٹی ٹیوٹ فار دا ورلڈ اکانومی کی 40 صفحات پر مشتمل اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2016 اور2021 کے درمیان ان بیل آؤٹ قرضوں کے اجرا میں تیزی دیکھنے میں آئی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین کی جانب سے جاری کردہ تقریباﹰ تمام فنڈز بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو پراجیٹ میں شامل کم اور وسط آمدنی والے ممالک کو دیے گئے جن میں پاکستان، سری لنکا اور ترکی بھی شامل ہیں۔ ان ممالک کو یہ فنڈز انفرااسٹرکچر کی تعمیر کی مد میں دیے گئے۔

کیا چین عالمی خوراک کے بحران کو حل کرے گا؟

01:42

This browser does not support the video element.

دنیا بھر میں وہ ممالک جن میں بی آر آئی پر کام جاری ہے، شدید دباؤ کا شکار ہیں۔ بڑھتی ہوئی مہنگائی، شرح سود اور کورونا وبا کے باعث ہونے والے دیرپا اثرات کی وجہ سے ان ممالک کو قرضوں کی ادائیگی میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بیل آؤٹ ان ممالک کو اپنے قرضوں کو بڑھانے اور ادائیگی کے لیے رعایتی مدت کی پیشکش کرتا ہے۔ چین کے مطابق بی آر آئی پراجیکٹ میں دنیا بھر سے ایک سو پچاس سے زائد ممالک شامل ہیں جس میں ایک ٹریلن ڈالر کی لاگت سے گلوبل انفرااسٹرکچر پر کام کیا جائے گا۔

بیجنگ کا کہنا ہے کہ اس اقدام کا مقصد دیگر ممالک بالخصوص ترقی پذیر خطوں کے ساتھ دوستانہ تجارتی تعلقات کو مضبوط بنانا ہے۔ تاہم ناقدین طویل عرصے سے اس خدشے کا اظہار کر رہے ہیں کہ چین ترقی پذیر اور کم آمدنی والے ممالک کو کثیر اور ناقابل واپسی قرضوں کی پیشکش کر کے قرضوں کے جال میں پھنسا رہا ہے۔

مزکورہ رپورٹ میں کہا گیا ہے چین نے بیل آؤٹ آن دی بیلٹ اینڈ روڈ کا ایک نظام تیار کیا ہے جو وصول کنندہ ممالک کو ڈیفالٹ سے بچنے اور کم از کم مختصر مدت میں اپنے قرضوں کی ادائیگی جاری رکھنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔

اس رپورٹ کے منصفین نے لکھا، بیجنگ نے ممکنہ وصول کنندگان کے ایک مخصوص سیٹ کو نشانہ بنایا ہوا ہے۔ تقریباً تمام چینی امدادی قرضے کم اور درمیانی آمدنی والے بی آر آئی ممالک کو دیے گئے ہیں جن پر چینی بینکوں کے واجب الادا قرضے ہیں۔

اس رپورٹ میں یہ انکشاف بھی کیا گیا ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ اور امریکا کے فیڈرل ریزرو کی جانب سے دی جانے والی وسیع لیکویڈیٹی سپورٹ کے مقابلے میں چین کے بیل آؤٹ قرضے چھوٹے ہوتے ہیں تاہم ان کے اجرا میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔

افریقہ میں چین کی سرمایہ کاری، ترقی یا استحصال

01:01

This browser does not support the video element.

رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ چینی قرضے دوسرے بین الاقوامی قرض دہندگان کے مقابلے مبہم اور غیر مربوط ہوتے ہیں اور اکثر مقروض ممالک پر آئی ایم ایف کے دو فیصد کی عام شرح سود کے مقابلے میں اوسطاً پانچ فیصد کا شرح سود لاگو ہوتا ہے۔

چین نے رواں ماہ سری لنکا کے لیے اپنے قرضوں کی تنظیم نو کرنے پر اتفاق کیا جس سے اس خطے کے لیے آئی ایم ایف کی جانب سے بیل آؤٹ کا راستہ کھل گیا۔

ر ب /ع ت (اے ایف پی)

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں