چین کی طرف سے ایسے لوگوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے، جنہیں حکومت نے ملک چھوڑنے سے روک دیا ہے۔ یہ صورتحال چین کے اس اعلان سے متضاد ہے کہ کووڈ کی وبا کے بعد چین کو کاروبار کے لیے کھول دیا گیا ہے۔
اشتہار
انسانی حقوق سے متعلق ایک گروپ ’’سیف گارڈ ڈیفینڈرز‘‘ کی طرف سے جاری کردہ ایک تازہ رپورٹ کے مطابق ایسے چینی اور غیر ملکی باشندوں کی تعداد بہت زیادہ ہے، جو چین کے ’ایگزٹ بین‘ یا ملک چھوڑنے پر پابندی کے قانون سے متاثر ہوئے ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے ایک تجزیے سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ اس طرح کی پابندیوں سے متعلق حالیہ برسوں کے دوران عدالتی مقدمات میں اضافہ ہوا ہے اور یہ کہ غیر ملکی کاروباری لابیز اب اس صورتحال پر اپنے تحفظات کا اظہار کر رہی ہیں۔
’سیف گارڈ ڈیفنڈرز‘ کی رپورٹ کے مطابق، ’’جب سے شی جن پنگ نے 2012ء میں اقتدار سنبھالا، چین نے ملک چھوڑنے پر پابندی کے لیے قانونی دائرہ کار بڑھا دیا ہے اور اسے بہت زیادہ استعمال بھی کیا ہے۔ بعض اوقات تو قانونی دائرے سے بھی باہر نکل کر۔‘‘
اس گروپ کی ایک رکن لارا ہارتھ کے مطابق، ’’جولائی 2018ء کے بعد سے رواں برس تک کم از کم پانچ نئے قوانین یا پہلے سے موجود قوانین میں ترمیم کی گئی ہے، جو ایگزٹ بینز کو استعمال کرنے کی سہولت دیتے ہیں۔ اس طرح اب تک اس حوالے سے مجموعی طور پر 15 قوانین وجود میں آ چکے ہیں۔‘‘
چین میں جبری گمشدگیاں
01:28
ملک چھوڑنے پر پابندی سے متعلق چینی قوانین پر توجہ ایک ایسے موقع پر سامنے آئی ہے، جب تجارت اور سکیورٹی سے جڑے تنازعات پر چین اور امریکہ کے درمیان تناؤ میں اضافہ ہوا ہے۔ اور یہ صورتحال چین کے اس پیغام سے تضاد رکھتی ہے کہ وہ کووڈ کی وبا کے سبب کئی برس تک جاری رہنے پابندیوں کے بعد اب غیر ملکی سرمایہ کاری اور سیاحت کے لیے اب کھل چکا ہے۔
روئٹرز کی طرف سے چین کی سپریم کورٹ کی ڈیٹا بیس میں ایگزٹ بین سے متعلق اعداد وشمار کے تجزیے سے معلوم ہوا کہ ایسے کیسز کی تعداد میں 2016ء سے 2022ء کے دوران آٹھ گُنا اضافہ ہوا جو اس طرح کی پابندیوں سے متعلق تھے۔
اس ڈیٹا بیس میں موجود زیادہ تر کیسز سول نوعیت کے تھے کرمنل یا فوجداری نہیں۔ روئٹرز کے مطابق ان میں ایسا کوئی کیس نہیں تھا جس میں کوئی غیر ملکی شامل ہو یا جو سیاسی یا ملکی سلامتی سے متعلق کسی معاملے جڑا ہو۔
چین میں لاپتہ ہونے والی اہم شخصیات
چینی ٹینس کھلاڑی پینگ شوائی نے سابق وزیر اعظم پر جنسی زیادتی کا الزام عائد کیا تھا اور بعدازاں وہ دو ہفتے تک دکھائی نہیں دی تھیں۔ ماضی میں چند مشہور چینی شخصیات کے لاپتہ ہونے کا احوال اس پکچر گیلری میں۔
تصویر: Andy Brownbill/AP Photo/picture alliance
پینگ شوائی، چینی ٹینس کھلاڑی
دو نومبر کو چینی ٹینس اسٹار نے ملکی سوشل میڈیا پلیٹ فارم وائیبو پر سابق وزیر اعظم ژانگ گاؤلی پر جنسی زیادتی کا الزام پوسٹ کیا تھا۔ اس کے بعد وہ دو ہفتے تک عام زندگی میں دکھائی نہیں دی تھیں۔ وہ دوبارہ گزشتہ ویک اینڈ پر دکھائی دیں اور انہوں نے انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی کے صدر سے فون پر بات بھی کی۔ ان کی زندگی کے حوالے سے ویمن ٹینس ایسوسی ایشن کو بھی خدشات لاحق ہیں۔
تصویر: Bai Xue/Xinhua/picture alliance
رین ژیچیانگ، ریئل اسٹیٹ ٹائیکون
فروری سن 2020 میں سابق ریئل اسٹیٹ ٹائیکون اور صدر شی جن پنگ کے ناقد رین ژیچیانگ نے ایک مضمون میں چینی حکام کی کووڈ انیس کو کنٹرول کرنے میں ناکامی کا ذمہ دار قرار دیا تھا۔ اس میں انہوں نے شی جن پنگ کو ایک ’مسخرہ‘ قرار دیا۔ اس مضمون کے بعد وہ لاپتہ ہو گئے اور سن 2020 کے آخر پر انہیں کرپشن کے الزام میں اٹھارہ برس کی سزائے قید سنا دی گئی۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/Color China Photo
چن چیوشی، وکیل اور صحافی
سن 2020 کے اوائل میں وکیل و صحافی چن چیوشی نے ووہان شہر کا دورہ کیا۔ یہ شہر کووڈ انیس کی وبا کا مرکز تھا۔ انہوں نے ووہان پہنچ کر کئی ویڈیوز بنائیں اور وبائی صورت حال کا احوال بیان کیا۔ ایسا کرنے پر حکام نے انہیں اپنی تحویل میں لے لیا اور وہ چھ سو ایام کے بعد دوبارہ ظاہر ہوئے۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ایک سال اور آٹھ مہینوں کے درمیاں انہیں کئی تجربات کا سامنا رہا، جن میں بعض کو بیان کرنا ممکن نہیں۔
تصویر: Privat
لُو گوانگ، فوٹوگرافر
سن 2018 کے اختتام پر امریکا میں مقیم چینی فوٹوگرافر لُو گوانگ کو چینی سکیورٹی اہلکاروں نے اپنی تحویل میں اس وقت لیا، جب وہ سنکیانگ صوبے کے سفر پر تھے۔ سنکیانگ ایغور مسلمانوں کا علاقہ ہے، جسے بیجنگ کے کریک ڈاؤن کا سامنا تھا۔ لُو کی گرفتاری نے عالمی توجہ حاصل کی اور اس کی مذمت بھی کی گئی۔ ستمبر سن 2019 میں ان کی بیوی نے ٹویٹ کیا کہ لُو گوانگ کو چینی حکام نے رہا کر دیا ہے۔
تصویر: Xu Xiaoli
مینگ ہونگ وے، انٹرپول کے سابق صدر
اکتوبر سن 2018 میں انٹرپول کے پہلے چینی صدر مینگ ہونگ وے چین میں ایک سفر کے دوران لاپتہ ہو گئے تھے۔ بعد میں معلوم ہوا کہ چینی حکام نے انہیں رشوت اور دوسرے جرائم کے الزامات میں حراست میں لے لیا ہے۔ انٹرپول کے مطابق مینگ اپنے عہدے سے دستبردار ہو گئے ہیں اور پھر انہیں چینی عدالت نے تیرہ سال کی سزائے قید سنا دی۔
تصویر: Getty Images/AFP/R. Rahman
آئی وے وے، آرٹسٹ اور سرگرم کارکن
چین کے انتہائی مشہور آرٹسٹ آئی وے وے کو ملک کے اہم سیاسی کارکنوں میں بھی شمار کیا جاتا ہے۔ سن 2011 میں بیجنگ ایئرپورٹ سے انہیں گرفتار کیا گیا اور پھر اکیاسی دن بعد رہائی دے دی گئی۔ چینی حکام نے انہیں سن 2015 میں ملک چھوڑنے کی اجازت دی تھی۔ تب سے وہ مغربی ممالک جرمنی اور برطانیہ میں قیام کر چکے ہیں۔ رواں برس سے سے وہ پرتگال میں مقیم ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/F. Sommer
جیک ما، ارب پتی کاروباری تاجر
جیک ما مشہور اور بڑی ٹیکنیکل کمپنی علی بابا کے بانی ہیں۔ اکتوبر سن 2020 سے وہ پبلک مقامات پر دکھائی نہیں دے رہے۔ افواہ ہے کہ ایک تنقیدی تقریر کے بعد سے وہ حراست میں تھے۔ لیکن ان کے دوستوں نے اس کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ جیک ما ذاتی وجوہات پر خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔ ان کی ویڈیو بھی سامنے آئی ہے لیکن وہ بدستور پبلک لائف سے دور ہیں۔
تصویر: Blondet Eliot/ABACA/picture alliance
ژاؤ وے، مشہور ارب پتی اداکارہ
اگست سن 2021 سے مشہور اداکارہ ژاؤ وے معمول کی عوامی زندگی میں دکھائی نہیں دے رہی ہیں۔ ان کی تمام فلموں اور ویڈیوز کو بیجنگ حکومت نے ہر آن لائن پلیٹ فارم سے ہٹانے کی بھرپور کوششیں کی ہیں۔ ان کا نام بھی ٹیلی وژن کے مختلف پرگراموں سے خارج کر دیا گیا ہے۔ ان کے موجودہ ٹھکانے کے بارے میں کوئی بھی معلومات دستیاب نہیں ہیں البتہ ستمبر میں وہ مشرقی چین میں دیکھی گئی تھیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/C. Onorati
8 تصاویر1 | 8
اس کے مقابلے میں امریکہ یا یورپی یونین کے ممالک سفری پابندیاں جرائم میں ملوث بعض مشتبہ افراد پر عائد کرتے ہیں مگر سول معاملات میں ایسا نہیں ہوتا۔
چین نے گزشتہ ہفتے اپنے جاسوسی کے انسداد سے متعلق قانون میں بھی اصلاحات کیں جن کے تحت ایسے کسی بھی چینی یا غیر ملکی پر ملک چھوڑنے پر پابندی عائد کی جا سکتی ہے جو زیر تفتیش ہو۔