چین کی لاطینی امریکہ میں ’ائیرشپ‘ غبارے کی موجودگی کی تصدیق
6 فروری 2023ہفتے کو امریکہ کے اپنی فضائی حدود میں داخل ہونے والے ایک مشتبہچینی غبارے کو مار گرانے کے بعد پیر کو بیجنگ نےاسی سے مشابه ایک اور غبارے کی لاطینی امریکہ کی حدود میں پرواز کی تصدیق کی ہے۔
اس حوالے سے چینی وزارت خارجہ کے ایک ترجمان نے کہا کہ لاطینی امریکہ کی حدود میں داخل ہونے والا غبارہ بغیر پائلٹ کے چلایا جانے والا ایک چینی ایئر شپ تھا، جو راستہ بھٹک گیا تھا۔
چینی ترجمان کے مطابق اس ایئر شپ میں خود کار پرواز کی صلاحیت محدود ہے اور حالیہ واقع میں یہ "اپنی طے کردہ راہ سے خاطر خواہ حد تک بھٹکنے کے بعد حادثاتی طور پر لاطینی امریکہ اور کیریبیین کی فضائی حدود میں داخل ہوا۔"
چینی ترجمان کے بیان سے قبل کولمبیا کی فضائیہ نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ اس کے فضائی دفاعی نظام میں جمعے کے روز ایک ممکنہ غبارے کی شناخت ہوئی تھی۔
امریکی افواج ملبے کی تلاش میں
امریکہ نے اتوار کو ایک مشتبہ چینی جاسوس غبارے کو مار گرایا تھا جو اس کی جنوبی ریاست کیرولینا کے قریب سمندر میں گرا اور اب اس کے ملبے کی تلاش جاری ہے۔
نارتھ امریکن ایرو اسپیس ڈیفینس کمانڈ اور یو ایس ناردرن کمانڈ کے کمانڈر جنرل گلین وین ہرک کا کہنا تھا کہ امریکی بحریہ چینی غبارے اور اس کے پے لوڈ کو ڈھونڈنے میں مصروف عمل ہے اور اس آپریشن کے لیے امریکی کوسٹ گارڈ کی جانب سے سکیورٹی فراہم کی جا رہی ہے۔
امریکی فوج کے ایک اعلی افسر نے خبر رساں ادارے سی این این کو مزید بتایا کہ نیوی اور کوسٹ گارڈ کے متعدد جہاز ملبہ گرنے والے حصے کے گرد ایک حصار بنانے میں مصروف ہیں۔
اس حوالے سے جنوبی کیرولینا کی ہوری کاؤنٹی کی پولیس نے اپنے ایک بیان میں کہا، "امریکی فوج کے ممبران (غبارے) کا ملبہ جمع کر نے کے لیے تعاون کر رہے ہیں لیکن اس (ملبے) کے کچھ ٹکڑے ساحلی پٹی تک بھی پہنچ سکتے ہیں۔"
قانون نافذ کرنے والے اداروں نے شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ اگر انہیں غبارے کا ملبہ ملتا ہے تو اسے چھویئں نہیں اور ڈسپیچرز کو اطلاع کریں۔
امریکی سیکرٹری برائے ٹرانسپورٹیشن پیٹ بٹیجج کے مطابق چینی غبارے کا ملبہ سات میل طویل حصے میں پھیلا ہے ہوا ہے۔
چینی غبارے کا واقعہ
اس چینی غبارے کی امریکہ میں موجودگی کا انکشاف پہلی مرتبہ گزشتہ جمعرات کے روز ہوا تھا جب پینٹاگون کے افسران نے ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ چین کے ایک مشتبہ جاسوس غبارے پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ غبارہ پچھلے کچھ دنوں سے امریکہ میں پرواز کر رہا ہے۔
اس سے متعلق امریکی وزیر دفاع لولائیڈ آسٹن نے بھی دعوی کیا تھا کہ اس غبارے کے ذریعے شمالی امریکہ میں اسٹریٹیجک مقامات کی نگرانی کی کوشش کی گئی ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن کی منظوری کے بعد اس غبارے کو امریکی حکام نے ہفتے کے روز ایک F-22 فایئٹر طیارے کے ذریعے مار گرایا تھا۔
چین کا رد عمل
چین نے امریکہ کے اس اقدام پر "شدید عدم اطمینان" کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کی بغیر پائلٹ کے سویلین ایئر شپ کو گرانا بین الاقوامی روایات کی "سنگین خلاف ورزی" ہے۔
چینی نائب وزیر خارجہ ژی فینگ نے پیر کو ایک بیان میں کہا، "امریکی اقدامات نےچین اور امریکہ کے تعلقات کو بہتر بنانے کی دوطرفہ کوششوں اور بالی میں منعقدہ میٹنگ کے بعد سے اس بارے میں ہونے والی پیش رفت کو سنگین حد تک متاثر کیا اور نقصان پہنچایا ہے۔"
ان کی بالی میں ہونے والی میٹنگ سے مراد گزشتہ سال نومبر میں چینی اور امریکی صدور جو بایئڈن اور زی جن پنگ کی ملاقات تھی۔
چینی وزرات خارجہ نے بھی ایک بیان میں کہا ہے کہ چین اس صورتحال کو بہت قریب سے دیکھ رہا ہے اور "مزید ضروری رد عمل دینے کا حق رکھتا ہے۔" غبارے کو مار گرانے کے واقع پر پیر کو چین نے امریکی سفارت خانے کے ناظم الامور کو بھی طلب کیا۔
بائیڈن تنقید کی ضد میں
دوسری جانب بائیڈن کو ریپبلکن ارکان کانگریس کی جانب سے تنقید کا سامنا ہے۔ ریپبلکن ارکان کا کہنا ہے کہ غبارے کو مار گرانے سے پہلے کئی دن انتظار کیا گیا جو چین کے مقابلے میں امریکہ کو کمزور دکھاتا ہے۔
دریں اثنا سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے دور میں ایسے غباروں کی شناخت ہونے کے دعووں کی تردید کی ہے۔ اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر انہوں کہا، "ایسا نہیں ہو سکتا تھا کیونکہ چین ٹرمپ کی بہت عزت کرتا تھا، اور ایسا کبھی ہوا بھی نہیں۔"
لیکن ٹرمپ کی جماعت ریپبلکن پارٹی سیے تعلق رکھنے والے مایئکل والٹز نے خبر رساں ادارے واشنگٹن پوسٹ سے بات کرتے ہوئے دعوٰی کیا ہے کہ ٹرمپ کے دور صدارت میں بھی کئی بار چینی غباروں کی امریکہ کی کے قرب و جوار میں شناخت ہوئی تھی۔
م ا / ش ک (روئٹرز، اے پی، اے ایف پی)