چین کے اپنے تیار کردہ پہلے طیارہ بردار بحری جہاز کا افتتاح
26 اپریل 2017چین کے شمال مشرقی صوبہ لیاؤننگ کے شپ یارڈ سے اس بحری جہاز کو پانی میں اُتارنے کے موقع پر ایک خصوصی تقریب بدھ چھبیس اپریل کو منعقد کی گئی۔ اس کے ساتھ ہی چین کے پاس طیارہ بردار بحری جہازوں کی تعداد دو ہو گئی ہے۔ قبل ازیں سابقہ سوویت یونین کے ایک طیارہ بردار بحری جہاز کو رد و بدل کر کے چینی فوج کے حوالے کیا گیا تھا۔
اس بحری جہاز کے افتتاح کی تقریب ایک ایسے وقت پر منعقد ہوئی ہے، جب شمالی کوریا کے حوالے سے خطّے میں تناؤ بڑھتا جا رہا ہے اور بحیرہٴ جنوبی چین پر بیجنگ کے پُر زور ملکیتی دعووں کی وجہ سے بھی حالات کشیدہ ہیں۔
چین کے ریاستی میڈیا نے فوجی ماہرین کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس طیارہ بردار بحری جہاز کا ڈیزائن مکمل طور پر چین میں تیار کیا گیا اور اس ڈیزائن کو عملی شکل ملک کی شمال مشرقی بندرگاہ ڈالیان میں دی گئی۔ ساتھ ہی یہ بھی بتایا گیا ہے کہ یہ نیا بحری جہاز سن 2020ء سے پہلے مکمل طور پر اپنے فرائض انجام نہیں دے سکے گا کیونکہ ابھی اسے ضروری ساز و سامان اور ہتھیاروں وغیرہ سے لیس کیا جانا باقی ہے۔
چین نے 2015ء کے اواخر میں اس امر کی تصدیق کی تھی کہ چین خود اپنا ڈیزائن کردہ طیارہ بردار بحری جہاز بنانے میں مصروف ہے۔ سرکاری ٹیلی وژن پر دکھایا گیا کہ کیسے اس جہاز پر سرخ پرچموں کی بہار نظر آ رہی ہے اور کیسے کچھ کشتیاں اسے کھینچ کر پانی میں اُتار رہی ہیں۔
چین کے طاقتور مرکزی ملٹری کمیشن کے نائب چیئرمین فان چانگ لونگ نے اس جہاز کی افتتاحی تقریب کی سربراہی کی۔ یہ افتتاح ایک ایسے وقت پر ہوا ہے، جب چینی بحریہ کے قیام کی اڑسٹھ ویں سالگرہ بھی منائی جا رہی ہے۔
چین نے اپنے ایئر کرافٹ کیریئر پروگرام کو مکمل طور پر راز میں رکھا ہوا ہے لیکن اتنا ضرور بتایا گیا ہے کہ اس کا ڈیزائن اُس پہلے طیارہ بردار بحری جہاز ’لیاؤ نِنگ‘ کو دیکھ کر بنایا گیا ہے، جو چین نے 1998ء میں یوکرائن سے خریدا تھا۔ یہ نیا بحری جہاز تین سو پندرہ میٹر طویل جبکہ پچھتر میٹر چوڑا ہے۔ اس کا وزن ستّر ہزار ٹن ہے اور یہ اکتیس ناٹ کی رفتار سے سفر کر سکتا ہے۔
گزشتہ کچھ عرصے سے چینی بحریہ اپنے اردگرد کے پانیوں میں نمایاں طور پر نظر آ رہی ہے۔ طیارہ بردار بحری جہاز ’لیاؤ نِنگ‘ تائیوان کے قریبی پانیوں میں موجود ہے جبکہ نئے چینی جنگی بحری جہاز بھی دور دور تک جا کر گشت کر رہے ہیں۔