اطلاعات کے مطابق چین بین البر اعظمی بیلسٹک میزائلوں کا ذخیرہ کرنے کے لیے سو سے زائد زیر زمین گودام تعمیر کر رہا ہے۔
اشتہار
امریکا نے چین کے بین البر اعظمی بیلسٹک میزائلوں (آئی سی بی ایم) کے پروگرام میں تیزی سے ہونے والی توسیع کو تشویش ناک قرار دیا ہے۔ حالیہ برسوں میں بیجنگ اپنی عسکری صلاحیتوں کو تیزی سے وسعت دے رہا ہے۔
معروف امریکی اخبار 'واشنگٹن پوسٹ' میں بدھ کے روز ایک رپورٹ شائع ہوئی تھی جس میں کہا گیا ہے کہ چین شمال مغربی شہر یومین کے پاس ایک صحرا میں طویل فاصلے تک مار کرنے والے بین البر اعظمی میزائلوں کو محفوظ طریقے سے رکھنے کے لیے سو سے بھی زیادہ سیلوس (زیر زمین گودام یا گڈھے) تعمیر کر رہا ہے۔
یہ مضمون ایک سیٹلائٹ سے حاصل شدہ تصاویر سے اخذ کیے گئے مواد پر مبنی ہے۔ کیلیفورنیا کے مونٹیرے میں جوہری عدم پھیلاؤ سے متعلق ادارے 'جیمز مارٹن سینٹر فار نان پرولیفریشن اسٹڈیز' کے تجزیہ کاروں نے یہ تصاویر حاصل کی ہیں۔
امریکا کا کیا کہنا ہے؟
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے جمعرات کے روز میڈیا بریفنگ کے دوران ایک سوال کے جواب میں کہا، یہ تعمیرات کافی تشویشناک ہیں۔ اس سے چینی حکومت کی نیت پر بھی سوال کھڑے ہوتے ہیں۔ اور جہاں تک ہم سمجھتے ہیں، اس سے جوہری خطرات کو کم کرنے کے لیے ہمارے عملی اقدامات کی اہمیت کو تقویت ملتی ہے۔''
امریکی وزیر خارجہ کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ چین کی جانب سے ہتھیاروں کو بہت تیزی تیار کرنے کے پروگرام کو، ''خفیہ رکھنا اب اور زیادہ مشکل ہو گیا ہے۔''
عالمی امن پر تحقیق کرنے والے معروف ادارے سپری نے گزشتہ ماہ اپنی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ چین کے پاس رواں برس کے اوائل میں 350 محفوظ جوہری ہتھیار تھے اور اس میں گزشتہ برس کے مقابلے میں 30 کا اضافہ ہوا ہے۔ ادارے کا یہ بھی کہنا تھا کہ چین بہت تیزی سے اپنے جوہری ہتھیاروں کی توسیع اور تجدید کاری میں بھی مصروف ہے۔
شی جن پنگ کے خطاب پر امریکا نے کیا کہا؟
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے گزشتہ روز بیجنگ میں چینی کمیونسٹ پارٹی کی صد سالہ تقریب کے دوران چینی صدر کے خطاب پر بھی بات کی اور کہا بائیڈن انتظامیہ نے اس کا نوٹس لیا ہے تاہم اس موقع پر، ''ہم اس پر کچھ بھی تبصرہ کرنے سے گریز کریں گے۔''
گزشتہ روز چینی صدر شی جن پنگ نے چینی کمیونسٹ پارٹی کے قیام کی 100 ویں سالگرہ کے موقع پر ایک تقریب سے اپنے خطاب میں کہا تھا، ''وہ دور ہمیشہ کے لیے ختم ہو چکا ہے جب چینیوں کو قتل کیا یا پھر ڈرایا دھمکایا جاتا تھا۔ اگر کوئی بھی اس کی جسارت کرنے کی ہمت کرتا ہے، تو اس کے سر کو اس آہنی دیوار سے ٹکرا کر چکنا چور کر دیا جائے گا، جسے چین کے ایک ارب چالیس کروڑ لوگوں نے تعمیر کیا ہے۔''
چینی صدر کا کہنا تھا کہ چینی عوام اب کسی بیرونی طاقت کو ڈرانے دھمکانے، دبانے یا پھر غلام بنانے کی اجازت نہیں دے سکتے۔ دوسری جانب امریکا ایغور مسلمانوں کے ساتھ سلوک اور ہانگ کے حوالے سے اس کی پایسیوں پر نکتہ چینی کرتا رہا ہے۔
ص ز/ ج ا (اے ایف پی، روئٹرز)
کس ملک کے پاس کتنے ایٹم بم؟
دنیا بھر میں اس وقت نو ممالک کے پاس قریب سولہ ہزار تین سو ایٹم بم ہیں۔ جوہری ہتھیاروں میں تخفیف کے مطالبات کے باوجود یہ تعداد کم نہیں ہو رہی۔ دیکھتے ہیں کہ کس ملک کے پاس کتنے جوہری ہتھیار موجود ہیں؟
تصویر: AP
روس
اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ (سِپری) کے مطابق جوہری ہتھیاروں کی تعداد کے معاملے میں روس سب سے آگے ہے۔ سابق سوویت یونین نے اپنی طرف سے پہلی بار ایٹمی دھماکا سن 1949ء میں کیا تھا۔ سابق سوویت یونین کی جانشین ریاست روس کے پاس اس وقت آٹھ ہزار جوہری ہتھیار موجود ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/N. Kolesnikova
امریکا
سن 1945 میں پہلی بار جوہری تجربے کے کچھ ہی عرصے بعد امریکا نے جاپانی شہروں ہیروشیما اور ناگاساکی پر ایٹمی حملے کیے تھے۔ سِپری کے مطابق امریکا کے پاس آج بھی 7300 ایٹم بم ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/H. Jamali
فرانس
یورپ میں سب سے زیادہ جوہری ہتھیار فرانس کے پاس ہیں۔ ان کی تعداد 300 بتائی جاتی ہے۔ فرانس نے 1960ء میں ایٹم بم بنانے کی ٹیکنالوجی حاصل کی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J.-L. Brunet
چین
ایشیا کی اقتصادی سپر پاور اور دنیا کی سب سے بڑی بری فوج والے ملک چین کی حقیقی فوجی طاقت کے بارے میں بہت واضح معلومات نہیں ہیں۔ اندازہ ہے کہ چین کے پاس 250 ایٹم بم ہیں۔ چین نے سن 1964ء میں اپنا پہلا جوہری تجربہ کیا تھا۔
تصویر: Getty Images
برطانیہ
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل رکن برطانیہ نے اپنا پہلا ایٹمی تجربہ سن 1952ء میں کیا تھا۔ امریکا کے قریبی اتحادی ملک برطانیہ کے پاس 225 جوہری ہتھیار ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Kaminski
پاکستان
پاکستان کے پاس ایک سو سے ایک سو بیس کے درمیان جوہری ہتھیار موجود ہیں۔ سن 1998ء میں ایٹم بم تیار کرنے کے بعد سے بھارت اور پاکستان کے درمیان کوئی جنگ نہیں ہوئی۔ پاکستان اور بھارت ماضی میں تین جنگیں لڑ چکے ہیں اور اسلام آباد حکومت کے مطابق اس کا جوہری پروگرام صرف دفاعی مقاصد کے لیے ہے۔ تاہم ماہرین کو خدشہ ہے کہ اگر اب ان ہمسایہ ممالک کے مابین کوئی جنگ ہوئی تو وہ جوہری جنگ میں بھی بدل سکتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP
بھارت
سن 1974ء میں پہلی بار اور 1998ء میں دوسری بار ایٹمی ٹیسٹ کرنے والے ملک بھارت کے پاس نوے سے ایک سو دس تک ایٹم بم موجود ہیں۔ چین اور پاکستان کے ساتھ سرحدی تنازعات کے باوجود بھارت نے وعدہ کیا ہے کہ وہ اپنی طرف سے پہلے کوئی جوہری حملہ نہیں کرے گا۔
تصویر: Reuters
اسرائیل
سن 1948ء سے 1973ء تک تین بار عرب ممالک سے جنگ لڑ چکنے والے ملک اسرائیل کے پاس قریب 80 جوہری ہتھیار موجود ہیں۔ اسرائیلی ایٹمی پروگرام کے بارے میں بہت ہی کم معلومات دستیاب ہیں۔
تصویر: Reuters/B. Ratner
شمالی کوریا
ایک اندازے کے مطابق شمالی کوریا کم از کم بھی چھ جوہری ہتھیاروں کا مالک ہے۔ شمالی کوریا کا اصل تنازعہ جنوبی کوریا سے ہے تاہم اس کے جوہری پروگرام پر مغربی ممالک کو بھی خدشات لاحق ہیں۔ اقوام متحدہ کی طرف سے عائد کردہ پابندیوں کے باوجود اس کمیونسٹ ریاست نے سن 2006ء میں ایک جوہری تجربہ کیا تھا۔