چین کے دفاعی بجٹ میں تاریخی اضافہ
4 مارچ 2012اتوار کے روز چین کی قومی پارلیمنٹ کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ ان کا ملک رواں برس اپنے دفاعی اخراجات میں گیارہ اعشارہ دو فیصد کا اضافہ کرے گا۔ چین میں گزشتہ دو عشروں کے دوران دفاعی اخراجات میں یہ سب سے زیادہ اضافہ ہے۔ اس طرح رواں برس چین کا سرکاری دفاعی بجٹ 670.2 بلین یوآن، یعنی ایک سو دس بلین ڈالر کی سطح تک پہنچ جائے گا۔
چینی حکومت نے بجٹ میں اضافے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ اسے اپنی پچیس لاکھ افواج کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے فنڈز میں اضافے کی ضرورت ہے۔
بین الاقوامی عسکری ماہرین نے چین کے عسکری پھیلاؤ کی رفتار اور شفافیت پر اعتراضات اٹھائے ہیں۔
چینی کانگریس کے ترجمان لی ژاؤژنگ نے دفاعی بجٹ میں اضافے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ ’’حقیقت پسندانہ اور درست‘‘ اضافہ ہے۔
ترجمان نے یہ بھی کہا کہ سن دو ہزار آٹھ سے لے کر گزشتہ برس تک چین کے دفاعی اخراجات ملک کے جی ڈی پی کے ایک اعشاریہ تینتیس فیصد سے ایک اعشاریہ اٹھائیس فیصد تک گر چکے تھے۔
چینی حکومت کے مطابق دفاعی اخراجات میں اضافہ صرف چین کے دفاع کو مد نظر رکھ کر کیا گیا ہے اور چین ’پر امن ترقی‘ پر یقین رکھتا ہے۔
تین ہزار اراکین پر مشتمل چین کی نیشنل پیپلز کانگریس کل پیر سے شروع ہونے والے دس روز اجلاس میں دفاعی بجٹ پر بحث کرے گی اور اس کی حتمی منظوری دے گی۔
خیال رہے کہ چینی حکومت امریکی صدر باراک اوباما کی انتظامیہ کی جانب سے ایشیا پیسیفک میں امریکہ کے اثر کو بڑھانے کے اعلان کو اپنے لیے خطرہ قرار دے چکی ہے۔
دوسری جانب چین میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور تبت سمیت کئی دیگر علاقوں میں چینی حکومت کے جارحانہ رویے کے باعث چین کی عسکری استطاعت میں اضافے پر سکیورٹی ماہرین اپنی تشویش کا اظہار بھی کر رہے ہیں۔
رپورٹ: شامل شمس ⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: حماد کیانی