چین کے ’دھونس‘ کے خلاف امریکا کا عالمی اتحاد کی اپیل
22 جولائی 2020امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے الزام لگایا کہ چین کورونا وائرس کی عالمگیر وبا میں دنیا کی مدد کرنے کے بجائے اپنے پڑوسیوں پر 'دھونس‘ جمارہا ہے اور اس بحران کو اپنے مفادات کی تکمیل کے لیے استعمال کررہا ہے، جو کہ شرمناک ہے۔
لندن میں وزیر اعظم بورس جانسن اور وزیر خارجہ ڈومنک راب سے ملاقات کے بعد نامہ نگارو ں سے بات چیت کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومیو نے ہانگ کانگ سے متعلق چین کے نئے متنازعہ سکیورٹی قانون کے خلاف برطانیہ کے سخت موقف کی تعریف کی اور بیجنگ کی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ وہ نیم خود مختار شہر پر اپنی گرفت مضبوط کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
پومیپو نے کہا”دنیا دیکھ رہی ہے کہ ہانگ کانگ کی آزادی کو کس طرح کچلا جارہاہے اور چین کس طرح اپنے پڑوسیوں کو دھمکا رہا ہے۔"
امریکی وزیر خارجہ نے چین کو جارحیت پسند قرار دیتے ہوئے کہا کہ چین نے میری ٹائم سے متعلق غیر قانونی دعوے کیے اور کورنا کی وبا کو چھپایا اور شرم ناک طریقے سے اس کو اپنے مفاد کے لیے استعمال کیا۔ انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کے تئیں چینی کمیونسٹ پارٹی کے رویے کو کبھی معاف نہیں کیا جاسکتا۔
پومپیو نے تاہم اس الزام کا کوئی ثبوت نہیں دیا کہ چین نے کورونا وائرس کو اپنے مفادات میں کس طرح استعمال کیا۔
مائیک پومپیو نے کہا کہ چین 'ساؤتھ چائنا سی' میں فوجی طاقت بڑھا رہا ہے۔ اس وقت پوری دنیا کو ساتھ مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جاسکے کہ ہر ملک بین الاقوامی سرحدوں کے تئیں بین الاقوامی قوانین کی پابندی کرے۔ انہوں نے کہا”چین میری ٹائم علاقوں کے متعلق یہ نہیں کہہ سکتا کہ اس نے کوئی غیر قانونی دعوی نہیں کیا ہے۔ وہ دوسرے ملکوں پر دھونس جما رہا ہے۔" امریکی وزیر خارجہ کا اشارہ چین اور جنوبی ایشیائی ملکوں کے ساتھ جاری کشیدگی کی طرف تھا۔
امریکی وزیر خارجہ نے کہا ”ہم آزادی اورجمہوریت پسند اقوام کے حوالے سے چاہتے ہیں کہ وہ چین کی کمیونسٹ پارٹی کے خطرے کو سمجھیں۔ ہمیں امید ہے کہ ہم ایک اتحاد تشکیل دے سکیں گے جو چین کی کمیونسٹ پارٹی کے خطرے کو سمجھے اور اس کو سمجھا سکیں کہ اس طرح کا رویہ ان کے بہتر مفاد میں نہیں ہے۔"
مائیک پومپیو نے برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کی جانب سے چینی ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی ہواوے کی 5 جی سروس کو بند کرنے کے احکامات کی تعریف کی اورکہا کہ یہ درست فیصلہ ہے کیونکہ اس کے باعث اہم مواد چین کی کمیونسٹ پارٹی کے ہاتھوں میں جانے سے بچ گیا۔
خیال رہے کہ امریکی وزیر خارجہ ایسے وقت لندن کے دورے پر ہیں جب برطانیہ نے چند گھنٹے قبل ہی ہانگ کانگ کے ساتھ اپنے حوالگی معاہدے کو معطل کرنے اور اس سابقہ برطانوی نو آبادیاتی علاقے کو ہتھیاروں کی فروخت روک دینے کا اعلان کیا تھا۔ برطانیہ نے یہ قدم چین کی جانب سے ہانگ کانگ میں ایک نئے متنازعہ سکیورٹی قانون کے نفاذ کے خلاف کیا ہے۔
اس نئے قانون کی رو سے چینی حکومت کے مخالفین کو عمرقید تک کی سزا ہوسکتی ہے۔ ملزمین کے خلاف چینی قانون کے مطابق اور چین کے اندر بھی مقدمات چلائے جاسکتے ہیں۔ اس نئے قانون کی نکتہ چینی کرتے ہو ئے برطانیہ سے قبل آسٹریلیا، امریکا، کینیڈا نے بھی ہانگ کانگ سے اپنے حوالگی معاہدے معطل کردیے تھے۔
دریں اثنا بیجنگ کا کہنا ہے کہ امریکا اور مغربی ممالک چین کی مخالفت میں ہیجان کا شکار ہیں اور کمیونسٹ ریاست کے حوالے سے نو آبادیاتی سوچ کو ابھار رہے ہیں۔ چین کا کہنا ہے کہ دنیا کی سب سے بڑی ٹیلی کام کمپنی ہواوے کو خارج کرنے سے برطانیہ کا ہی نقصان ہوگا اور اس سے اس کی تجارت اور سرمایہ کاری پر ضرب پڑے گی۔
ج ا/ ص ز (ایجنسیاں)