چیک جمہوریہ، آئس ہاکی کا نیا ورلڈ چیمپین
24 مئی 2010اتوار کو جرمن شہر کولون میں ہونے والے ایونٹ کے اس فائنل مقابلے میں چیک جمہوریہ نے روس کو ایک کے مقابلے میں دو گول سے شکست دے کر ٹائٹل اپنے نام کر لیا، اس کے ساتھ ہی اس ایونٹ کے گزشتہ 27 مقابلوں میں ناقابل شکست رہنے والی روسی ٹیم کی مسلسل کئی برسوں سے قائم برتری بھی اس شکست کے ساتھ اپنے اختتام کو پہنچ گئی۔ روسی ٹیم مسلسل تیسری مرتبہ عالمی چیمپیئن شپ میں فتح کا خواب لئے جرمنی پہنچی تھی۔ روسی ٹیم کو یہ اعزاز حاصل تھا کہ وہ 2007ء سے اب تک اس ایونٹ کا ایک میچ بھی نہیں ہاری تھی۔
رواں برس فروری میں روسی ٹیم کو دھچکا اس وقت پہنچا تھا، جب وہ کینیڈا کے شہر وینکوور میں ہونے والے سرمائی اولمپکس کے کوارٹر فائنل مقابلے میں شکست سے دوچار ہوئی تھی۔
کولون کے آئس ہاکی سٹیڈیم میں اتوار کے روز ہونے والے اس فائنل مقابلے کو دیکھنے کے لئے تقریباً 19 ہزار تماشائی موجود تھے۔ میچ کے آغاز کے صرف 20 سیکنڈز بعد چیک جمہوریہ کی ٹیم نے ایک صفر کی برتری حاصل کر لی۔ روس نے کھیل کے پہلے حصے میں گول کیا تاہم یہ گول پہلے حصے کے خاتمے کے اعلان کے ایک سیکنڈ بعد ہوا تھا، اس لئے نظرانداز کر دیا گیا۔
روسی کھلاڑیوں نے چیک جمہوریہ کی ٹیم پر اپنا دباؤ برقرار رکھا تاہم کھیل کے دوسرے حصے کے اختتام سے ذرا پہلے دو روسی کھلاڑی آپس میں ٹکرا گئے اور اسی اثناء میں چیک جمہوریہ کے ٹوماس رولینیک نے بال کو نیٹ میں پھینک کر چیک جمہوریہ کی برتری دوگنی کر دی۔
کھیل کے تیسرے اور آخری حصے کے اختتام سے صرف 35 سیکنڈ پہلے روسی کھلاڑی دستسیُو نےگول کیا مگر یہ گول روس کی جیت کے لئے ناکافی تھا اور کھیل دو ایک کے ساتھ چیک جمہوریہ کی فتح اور روس کی شکست پر ختم ہوا۔
ورلڈ چیمپین شپ مقابلوں میں چیک جمہوریہ کی ٹیم ناورے اور سوئٹزرلینڈ سے شکست کھانے کے بعد دو مرتبہ اس ایونٹ سے باہر ہوتے ہوتے بچی تھی۔ 2005ء کے بعد چیک جمہوریہ کی آئس ہاکی ٹیم کو پہلی مرتبہ کوئی بین الاقوامی اعزاز حاصل ہوا ہے۔
اس سے قبل ایونٹ میں کانسی کے تمغے کے لئے ہونے والے مقابلے میں سویڈن کی ٹیم نے میزبان جرمنی کو تین ایک سے شکست دے دی۔ کھیل کے آغاز سے انجام تک سویڈن کی ٹیم کھیل پر چھائی رہی اور جرمن کھلاڑی نہایت بے بس دکھائی دئے۔ 1953ء کے بعد یہ پہلا موقع ہے، جب سویڈن کی ٹیم کو آئس ہاکی ورلڈ چیمپیئن شپ میں مسلسل دوسری مرتبہ کوئی تمغہ حاصل ہوا ہے۔ پچھلی ورلڈ چیمپیئن شپ میں بھی اس ٹیم نے کانسی کا تمغہ جیتا تھا۔ سوئیڈن کے یوناس اینڈرسن نے اس میچ میں دو گول کئے جبکہ سویڈش گول کیپر نے 20 مرتبہ گول بچایا۔ 1992ء میں روشناس کرائے جانے والے نئے ضوابط کے بعد سے جرمنی کی ٹیم پہلی مرتبہ اس ایونٹ میں کانسی کے تمغے کے لئے کھیل رہی تھی۔
رپورٹ: عاطف توقیر
ادارت: امجد علی