حالیہ کچھ برسوں سے یورپ میں آباد مسلمانوں کی مساجد پر ہونے والے حملوں میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ اب یورپی ملک چیک جمہوریہ کے دوسرے سب سے بڑے شہر کی ایک مسجد کو ’اسلام مخالف نعروں‘ سے نشانہ بنایا گیا ہے۔
اشتہار
مقامی پولیس کے مطابق نامعلوم افراد کی طرف سے ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب مسجد کی دیواروں پر لکھا گیا، ''چیک جمہوریہ میں اسلام نہ پھیلاؤ ورنہ ہم تم کو قتل کر دیں گے۔‘‘ پولیس کے ترجمان بوہمل ملاسک کا نیوز ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ املاک کو نقصان پہنچانے کے حوالے سے تحقیقات کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔ اگر ملزمان پکڑے گئے تو انہیں ایک برس قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔
جمہوریہ چیک میں مسلم کمیونٹی کے نمائندہ ادارے کے صدر منیب حسن کا نیوز ایجنسی سی ٹی کے سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ وہ اس 'براہ راست دھمکی‘ کو انتہائی سنجیدگی سے لے رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ انٹرنیٹ پر بھی نامعلوم افراد کی طرف سے ایسی ہی دھمکیاں جاری کی گئی ہیں۔ منیب حسن کا کہنا تھا کہ اس دھمکی کو دنیا بھر میں مساجد پر ہونے والے حملوں اور چیک جمہوریہ میں مسلمانوں کے خلاف پائے جانے والے تعصبات کے تناظر میں دیکھا جانا چاہیے۔ چیک جمہوریہ میں مسلمانوں کی تعداد بہت ہی کم ہے۔
سن دو ہزار گیارہ کے اعداد و شمار کے مطابق اس ملک میں تین ہزار تین سو مسلمان آباد ہیں لیکن غیر سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اس یورپی ملک میں آباد مسلمانوں کی تعداد دس ہزار سے بیس ہزار کے درمیان ہے۔ چیک جمہوریہ کی مجموعی آبادی تقریبا گیارہ ملین نفوس پر مشتمل ہے۔
حالیہ چند برسوں کے دوران یورپ بھر میں مسلمانوں کے خلاف ہونے والے حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔ اس حوالے سے کوئی واضح اعداد و شمار موجود نہیں ہیں لیکن سن دو ہزار اٹھارہ میں صرف جرمنی میں مسلمانوں کے خلاف آٹھ سو سے زائد حملے ہوئے اور چالیس سے زائد مساجد کو نشانہ بنایا گیا۔
ا ا / ع ب (اے ایف پی، ڈی پی اے)
دنیا کی بڑی مساجد ایک نظر میں
یورپ کی سب سے بڑی مسجد روس میں واقع ہے اور اس کا افتتاح گزشتہ برس کیا گیا تھا۔ اس روسی مسجد میں ایک وقت میں دس ہزار افراد نماز ادا کر سکتے ہیں۔ دنیا کی دیگر بڑی مساجد کی تصاویر دیکھیے، اس پکچر گیلری میں۔
تصویر: Reuters/M. Zmeyev
مسجد الحرام
مکہ کی مسجد الحرام کو عالم اسلام کی اہم ترین مساجد میں سے ایک قرار دیا جاتا ہے۔ ساڑھے تین لاکھ مربع میٹر پر تعمیر کی جانے والی یہ مسجد دنیا کی سب سے بڑی مسجد بھی ہے۔ یہ مسجد سولہویں صدی میں قائم کی گئی تھی اور اس کے نو مینار ہیں۔ خانہ کعبہ اسی مسجد کے مرکز میں ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ کئی مرتبہ اس عمارت میں توسیع کی جا چکی ہے اور آج کل اس میں دس لاکھ افراد ایک وقت میں نماز ادا کر سکتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dAP Photo/K. Mohammed
مسجد نبوی
مسجد الحرام کے بعد مسجد نبوی اسلام کا دوسرا مقدس ترین مقام ہے۔ اس مسجد میں پیغمبر اسلام کی آخری آرام گاہ بھی موجود ہے۔ اس مسجد کا سنگ بنیاد سن 622ء میں رکھا گیا تھا۔ اس میں چھ لاکھ افراد کی گنجائش ہے اور اس کے میناروں کی اونچائی ایک سو میٹر ہے۔
تصویر: picture-alliance/epa
یروشلم کی مسجد الاٰقصی
مسجد الاقصیٰ مسلمانوں کا تیسرا مقدس ترین مذہبی مقام ہے اور یہ یہودیوں کے مقدس ترین مقام ٹیپمل ماؤنٹ کے ساتھ ہی واقع ہے۔ گنجائش کے حوالے سے اس مسجد میں صرف پانچ ہزار افراد ہی نماز ادا کر سکتے ہیں۔ اس مسجد کا سنہری گنبد دنیا بھر میں خاص شہرت رکھتا ہے۔ اس مسجد کا افتتاح سن 717ء میں ہوا تھا۔
تصویر: picture alliance/CPA Media
حسن دوئم مسجد، مراکش
مراکش کے شہر کاسابلانکا کی یہ مسجد مراکش کے باشادہ شاہ حسن سے موسوم ہے۔ کاسابلانکا کو دار البیضاء بھی کہا جاتا ہے۔ اس مسجد کا افتتاح 1993ء میں شاہ حسن کی ساٹھویں سالگرہ کے موقع پر کیا گیا تھا۔ اس کا مینار 210 میٹر اونچا ہے، جو ایک عالمی ریکارڈ ہے۔
تصویر: picture alliance/Arco Images
ابو ظہبی کی شیخ زید مسجد
2007ء میں تعمیر کی جانے والی یہ مسجد دنیا کی آٹھویں بڑی مسجد ہے۔ اس مسجد کا طرز تعمیر دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے۔ اس کے گنبد کا قطُر 32 میٹر کے برابر ہے اور اسے دنیا کا سب سے بڑا گنبد بھی قرار دیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ پانچ ہزار مربع میٹر پر بچھایا ہوا قالین ہاتھوں سے بُنا گیا ہے، جو اپنی نوعیت کا دنیا کا سب سے بڑا قالین ہے۔
تصویر: imago/T. Müller
روم کی مسجد
اطالوی دارالحکومت روم کیتھولک مسیحیوں کا مرکز کہلاتا ہے لیکن اس شہر میں ایک بہت بڑی مسجد بھی ہے۔ تیس ہزار مربع میٹر پر پھیلی ہوئی یہ مسجد یورپ کی سب بڑی مسلم عبادت گاہ ہونے کا دعویٰ کرتی ہے۔ اس مسجد کے احاطے میں اٹلی کا اسلامی مرکز قائم ہے اور یہاں پر ثقافتی اجتماعات کے ساتھ ساتھ سنی اور شیعہ مسالک کی مذہبی تقریبات کا اہتمام بھی کیا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/akg-images
گروزنی کی احمد قدیروف مسجد
چیچنیا کے دارالحکومت گروزنی کی مرکزی مسجد جمہوریہٴ چیچنیا کے سابق صدر اور روسی مفتی احمد قدیروف سے موسوم ہے۔ احمد قدیروف 2004ء میں ایک حملے میں ہلاک ہو گئے تھے۔ اس مسجد کی تعمیر کو چیچنیا میں ہونے والی خانہ جنگی کی وجہ سے کئی مرتبہ ملتوی کرنا پڑا تھا۔ اس عبادت گاہ کو ایک ترک کمپنی نے تعمیر کیا ہے اور اس کا افتتاح 2008ء میں کیا گیا۔ یہ مسجد زلزلہ پروف ہے۔
روسی جمہوریہٴ تاتارستان کی یہ مسجد روسی قبضے سے قبل کے کازان کے آخری امام کی یاد دلاتی ہے۔ اس مسجد کے پڑوس میں ایک آرتھوڈوکس کلیسا بھی قائم ہے اور یہ دونوں عبادت گاہیں تاتارستان میں آرتھوڈوکس اور مسلمانوں کے پر امن بقائے باہمی کی علامت ہیں۔ 2005ء میں نو سال تک جاری رہنے والی تعمیراتی سرگرمیوں کے دوران اس مسجد کو وسعت دی گئی تھی۔