چیک ریپبلک میں مچھلی کی وجہ سے کار کا حادثہ، خاتون شدید زخمی
25 دسمبر 2019
چیک جمہوریہ میں دوران سفر ایک مچھلی چھلانگ لگا کر خاتون ڈرائیور کی گود میں جا گری اور ایک بڑے حادثے کی وجہ بن گئی۔ حادثے میں خاتون ڈرائیور شدید زخمی ہو گئی۔ چیک ریپبلک میں کرسمس کے موقع پر کارپ فش پکانے کی روایت عام ہے۔
اشتہار
یہ واقعہ پیر تیئیس دسمبر کو اس وقت پیش آیا، جب ایک چیک خاتون بازار سے ایک زندہ کارپ فش خرید کر اپنی گاڑی میں گھر لا رہی تھی۔ اس خاتون نے اس مچھلی کو پلاسٹک کے ایک بیگ میں ڈرائیور کے ساتھ والی سیٹ پر ایک برتن میں رکھا ہوا تھا۔
پھر اچانک ہوا یہ کہ اس مچھلی نے خود کو پلاسٹک کے بیگ سے آزادی دلوانے کی کوشش کی اور چھلانگ لگا کر باہر نکلی تو سیدھی ڈرائیونگ میں مصروف خاتون کی گود میں جا گری۔
یہ مچھلی چونکہ کافی بڑی اور بھاری تھی اور خاتون کو ایسے کسی واقعے کے پیش آنے کی کوئی امید ہی نہیں تھی، اس لیے ڈرائیور یکدم اتنی بوکھلا گئی کہ گاڑی پر قابو نہ رکھ سکی۔
یہ خاتون، جو یہ مچھلی چوبیس دسمبر کو کرسمس کی شام روایتی فیملی ڈنر کے لیے پکانا چاہتی تھی، یکدم اتنی خوف زدہ ہو گئی تھی کہ اس کی تیز رفتار گاڑی بے قابو ہو کر سڑک کے کنارے کنکریٹ کے ایک پول سے ٹکرا گئی اور خاتون کو شدید زخمی حالت میں ہسپتال پہنچانا پڑ گیا۔
نیوز ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق یہ خاتون اتنی زخمی تھی کہ اس کی جان بچانے کے لیے اسے ایک ہیلی کاپٹر کے ذریعے ہسپتال پہنچانا پڑا۔ ساتھ ہی چیک جمہوریہ کی پولیس نے یہ بھی بتایا کہ اس خاتون کی عمر 62 برس ہے اور وہ ہورنی نامی ایک قصبے کی رہنے والی ہے۔
کرسمس پر کارپ مچھلی پکانے کی روایت
مشرقی یورپ کی کئی ریاستوں اور جرمنی اور آسٹریا کے کئی علاقوں سمیت متعدد مغربی یورپی ممالک میں بھی کرسمس کی شام کارپ مچھلی پکانے کی روایت خاصی مقبول ہے۔ کارپ مچھلی کو فارسی زبان میں کپور اور عربی میں الکارب کہتے ہیں۔
یہ مچھلی عام طور پر کرسمس سے چند روز پہلے خریدی جاتی ہے اور اسے کچھ عرصہ افراد خانہ کے ساتھ رہنے کا موقع بھی دیا جاتا ہے، عام طور پر پانی سے بھرے ہوئے کسی ٹب میں۔ پھر چوبیس دسمبر کو اس کے سر پر ڈنڈا مار کر اسے بے ہوش کیا جاتا ہے، جس کے بعد اس کا گوشت بنا کر جو کھانا بڑے شوق سے کھایا جاتا ہے، وہ 'کارپ کرسمس ڈنر‘ کہلاتا ہے۔
مشرقی اور مغربی یورپی ممالک میں کرسمس کے مسیحی تہوار سے جڑی کارپ مچھلی کی یہ روایت کئی ممالک میں سماجی طور پر اتنی مضبوط ہے کہ جب یہ مچھلی گھر لائی جاتی ہے تو جن چند دنوں تک اسے غسل خانے میں کسی باتھ ٹب وغیرہ میں رکھا جاتا ہے، ان دنوں کے دوران بچوں کو ان مچھلیوں کے بارے میں کہانیاں بھی سنائی جاتی ہیں جو 'باتھ ٹب کارپ کہانیاں‘ کہلاتی ہیں۔
ڈگلس ایلیٹ (م م / ک م)
سمندر انسان کے لیے خوراک کا بڑا ذریعہ
انسان ہر برس 90 ملین ٹن کے قریب سمندر سے مچھلی اور دیگر شکلوں میں خوراک حاصل کرتا ہے۔
تصویر: Eric Gevaert - Fotolia.com
سمندر خوراک کا بڑا ذریعہ
سمندر دنیا میں خوراک کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔ ایک ارب لوگوں کا انحصار براہ راست ماہی گیری پر ہے۔ تاہم اس ذریعے سے مستفید ہونے کے مواقع بھی یکساں نہیں ہیں۔ مثلاﹰ مچھلیاں پکڑنے کے لیے استعمال ہونے والی چھوٹی لانچیں بڑے بڑے فشنگ ٹرالرز کا مقابلہ نہیں کر سکتیں۔
تصویر: Eric Gevaert - Fotolia.com
مچھلی پکڑنے کی دوڑ
ماہی گیری کے موسم کے آغاز میں چینی ماہی گیری یا فشنگ ٹرالروں کی ایک بڑی تعداد شکار کے لیے نکل پڑتی ہے۔ بحیرہ جنوبی چین میں چین، ویت نام، ملائیشیا، انڈونیشیا، برونائی اور فلپائن کے درمیان سمندری حدود کے حوالے سے علاوہ ماہی گیری کے حقوق کے حوالے سے بھی تنازعہ موجود ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ماہی گیری کے لیے کوٹہ
یورپی یونین میں، رکن ممالک کے درمیان سالہا سال تک جاری رہنی مشاورت کے بعد اتفاق کیا گیا تھا کہ سمندر سے مچھلی کا شکار کرتے ہوئے اس بات کا خاص خیال رکھا جائے کہ وہاں مچھلیوں کی آبادی میں کمی واقع نہ ہو۔ خاص طور پر معدوم ہو جانے کے خطرے سے دوچار اقسام کے لیے مخصوص تعداد میں ہی شکار کی اجازت دی جاتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ماہی گیری کے حقوق کے حوالے سے تنازعات
تاہم یورپی یونین کی ریاستوں کے درمیان بھی ماہی گیری کے حوالے سے تنازعات موجود ہیں۔ اس تصویر میں ہسپانوی ماہی گیر مظاہرہ کر رہے ہیں۔ اس کی وجہ برطانوی حکام کی طرف سے جبرالٹر کے قریب سمندر میں کنکریٹ بلاکس سے ایک دیوار بنانا ہے۔ یہ دیوار ماہی گیروں کے جالوں کو نقصان پہنچاتی ہے۔
تصویر: Reuters
باریک جال پر پابندی
مچھلیوں کو پکڑنے کے لیے جال سمندر میں پھیلا دیا جاتا ہے۔ مناسب جال کے باعث مچھلیوں کی آبادی محفوظ رکھنے میں مدد مل سکتی ہے۔ موٹے جال کے استعمال سے ننھی مچھلیوں کو بچایا جا سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اکثر ممالک باریک جال پر پابندی عائد کر چکے ہیں۔ عالمی اداروں کے مطابق دنیا بھر میں مچھلیوں کی 75 فیصد آبادی شکار ہو چکی ہے۔
تصویر: picture alliance/WILDLIFE
سمندر سے ہر سال 90 ملین ٹن خوراک کا حصول
تازہ مچھلی اب آپ کو کہیں بھی مل سکتی ہے، اس بات سے قطع نظر کہ اسے کہاں سے شکار کیا گیا۔ جدید ریفریجریشن ٹیکنالوجی اور ایئر کارگو کے ذریعے افریقہ، ایشیا اور پیسیفک سے مچھلی بہت کم وقت میں یورپ پہنچ جاتی ہے۔ دنیا بھر کے سمندروں سے سالانہ 90 ملین ٹن خوراک حاصل کی جاتی ہے۔
تصویر: Getty Images
برآمدات کے لیے مچھلی فارم
کچھ ممالک مچھلی سے متعلق صنعت کو ملکی بڑی مقدار میں زرمبادلہ کے حصول کا ذریعہ بنا چکے ہیں۔ مثلاﹰ ویت نام میں فش فارمز سے حاصل کردہ مچھلی کو برآمد کیا جاتا ہے۔ یہاں سے قریب ایک ملین ٹن مچھلی سالانہ ایکسپورٹ کی جاتی ہے۔
تصویر: Philipp Manila Sonderegger
سامن مچھلی کس حد تک صحت بخش ہے؟
مچھلی فارم ہوں یا روس میں اس طرح کے قدرتی پانی میں پالی جانے والی سامن مچھلی۔ اس مچھلی کی خوراک دیگر مچھلیاں ہی بنتی ہیں۔ پھر ان مچھلیوں کے فارموں میں مچھلیوں کو فربہ کرنے کے لیے استعمال ہونے والے کیمیکلز اور اینٹی بائیوٹکس کی وجہ سے ارد گرد کا پانی بھی آلودہ ہو جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
کھانے کی میز پر تازہ مچھلی
بعض ماہی گیر شکار کی گئی مچھلی کو براہ راست خود ہی فروخت کرتے ہیں۔ مثلاﹰ موریطانیہ کی اس مچھلی مارکیٹ کی طرح۔ مگر یہ ماہی گیر بھی بڑے تجارتی ماہی گیر جہازوں کے باعث مشکلات میں رہتے ہیں۔ کیونکہ مچھلی کا شکار سمندر کے محض پانچ فیصد حصے میں ہی ممکن ہوتا ہے جو ساحلوں کے قریب واقع ہے۔
تصویر: picture alliance/Robert Harding World Imagery
پلاسٹک ایک چیلنج
سمندروں میں پھینکا جانے والا پلاسٹک ویسٹ جانوروں کے لیے مشکلات کا باعث ہے۔ یہ نہ صرف پرندوں بلکہ مچھلیوں اور سمندروں میں موجود دیگر ممالیہ کے لیے خطرے کا باعث ہے۔ پلاسٹک کی صنعت سے منسلک افراد کو اوشن کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی جاتی ہے تاکہ وہ پلاسٹک سے بچنے کی کوئی راہ نکال سکیں۔