1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ڈائناسورز کے حوالے سے نئے انکشافات

19 اپریل 2012

برطانوی رائل سوسائٹی کے جريدے بائیولوجی ليٹرز ميں شائع ہونے والی ايک تحقيق کے نتائج یہ واضح کرتے ہيں کہ کس طرح کئی ملين سال قبل زمين پر بسنے والے ڈائناسورز ناپيد ہوگئے جبکہ دودھ پلانے والے جانور زندہ رہے۔

تصویر: picture-alliance/dpa

سائنسدانوں کے مطابق کئی ملين سال قبل زمين پر بسنے والے ڈائناسورز اس وجہ سے ناپيد ہوئے کيونکہ وہ انڈے ديتے اور اسی وجہ سے پيدائش کے وقت ان کے بچے جسامت ميں کافی چھوٹے ہوتے تھے۔ پيدائش کے وقت انڈوں سے نکلنے والے ڈائناسورز کے بچوں کا وزن دو سے دس کلو کے درميان ہوتا تھا جبکہ مکمل طور پرايک بالغ ڈائناسورکا وزن تيس ٹن اور پچاس ٹن کے درميان ہوتا تھا۔ مماليہ جانور اس وقت اس ليے بچے رہے کيونکہ ان کے بچے پيدائش کے وقت سائز ميں قدرے بڑے ہوتے تھے اور خوراک کی دوڑ ميں ڈائناسورز کے بچوں سے آگے نکل جاتے تھے۔ يہ انکشافات برطانوی رائل سوسائٹی کے جريدے بائیولوجی ليٹرز ميں شائع ہوئے۔

زيورخ يونيورسٹی کے پروفيسر مارکس کلاؤس نے خبر رساں ادارے اے ايف پی کو بتايا کہ ڈائناسورز کے ان نومولود بچوں کو اپنی پرورش کے دوران خوراک کے ليے اپنے سے بڑے جانوروں کا سامنا تھا۔ اس مرحلے ميں يہ قدرے چھوٹے جانور اس دوڑ میں پيچھے رہ جاتے تھے اور بلآخر يہی ان کے ناپيد ہونے کی وجہ بنی۔

پروفيسر مارکس کلاؤس کے مطابق مماليہ جانوروں کو اس صورتحال کا سامنا نہيں تھا کيونکہ ان کے بچے بڑے ہونے کے ساتھ ساتھ خوارک کے ليے ماں کا دودھ پيتے تھے۔ اس کا مطلب يہ ہے کہ تباہی کے بعد پيدا ہونے والی نئی صورتحال ميں مماليہ جانوروں اور پرندوں نے کاميابی سے نئے ماحول کے ساتھ سمجھوتا کرتے ہوئے اپنی نسل کو ناپيد ہونے سے بچايا۔

قريب پينسٹھ ملين سال قبل کرہ عرض سے ايک Meteorite ٹکرايا تھاتصویر: picture alliance/dpa

واضح رہے کہ قريب پينسٹھ ملين سال قبل زمين پر ايک نامعلوم تباہ کن واقعہ پيش آيا تھا جو کہ ممکنہ طور پر ڈائناسورز کے ناپيد ہونے کا سبب بنا تھا۔ اس وقت کرہ عرض سے ايک Meteorite ٹکرايا تھا جس کے نتيجے ميں خاک اور دھول کا ايک طوفان اٹھا۔ اس طوفان کے بعد فضا ميں اٹھنے والے گرد و غبار نے سورج کی روشنی کو روک ديا اور نتيجتا سرد موسم نے دنيا کو اپنی لپيٹ ميں لے ليا۔ اس عمل کے نتيجے ميں زمين سے پيڑ، پودے بھی ختم ہوگئے اور ان کے ساتھ ساتھ وہ جانور بھی جن کی خوراک یہ ہریالی تھی۔ سائنسدان اس عمل کو Cretaceous-Tertiary کہتے ہيں۔ البتہ وہ اس بات پر متفق نہيں ہيں کہ آيا ڈائناسورز اس دور ميں ناپید ہوئے تھے يا اس سے قبل يا بعد ميں۔ البتہ سائنسدان يہ ضرور کہتے ہيں کہ اس واقعے کے نتيجے ميں وہ تمام جانور جن کا وزن دس سے پچيس کلوگرام سے زائد تھا، ختم ہو گئے تھے۔

as/ai/AFP

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں