1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ڈارک نیٹ: انٹرنیٹ پر جرائم کی تاریک دنیا

شمشیر حیدر ڈی پی اے
16 جولائی 2017

دہشت گردی کے منصوبے بنانے سے لے کر عام لوگوں کا نجی ڈیٹا فروخت کرنے جیسے جرائم مختلف ممالک میں انٹرنیٹ کے ذریعے کیے جاتے ہیں۔ حکومتوں اور عام صارفین کی پہنچ سے دور انٹرنیٹ کی یہ تاریک دنیا ’ڈارک نیٹ‘ کہلاتی ہے۔

Symbolbild Cyberattacke
تصویر: picture alliance/MAXPPP/R. Brunel

ڈارک نیٹ تک رسائی صرف عام صارفین کے لیے ہی مشکل نہیں بلکہ حکومتوں اور انٹرنیٹ کمپنیوں کے لیے بھی اس تک رسائی اور اس کا کھوج لگانا ایک مشکل کام ہے۔ ڈارک نیٹ پر کی جانے والی جرائم پیشہ سرگرمیاں حکومتوں اور سکیورٹی اداروں کے لیے ایک بڑا چیلنج سمجھی جاتی ہیں۔

یورپی یونین میں جلد مفت انٹرنیٹ

01:04

This browser does not support the video element.

سی آئی اے ہماری جاسوسی کیسے کر رہی ہے؟ وکی لیکس کا انکشاف

جرمنی: موبائل فون کے ذریعے مہاجرین کی جاسوسی کا قانون تنقید کی زد میں

انٹرنیٹ کے اس تاریک حصے میں جرائم کی سرگرمیوں کی نوعیت غیر قانونی ڈیٹا ڈاؤن لوڈ کرنے سے لے کر ہتھیاروں کی خرید و فروخت اور دہشت گردانہ حملوں کی منصوبہ سازی تک پھیلی ہوئی ہے۔

ڈارک نیٹ کیا ہے؟

ڈارک نیٹ انٹرنیٹ سے ہٹ کر کوئی علیحدہ سے نیٹ ورک نہیں ہے۔ ’ڈارک ویب‘ یا ’ڈارک نیٹ‘ نامی اس انڈرگراؤنڈ انٹرنیٹ پر عام انٹرنیٹ کے کئی نیٹ ورکس اور ٹیکنالوجی کو برتتے ہوئے اسے استعمال کرنے والے ماہر صارفین ایک دوسرے کے ساتھ ڈیجیٹل مواد شیئر کرتے ہیں۔

ڈارک نیٹ کے صارفین ایسے پرٹوکول استعمال کرتے ہیں جن کی بدولت وہ حکومتوں اور کمپنیوں کی نظروں میں آئے بغیر اپنی سرگرمیاں جاری رکھ پاتے ہیں۔ عام صارف اور حکومتی ادارے ان صارفین کی نشاندہی نہیں کر پاتے اور انہیں معلوم نہیں پڑتا کہ کون سا مواد کس شخص نے شیئر کیا اور کس نے ڈاؤن لوڈ کیا۔

ڈارک نیٹ تک رسائی گوگل کروم یا کسی اور عام براؤزرز کی مدد سے ممکن نہیں ہے، بلکہ اس تک رسائی کے لیے Tor نامی براؤزر استعمال کیا جاتا ہے۔ ٹور ابتدائی طور پر امریکی نیوی کا خفیہ منصوبہ تھا تاہم بعد ازاں ’اوپن کوڈ‘ کی بدولت عام صارفین کی بھی اس براؤزر تک رسائی ممکن ہو گئی۔

ڈارک نیٹ پر کس قسم کی جرائم پیشہ سرگرمیاں ہوتی ہیں؟

انٹرنیٹ پر منظم جرائم پر نظر رکھنے والے ادارے IOCTA کے مطابق انٹرنیٹ کے اس تاریک گوشے پر دہشت گرد گروہوں کی سرگرمیاں کافی حد تک محدود ہیں تاہم سائبر کرائم سے متعلق ٹولز سے لے کر آتشیں اسلحے سمیت کئی ممنوعہ اشیا کی خرید فروخت کی جا رہی ہے۔

گزشتہ برس جرمن شہر میونخ کی مارکیٹ میں فائرنگ کر کے نو افراد کو ہلاک کرنے والے نوعمر شخص نے بھی پستول ڈارک نیٹ سے ہی خریدا تھا۔ علاوہ ازیں چائلڈ پورنو گرافی اور دیگر غیر قانونی ڈیجیٹل مواد کی خرید و فروخت بھی ڈارک نیٹ کے ذریعے کی جاتی ہے۔

IOCTA کی رپورٹ کے مطابق ڈارک نیٹ پر خرید و فروخت کے لیے ڈیجیٹل کرنسی Bitcoin ’بِٹ کوائن‘ استعمال کی جاتی ہے۔ یہ ڈیجیٹل کرنسی سن 2009 میں متعارف کرائی گئی تھی۔

جرمنی میں گزشتہ ہفتے سکیورٹی حکام نے ڈارک نیٹ پر ’چائلڈ پورن‘ پلیٹ فارم چلانے والے مشتبہ سرغنہ کو گرفتار کیا گیا ہے۔ عام طور پر ایسی گرفتاریاں نہ ہونے کے برابر ہیں تاہم جرمن پولیس نے نہ صرف اس مشتبہ سرغنہ کو بلکہ جرمنی اور آسٹریا میں متعدد افراد کو بھی گرفتار کر لیا۔

گُوگِل کو یورپی یونین کے اربوں ڈالر جرمانے کا سامنا

پاکستان میں آن لائن تنقید: ’حکومتی کریک ڈاؤن‘ کے خلاف تنبیہ

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں