ڈار کی واپسی: 'مفتاح اسماعیل کو قربانی کا بکرا بنا دیا گیا‘
26 ستمبر 2022ناقدین کا دعوی ہے کہ ن لیگ نے مفتاح کو قربانی کا بکرا بنایا تا کہ اپنی ساکھ کو بچانے کی کوشش کی جائے۔ کل بروز اتوار لندن میں اعلیٰ لیگی قیادت کے اجلاس میں مفتاح اسماعیل نے بطور وزیرِ خزانہ اپنا استعفیٰ پیش کیا تھا، جس کے بعد یہ بات واضح ہو گئی تھی کہ اب اسحاق ڈار اس قلمدان کو سنبھالیں گے۔
تاہم ناقدین اس واپسی کو ہدف تنقید بنا رہے ہیں اور ان کا دعوی ہے کہ شریف فیملی نے ایک بار پھر ثابت کر دیا ہے کہ ن لیگ کوئی سیاسی جماعت نہیں بلکہ خاندانی بادشاہت ہے، جس کا مقصد و محور رشتے داروں کو نوازنا ہے۔ کچھ ناقدین اسے نون لیگ کی اندرونی سیاست میں کشمکش سے بھی تعبیر کر رہے ہیں اور اسحاق ڈار کو نواز شریف کا ساتھی قرار دے رہے ہیں۔
مزید عہدے رشتے داروں میں بانٹے جا سکتے ہیں
لاہور سے تعلق رکھنے والے تجزیہ نگار جنرل ریٹائرڈ غلام مصطفی کا کہنا ہے کہ ابھی شروعات اسحاق ڈار سے ہوئی ہے لیکن مزید رشتہ داروں کو عہدے دیے جا سکتے ہیں۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''نون لیگ کی گزشتہ حکومت میں بھی نواز شریف کے گھرانے کے بہت سارے افراد وزارتوں پر براجمان تھے اور تمام اہم عہدے خاندان کے لوگوں میں بانٹے گئے تھے یا ایسے نون لیگی رہنماؤں کو دیے گئے تھے، جو نواز شریف صاحب کی ہاں میں ہاں ملاتے تھے۔‘‘
ڈار نے معیشت کو نقصان پہنچایا
جنرل غلام مصطفی کے مطابق اسحاق ڈار کی واپسی سے یہ ثابت ہو گیا ہے کہ نون لیگ نے مفتاح اسماعیل کی قربانی دے کر یہ تاثر پیدا کرنے کی کوشش کی ہے کہ معیشت میں جو گراوٹ آئی ہے اور مہنگائی کا جو طوفان آیا ہے وہ مفتاح کی وجہ سے ہے، ''لیکن یہ اسحاق ڈار تھے، جن کے دور میں پاکستان کو جرمانوں کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے ماضی میں بھی مصنوعی طریقے سے ڈالر کی قیمتوں کو نیچے رکھا میرا اور اب بھی وہ معیشت کو سنبھال نہیں پائیں گے۔ اس کے علاوہ انہوں نے پاکستانی بونڈز پر بھاری ریٹرنز کی پیشکش کی، جس کی وجہ سے معیشت کو نقصان ہوا۔‘‘
ڈار کا جواب
اسحاق ڈار پر تنقید مختلف حلقوں کی طرف سے ہورہی ہے اور انہوں نے اس تنقید کا خود ہی جواب اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ سے دیا۔ انہوں نے ایک پیغام میں لکھا، ''جو شخص کسی کو بدنام کرنے کے لیے اُس میں ایسی برائی بیان کرے جو اُس میں نہ ہو تو اللّٰہ تعالیٰ اُسے دوزخ کی آگ میں قید رکھیں گے، یہاں تک کہ وہ اس برائی کو ثابت کر دے (وہ ثابت نہیں کر سکے گا)‘‘۔
ن لیگ کے اقتدار میں آنے بعد ملک میں مہنگائی کا ایک بہت بڑا طوفان آیا ہے، جس نے پی ٹی آئی کے دور میں ہونے والی مہنگائی کا ریکارڈ توڑ دیا ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ اسحاق ڈار کو پاکستان میں مہنگائی میں کمی، ڈالر کی قدر میں کمی اور معیشت میں بہتری کی ذمہ داری دی گئی ہے۔
قربانی کا بکرا
ان کی آمد کی خبر کو سب سے زیادہ پاکستان تحریک انصاف ہدف تنقید بنا رہی ہیں، جس کا یہ دعویٰ ہے کہ نون لیگ نے ایک بار پھر ثابت کر دیا ہے کہ وہ اقتدار میں صرف مال لوٹنے اور رشتہ داروں کو نوازنے کے لیے آتی ہے۔ پی ٹی آئی کے رہنما محمد اقبال خان آفریدی نے کہا کہ ڈار کی آمد اس بات کا اشارہ ہے کہ نون لیگ ایک بار پھر حکومتی عہدوں کو شریف فیملی کے افراد سے بھر رہی ہے۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''قومی امکان یہ ہے کہ معیشت کی خرابی کی ذمہ داری اب مفتاح اسماعیل پر ڈال دی جائے گی اور اس طرح نون لیگ نے مفتاح اسماعیل کو قربانی کا بکرا بنا کر اپنی گرتی ہوئی ساکھ کو بچانے کی کوشش کی ہے۔ لیکن ڈار کے پاس کوئی جادو کی چھڑی نہیں ہیں اور وہ پاکستان کی معیشت کو بہتر نہیں کر سکیں گے کیونکہ جب تک ملک میں سیاسی استحکام نہیں ہو گا معیشت بہتر نہیں ہو گی۔‘‘
اسحاق ڈار کی آمد کی خبروں کے بعد بعد ملک میں اسٹاک ایکسچینجوں نے مثبت رد عمل ظاہر کیا ہے اور ڈالر کی قیمت میں بھی کمی ہوئی ہے۔ کچھ مبصرین کا خیال ہے کہ پاکستان کی معیشت میں بہتری آئے گی لیکن معاشی امور کے ماہرین کے خیال میں اس کا امکان نہیں ہے۔