یوکرین پر روسی حملے کے بعد سے مشترکہ یورپی کرنسی یورو کی قدر ڈالر کے مقابلے میں گزشتہ دو دہائیوں کی کم ترین سطح پر ہے۔
اشتہار
روس کی جانب سے یورپ کے لیے توانائی کی ترسیل روکنے کے خدشات کے پیش نظر یورو زون کساد بازاری کے خطرے کا شکار ہو چکا ہے۔ منگل کے روز یورو کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قدر 1.0007 دیکھی گئی۔ یوکرین پر روسی حملے کے وقت ایک یورو 1.15 امریکی ڈالر کا تھا۔ سن دو ہزار دو کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ امریکی ڈالر کے مقابلے میں یورو کی قدر اس حد تک گری ہے۔
گیس کی قیمتوں میں اضافہ اور روس کی جانب سے یورپ کے لیے قدرتی گیس کی سپلائی کی ممکنہ بندش کے خدشات نے اس مشترکہ کرنسی کو شدید دباؤ کا شکار کیا ہے۔
جرمنی اور اٹلی جیسی بڑی معیشتوں کے روسی گیس پر بے انتہا انحصار نے سرمایہ کاروں کو ہیجان میں مبتلا کیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکا کے مقابلے میں یورپ میں تکلیف دہ انداز کی کساد بازی کے خدشات پیدا ہو چکے ہیں۔
اس میں مزید بڑا مسئلہ امریکا اور یورو زون میں مختلف شرح سود بھی ہے۔ فیڈرل ریزورز شرح سود تیزی سے بڑا کر افراطِ زر کی روک تھام چاہتا ہے جب کہ یورپی مرکزی بینک نے اب تک اس سلسلے میں جارحانہ فیصلے کرنے میں ہچکچاہٹ دکھائی ہے۔
امریکا میں شرح سود ممکنہ طور پر تین فیصد تک پہنچنے کی توقع ہے جب کہ یورپ میں یہ شرح ایک فیصد ہے۔ جرمنی میں سرمایہ کاری کے ادارے ING کی چیف اکنامسٹ کرسٹین بریسیزکی کے مطابق، ''سرمایہ خود بہ خود زیادہ منافع کی طرف جائے گا۔‘‘
پانچ سو ملین امریکی ڈالر روز چھپتے ہیں
امریکی ڈالر کی چھپائی کا نگران ادارہ بیورو آف اینگریونگ اور پرنٹنگ ہے۔ یہ امریکی حکومتی ادارہ گزشتہ ڈیڑھ سو برسوں سے ملکی کرنسی ڈالر چھاپنے کا ذمہ دار ہے۔
تصویر: DW/Marek/Steinbuch
دولت کی فیکٹری
بیورو آف اینگریونگ اور پرنٹنگ (BEP) امریکا میں ڈالر کی چھپائی کا سب سے بڑا ادارہ ہے۔ اس کے مرکزی دفتر کا سامنے والا حصہ پرانی وضع کے کسی قلعے جیسا ہے۔
تصویر: DW/Marek/Steinbuch
ڈالر کلاک
ڈالر کی چھپائی کے کمرے کو دیکھنے کے لیے سالانہ بنیاد پر دس لاکھ افرد آتے ہیں۔ ان افراد کو خصوصی نگرانی میں اس کمرے سے گزارا جاتا ہے۔ اس عمارت میں ایک بڑی جسامت کا گھڑیال بھی نصب ہے۔ اس کے ہندسے بھی ڈالر نوٹ سے بنائے گئے ہیں۔
تصویر: DW/Marek/Steinbuch
سبز رنگ اور ڈالر
امریکی ڈالر کی سکیورٹی کا سب سے اہم پہلو سبز رنگ ہے۔ اس رنگ کی تیاری انتہائی سخت سکیورٹی میں کی جاتی ہے۔ یہ طریقہٴ کار کُلی طور پر اِس امریکی ادارے کے کنٹرول میں ہے۔ اس ادارے کے ملازم ایڈ میجا ایک ایسے شخص ہیں، جو اس سبز رنگ بنانے کے ماہر ہیں۔ یہ نوٹ پر ابھری ہوئی چھپائی کے نگران بھی ہیں۔ اُن کے زیر کنٹرول مشین ایک گھنٹے میں امریکی ڈالر والی دس ہزار شیٹس پرنٹ کرتی ہے۔
تصویر: DW/Marek/Steinbuch
ڈالر چھپائی کی نگرانی
امریکی ڈالر کی طباعت کے ماہر انسپیکٹر ہمہ وقت نگرانی کرتے ہیں۔ ایک امریکی ڈالر کو طباعت کے بعد تین دن خشک ہونے کے لیے درکار ہوتے ہیں۔ چھپائی کے بعد انہیں ایک انتہائی محفوظ گودام میں رکھا جاتا ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر 560 ملین نوٹ چھاپے جاتے ہیں۔ ایک ڈالر کی چھپائی کا خرچہ 3.6 سینٹ ہے۔
تصویر: DW/Marek/Steinbuch
ڈالر کی چھپائی اور چار آنکھوں کا اصول
ایک ڈالر کی چھپائی کو معیاری قرار دینے کے لیے سخت اصول وضع کیے گئے ہیں۔ ہر سکیورٹی علاقے میں کوئی بھی شخص اکیلے کام نہیں کرتا۔ بیورو آف اینگریونگ اور پرنٹنگ کے ایک ملازم کی سالانہ اوسط تنخواہ ترانوے ہزار ڈالر ہے۔ یہ اوسط امریکی تنخواہ سے دوگنا ہے۔
تصویر: DW/Marek/Steinbuch
نوٹ پر نمبر کا اندراج
امریکی ڈالر کی چھپائی کا آخری مرحلہ اُس پر سیریل نمبر پرنٹ کرنا ہوتا ہے۔ یہ نمبر ڈالنے والی مشین ہاتھ سے استعمال کی جاتی ہے۔
تصویر: DW/Marek/Steinbuch
امریکی ڈالر کے ڈبے
امریکی ڈالر کو گنتی کئی مرحلوں پر مشتمل ہوتی ہے۔ آخری گنتی کے بعد دس بنڈل کو انتہائی سخت پلاسٹک کے اندر رکھا کر محفوظ کیا جاتا ہے۔ ان کو ایک ٹرالی پر رکھ کر منتقل کرنا بھی بیورو آف اینگریونگ اور پرنٹنگ کے ملازم کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ امریکا کے مرکزی بینک کو نئے چھپے ہوئے ڈالر کی حتمی ترسیل تک اُس کا سیریل نمبر خفیہ رکھا جاتا ہے۔
تصویر: DW/Marek/Steinbuch
سکیورٹی پر کوئی سمجھوتا نہیں
بیورو آف اینگریونگ اور پرنٹنگ کا سکیورٹی عملہ دو ہزار افراد پر مشتمل ہے۔ یہ اس چھپائی مرکز کے مختلف مقامات پر ہمہ وقت نگرانی کی جاتی ہے۔ ساری عمارت کی سکیورٹی انسانوں کے علاوہ خصوصی نظام سے بھی کی جاتی ہے اور اس کو روکنے یا سارے دفتر کو تالہ بند کرنے کے لیے صرف ایک سرخ بٹن کو دبانا درکار ہوتا ہے۔
تصویر: DW/Marek/Steinbuch
عملے کے افراد بھی ہنسی مزاح کرتے ہیں
بیورو آف اینگریونگ اور پرنٹنگ کے عملے کے افراد جذبہ حب الوطنی سے سرشار ہونے کے ساتھ ایک دوسرے کے ساتھ ہنسی مزاح بھی کرتے رہتے ہیں۔ ڈوئچے ویلے کے آنیا اسٹائن بوخ اور مشیل ماریک نے اس ادرے کا دورہ کیا تھا۔
تصویر: DW/Marek/Steinbuch
9 تصاویر1 | 9
امریکی ڈالر 'سیف ہیون اپیل‘ کی وجہ سے بھی فائدہ اٹھا رہا ہے، عالمی منڈیوں میں تمام تر مشکل حالات کے برخلاف سرمایہ کاروں کو ڈالر میں سرمایہ کاری پر بھروسا ہے کیوں کہ ان کے خیال میں ڈالر کو فی الحال کوئی بڑا عالمی بحران درپیش نہیں ہے۔
یورو کے لیے مسائل کیوں ہیں؟
ایک ڈالر کا ایک یورو گو کی فقط ایک نفسیاتی حد ہے، جو مارکیٹ میں شامل ایسے لوگوں کے لیے یقیناﹰ دلچسپی کا باعث ہے، جو راؤنڈ فیگرز کے دلدادہ ہیں۔
بریسیزکی کے مطابق، ''مالیاتی منڈیاں ہمیشہ علامتی معانی میں بے حد دلچسپی رکھتی ہیں۔‘‘
وینڈا ریسرچ سے وابستہ فارن ایکسچینج ایکسپرٹ ویراج پاٹیل کہتے ہیں کہ ڈالر اور یورو کی قیمت ایک جتنی ہو جانے سے 'بُلز اور بییئرز‘ کے درمیان ایک سخت معرکہ ہو سکتا ہے، جو یہ طے کرے گا کہ یورو کرنسی کا مستقبل کیا ہو گا۔