ڈاڈ، تعلیم کے فروغ کے لئے سرگرم جرمن ادارہ
7 اگست 2010ان طلبا کو ايک پورا تعليمی سال غیر ممالک ميں گذارنے کے لئے مالی وظيفے ديئے جاتے ہيں۔ سائنسی مضامین سے لے کر آرٹس تک کے ان زيادہ تر طلبا کے لئے يہ ايک بہت اچھا تجربہ ثابت ہوا ہے۔
برلن کی ايک گيلری ميں اپنے فن کا مظاہرہ کرنے والے امريکی ميڈيا آرٹسٹ پال دے مارينس نے بتايا، ’’مجھے ڈاڈ نے برلن کے آرٹسٹ پروگرام ميں شرکت کی دعوت دی تھی۔ يہ ايک بہت مشہور پروگرام ہے۔ اس ميں ايسے بہت سے آرٹسٹ بھی حصہ لے رہے تھے، جن کے لئے ميرے دل ميں بہت احترام ہے۔‘‘
DAAD يا ڈاڈ کے وظائف صرف کيليفورنيا سے تعلق رکھنے والے امريکی دے مارينس جيسے ميڈيا آرٹسٹ ہی کو نہيں دئے جاتے بلکہ انگے بورگ باخمن جيسے عالمی شہريت يافتہ فنکاروں کو بھی اس جرمن ادارے کی طرف سے وظيفے دئے گئے تھے۔
تعليمی تبدلے کا يہ ادارہ گذشتہ تين عشروں سے غير ممالک ميں جرمن طلبا کی مالی مدد کر رہا ہے۔ اس کے علاوہ وہ غير ملکی طلبا اور فن کاروں کو بھی جرمنی ميں حصول تعليم کے دوران مالی مدد فراہم کرتا ہے۔ تاہم يہ مدد صرف طلبا ہی کے لئے نہيں ہے۔ ڈاڈ کی آنیٹے يوليس کہتی ہیں:
’’اس کے علاوہ يہ وہ واحد تنظيم ہے، جو بہت سے کام ايک ساتھ انجام ديتی ہے۔ ہم ترقياتی امداد کے ميدان ميں بھی تعاون کرتے ہيں اور بيرونی ممالک ميں جرمن اسکولوں کو بھی مدد ديتے ہيں۔‘‘
تعلیمی تبادلے کی جرمن سروس نامی یہ ادارہ سارے ہی شعبوں ميں تعليم حاصل کرنے اور خصوصی صلاحيت رکھنے والوں کی مدد کرتا ہے۔ مدد کی فراہمی کا پیمانہ اعلی صلاحیتیں، شخصيت اور تخليقی اہلیت ہوتے ہیں۔ امريکی فنکار دے مارينس نے جرمنی کے سرد موسم سے بھی کچھ مخصوص قسم کی تحريک حاصل کی ہے اور اس کی جھلکياں ان کی فن کارانہ پيشکشوں ميں نظر آتی ہيں۔
رپورٹ: شہاب احمد صدیقی
ادارت: مقبول ملک