’’ڈاکٹر عافیہ صدیقی ’ذہنی بیمار‘ ہیں، سزا کم کریں‘‘
29 جولائی 2010امریکہ ہی میں تربیت یافتہ پاکستانی سائنسدان ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو اِس سال فروری میں مین ہیٹن کی امریکی ڈسٹرکٹ کورٹ میں اِس بات کے لئے قصور وار قرار دیا گیا تھا کہ اُس نے جولائی سن 2008ء میں، جب وہ ایک افغان پولیس اسٹیشن پر زیرِ حراست تھی، دو امریکی تفتیشی اہلکاروں کو قتل کرنے کی کوشش کی تھی۔
بُدھ اٹھائیس جولائی کو نیویارک کی اِسی عدالت میں ڈاکٹر صدیقی کے وکلاء نے اب یہ درخواست داخل کی ہے کہ اُن کی مؤکلہ نے ’ذہنی طور پر بیمار‘ ہونے کی وجہ سے اِس جرم کا ارتکاب کیا تھا، اِس لئے اُسے عمر قید کی سزا نہ دی جائے۔
ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو اگست میں سزا سنائے جانے کا امکان ہے تاہم توقع یہ کی جا رہی ہے کہ سزا کا فیصلہ کہیں ستمبر میں یا اُس سے بھی زیادہ تاخیر سے سنایا جائے گا۔
37 سالہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کا تعلق بنیادی طور پر پاکستان کے شہر کراچی سے ہے جبکہ اُس نے اعلیٰ تعلیم امریکہ کی ممتاز ترین یونیورسٹیوں میں سے ایک میساچُوسِٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی سے حاصل کی تھی۔
سن 2004ء میں اُس کا نام اُن افراد کی فہرست میں شامل کیا گیا تھا، جن کے دہشت گرد تنظیم القاعدہ کے ساتھ روابط ہو سکتے ہیں۔ اُس کی گرفتاری جولائی سن 2008ء میں افغانستان میں عمل میں آئی تھی۔
رپورٹ: امجد علی
ادارت: افسر اعوان