’محلے میں بدنامی کے خوف نے ہسپتال جانے سے روکے رکھا‘
شاہ زیب جیلانی
4 مئی 2020
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس کا مریض ہونا ایک ایسا سماجی دھبہ بنتا جا رہا ہے کہ بیمار شہری ہسپتال جانے سے گریز کر رہے ہیں۔ اس کی ایک تازہ مثال ڈاکٹر فرقان الحق ہیں، جو اتوار کو کراچی میں انتقال کر گئے۔
اشتہار
ڈاکٹر فرقان الحق ایک ریڈیالوجسٹ تھے اور وہ کراچی انسٹیٹیوٹ آف ہارٹ ڈیزیز کے علاوہ چند نجی ہسپتالوں میں بھی کام کر چکے تھے۔ موت سے پہلے ایک ہفتے تک ان کی طبیعت خراب تھی۔ جب انہوں نے اپنا کورونا وائرس کا ٹیسٹ کرایا تو یہ تصدیق ہو گئی تھی کہ وہ کووِڈ انیس میں مبتلا ہو چکے تھے۔
ان کے انتقال کے بعد مقامی میڈیا میں یہ خبریں سامنے آئیں کہ ان کے اہل خانہ انہیں کراچی کے مختلف ہسپتالوں میں لے کر گئے تھے لیکن وینٹیلیٹر دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے انہیں مبینہ طور پر واپس بھیج دیا گیا تھا۔ پاکستانی ٹی وی چینلوں اور اخبارات کے مطابق علاج کی مناسب سہولت نہ ملنے کے باعث ان کا اتوار تین مئی کو انتقال ہو گیا تھا۔
ایسی خبریں سامنے آنے کے بعد سوشل میڈیا پر حکومت پر کافی تنقید کی گئی کہ اگر کراچی جیسے بہت بڑے شہر میں ایک سینئر ڈاکٹر کو علاج کی مناسب سہولت میسر نہیں آ سکی تو عام شہری کس کے رحم و کرم پر ہیں؟
لیکن کراچی میں کئی سینئر ڈاکٹروں کے مطابق شہر میں آبادی کے تناسب سے طبی سہولیات کی کمی ضرور ہے تاہم ڈاکٹر فرقان الحق کی موت کی وجوہات سماجی نوعیت کی بھی ہیں۔
لاک ڈاؤن کو ممکن بنانے کے لیے سکیورٹی اہلکاروں کی کارروائیاں
کورونا وائرس کی وجہ دنیا بھر کے متعدد ممالک میں لاک ڈاؤن کیا گیا ہے تاکہ اس عالمی وبا کے پھیلاؤ کے عمل میں سستی پیدا کی جا سکے۔ کئی ممالک میں اس لاک ڈاؤن کو یقینی بنانے کے لیے سکیورٹی اہلکاروں کی مدد بھی طلب کرنا پڑی ہے۔
تصویر: DW/T. Shahzad
لاہور، پاکستان
لاک ڈاؤن کے باوجود پاکستان کے متعدد شہروں میں لوگوں کو سڑکوں پر دیکھا جا سکتا ہے۔ لاہور میں پولیس اہلکاروں کی کوشش ہے کہ لوگوں کو باہر نہ نکلنے دیا جائے تاہم ان کی یہ کوشش کامیاب ہوتی دکھائی نہیں دے رہی۔
تصویر: DW/T. Shahzad
موغادیشو، صومالیہ
افریقی ملک صومالیہ میں بھی نئے کورونا وائرس کی وجہ سے لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا ہے۔ تاہم دارالحکومت موغادیشو میں لوگ معاملے کی نزاکت کو نہیں سمجھ پا رہے۔ اس لاک ڈاؤن کو مؤثر بنانے کے لیے کئی مقامات پر سکیورٹی اہلکاروں نے شہریوں کو اسلحہ دکھا کر زبردستی گھر روانہ کیا۔
تصویر: Reuters/F. Omar
یروشلم، اسرائیل
اسرائیل میں بھی کورونا وائرس کی وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کی خاطر لاک ڈاؤن کیا جا چکا ہے۔ تاہم اس یہودی ریاست میں سخت گیر نظریات کے حامل یہودی اس حکومتی پابندی کے خلاف ہیں۔ بالخصوص یروشلم میں ایسے لوگوں کو گھروں سے باہر نکلنے سے روکنے کی خاطر پولیس کو فعال ہونا پڑا ہے۔
تصویر: Reuters/R. Zvulun
برائٹن، برطانیہ
برطانیہ بھی کورونا وائرس سے شدید متاثر ہو رہا ہے، یہاں تک کے اس ملک کے وزیر اعظم بورس جانسن بھی اس وبا کا نشانہ بن چکے ہیں۔ برطانیہ میں لاک ڈاؤن کيا گیا ہے لیکن کچھ لوگ اس پابندی پر عمل درآمد کرتے نظر نہیں آ رہے۔ تاہم پولیس کی کوشش ہے کہ بغیر ضرورت باہر نکلنے والے لوگوں کو واپس ان کے گھر روانہ کر دیا جائے۔
تصویر: Reuters/P. Cziborra
گوئٹے مالا شہر، گوئٹے مالا
گوئٹے مالا کے دارالحکومت میں لوگ کرفیو کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سڑکوں پر نکلنے سے نہیں کترا رہے۔ گوئٹے مالا شہر کی پولیس نے متعدد لوگوں کو گرفتار بھی کر لیا ہے۔
تصویر: Reuters/L. Echeverria
لاس اینجلس، امریکا
امریکا بھی کورونا وائرس کے آگے بے بس نظر آ رہا ہے۔ تاہم لاک ڈاؤن کے باوجود لوگ سڑکوں پر نکلنے سے گریز نہیں کر رہے۔ لاس اینجلس میں پولیس گشت کر رہی ہے اور لوگوں کو گھروں میں رہنے کی تاکید کی جا رہی ہے۔
تصویر: Reuters/K. Grillot
چنئی، بھارت
بھارت میں بھی لاک ڈاؤن کیا گیا ہے لیکن کئی دیگر شہروں کی طرح چنئی میں لوگ گھروں سے باہر نکلنے سے باز نہیں آ رہے۔ اس شہر میں پولیس اہلکاروں نے لاک ڈاؤن کی خلاف وزری کرنے والوں پر تشدد بھی کیا۔
تصویر: Reuters/P. Ravikumar
کھٹمنڈو، نیپال
نیپال میں بھی لوگ حکومت کی طرف سے جاری کردہ حفاظتی اقدامات پر عمل کرتے نظر نہیں آ رہے۔ کھٹمنڈو میں پولیس اہلکاروں کی کوشش ہے کہ لوگ نہ تو گھروں سے نکليں اور نہ ہی اجتماعات کی شکل میں اکٹھے ہوں۔
تصویر: Reuters/N. Chitrakar
احمد آباد، بھارت
بھارتی شہر احمد آباد میں لاک ڈاؤن کو مؤثر بنانے کے لیے خصوصی پولیس کے دستے تعینات کر دیے گئے ہیں۔ یہ اہلکار سڑکوں پر گشت کرتے ہیں اور خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کرتے ہیں۔
تصویر: Reuters/A. Dave
ماسکو، روس
روسی دارالحکومت ماسکو میں بھی جزوی لاک ڈاؤن کیا جا چکا ہے تاکہ نئے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے میں مدد مل سکے۔ تاہم اس شہر میں بھی کئی لوگ اس لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کرتے دیکھے گئے ہیں۔ ریڈ اسکوائر پر دو افراد کو پولیس کی پوچھ گچھ کا سامنا بھی کرنا پڑا۔
تصویر: Reuters/M. Shemetov
بنکاک، تھائی لینڈ
تھائی لینڈ میں بھی لاک ڈاؤن کر دیا گیا ہے، جہاں گھروں سے باہر نکلنے والے افراد کو پولیس کے سامنے بیان دینا پڑتا ہے کہ ایسی کیا وجہ بنی کہ انہیں گھروں سے نکلنا پڑا۔ ضروری کام کے علاوہ بنکاک کی سڑکوں پر نکلنا قانونی طور پر بند کر دیا گیا ہے۔
تصویر: Reuters/J. Silva
ریو ڈی جینرو، برازیل
کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کی خاطر برازیل میں بھی پابندیاں عائد کی جا چکی ہیں لیکن موسم گرما کے آغاز پر مشہور سیاحتی شہر ریو ڈی جینرو کے ساحلوں پر کچھ لوگ دھوپ سینکنے کی خاطر نکلتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو وہاں تعینات پولیس اہلکاروں کے سامنے جواب دینا پڑتا ہے۔
تصویر: Reuters/L. Landau
کیپ ٹاؤن، جنوبی افریقہ
جنوبی افریقہ میں بھی حکومت نے سختی سے کہا ہے کہ لوگ بلا ضرورت گھروں سے نہ نکلیں۔ اس صورت میں انہیں خصوصی سکیورٹی اہلکاروں کی کارروائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ کیپ ٹاؤن میں پولیس اور فوج دونوں ہی لاک ڈاؤن کو موثر بنانے کی کوشش میں ہیں۔
تصویر: Reuters/M. Hutchings
ڈھاکا، بنگلہ دیش
جنوبی ایشیائی ملک بنگلہ دیش میں بھی سخت پابندیوں کے باوجود لوگ سڑکوں پر نکل رہے ہیں۔ تاہم اگر ان کا ٹکراؤ پوليس سے ہو جائے تو انہیں وہیں سزا دی جاتی ہے۔ تاہم انسانی حقوق کے کارکن اس طرح کی سزاؤں کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہیں۔
تصویر: DW/H. U. R. Swapan
14 تصاویر1 | 14
فلاحی ادارے انڈس ہسپتال کے سربراہ ڈاکٹر عبدالباری کے مطابق ان کے ہسپتال میں ڈاکٹر فرقان الحق کا علاج کرنے اور انہیں خاطر خواہ طبی امداد مہیا کرنے کا انتظام تھا، لیکن وہ ہی خود ہسپتال آنے سے گریز کرتے رہے تھے۔
ڈاکٹر باری کے مطابق، ''ڈاکٹر فرقان کی ایک بھتیجی ہمارے ہاں ڈاکٹر ہیں۔ انہیں اپنے چچا کی سانس کی تکلیف اور بخار کا علم ہوا تو انہوں نے انہیں بہت قائل کرنے کی کوشش کی کہ وہ علاج کے لیے انڈس ہسپتال ا ٓجائیں، لیکن وہ نہ مانے۔ وہ اصرار کرتے رہے کہ وہ گھر بیٹھے ہی اس انفیکشن سے نمٹ لیں گے۔‘‘
ڈاکٹر عبدالباری نے بتایا کہ اس حوالے سے ان کے ہسپتال کی ایک ڈاکٹر کی اپنے چچا فرقان کے ساتھ گفتگو کی آڈیو ریکارڈنگ بھی موجود ہے، جس میں اس ڈاکٹر کو اپنے چچا کو ہسپتال آنے کا قائل کرنے کی کوششیں کرتے سنا جا سکتا ہے۔
ہسپتال ذرائع کے مطابق ڈاکٹر فرقان کو بظاہر سماجی بدنامی کا ڈر تھا کہ اگر ان کے کورونا وائرس کا شکار ہونے کی خبر عام ہو گئی تو اس بات کا ان کے گھر والوں اور اولاد پر برا اثر پڑے گا۔
پاک ایران سرحد پر قرنطینہ مراکز کی صورتحال
پاک ایران سرحدی علاقے تفتان میں امیگریشن گیٹ کے نزدیک قائم قرنطینہ مراکز میں 15سو سے زائد ایسے پاکستان زائرین اور دیگر شہریوں کو رکھا گیا ہے، جو ان ایرانی مقامات سے واپس لوٹے ہیں، جو کورونا وائرس سے شدید متاثر ہوئے ہیں۔
تصویر: DW/G. Kakar
شکایات
پاکستانی شیعہ زائرین کی رہائش کے لیے مختص پاکستان ہاؤس میں بھی ایران سے واپس آنے والے سینکڑوں زائرین موجود ہیں۔ اس قرنطینہ سینٹر میں رکھے گئے افراد نے الزام عائد کیا ہے کہ پاکستان ہاؤس میں تمام زائرین کو احتیاطی تدابیر اختیار کیے بغیر رکھا جا رہا ہے۔ لوگوں کو یہ شکایت بھی ہے کہ قرنطینہ مراکز میں ڈبلیو ایچ او کے مطلوبہ معیار کے مطابق حفاظتی اقدامات نہیں کیے گئے ہیں۔
تصویر: DW/G. Kakar
کنٹینرز
پاک ایران سرحد پر قائم کیےگئے قرنطینہ مراکزمیں کنٹینرز بھی رکھے گئے ہیں۔ ان میں ایسے افراد کو رکھا جا رہا ہے، جن پرکورونا وائرس سے متاثر ہونے کا شبہ ظاہرکیا گیا ہے۔
تصویر: DW/G. Kakar
سرجیکل ماسک اور پاسپورٹ
ایران سے پاکستان واپس آنے والے زائرین کو ملک واپسی پر سرحد پر ہی سرجیکل ماسک فراہم کیے جا رہے ہیں۔ امیگریشن کے بعد انتظامیہ زائرین سے ان کے پاسپورٹ لے لیتی ہیں۔ یہ پاسپورٹ 14 روزہ قرنطینہ دورانیہ پورا ہونے کے بعد مسافروں کو واپس کیے جاتے ہیں۔ چند یوم قبل کوئٹہ کے شیخ زید اسپتال میں قائم آئسولیشن وارڈ میں تعینات طبی عملے کو جوسرجیکل ماسک فراہم کیے گئے تھے، وہ بھی زائدالمیعاد تھے۔
تصویر: DW/G. Kakar
دیکھ بھال
حکام کے مطابق تفتان میں قرنطینہ میں رکھے گئے تمام افراد کو تین وقت کا کھانا اور دیگر سہولیات بھی فراہم کی جا رہی ہیں۔ مسافروں کو فراہم کی جانے والی تمام اشیاء پی ڈی ایم اے( صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی) کی جانب سے فراہم کی جارہی ہیں۔
تصویر: DW/G. Kakar
پاکستانی ووہان
تفتان کو پاکستان کا ووہان قرار دیا جا رہا ہے۔ اس وقت ملک بھر میں جن افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے ان میں اکثریت ایسے افراد کی ہے، جو تفتان سے ہوکر مختلف شہروں میں گئے تھے۔ کوئٹہ میں اب تک 10 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق کی گئی ہے۔ بلوچستان کے متعدد قرنطینہ مراکز سے ایسے افراد فرار بھی ہوئے ہیں، جن پر کورونا وائرس سے متاثرہ ہونے کا خدشہ تھا۔
تصویر: DW/G. Kakar
قرنطینہ میں پانچ ہزار افراد
پاک ایران سرحدی شہر تفتان میں اب تک ایران کے مختلف حصوں سے پاکستان آنے والے پانچ ہزار زائرین کو قرنطینہ کیا گیا ہے۔ قدرتی آفات سے نمٹنے کے وفاقی ادارے این ڈی ایم اے نے صوبہ بلوچستان کو بارہ سو خیمے، ترپال، کمبل جبکہ وفاقی حکومت نے صرف تین سو ٹیسٹنگ کٹس فراہم کی ہیں۔
تصویر: DW/G. Kakar
تنقید
بلوچستان میں قائم قرنطینہ مراکز پر حکومت سندھ اور وفاقی حکومت نے بھی تحفظات ظاہر کیے ہیں۔ گزشتہ روز وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے نیوز بریفنگ کے دوران موقف اختیار کیا تھا کہ بلوچستان کے قرنطینہ مراکز سے واپس آنے والے افراد میں کورونا وائرس اس لیے پھیلا کیونکہ وہاں رکھے گئے افراد کے درمیان چھ فٹ کا فاصلہ نہیں رکھا گیا تھا۔
تصویر: DW/G. Kakar
ماہرین کی رائے
ماہرین کے بقول بلوچستان میں کورونا وائرس سے نمٹنے کی کوششوں کے دوران ان کی رائے کو نظرانداز کیا جا رہا ہے۔ قرنطینہ مراکز میں تعینات ڈاکٹروں اور دیگر طبی عملے نے شکایت کی کہ انہیں پرنسل پروٹیکشن کٹس بھی تاحال فراہم نہیں کی گئی ہیں۔ اس دوران حکومت بلوچستان نے مرکزی حکومت سے پاک ایران اور پاک افغان سرحد کے غیر قانونی نقل وحمل ختم کرنے کے لیے سیکیورٹی فورسز کی اضافی نفری تعینات کرنے کی اپیل کی ہے۔
تصویر: DW/G. Kakar
چمن میں بھی قرنطینہ مراکز
پاک افغان سرحد چمن میں بھی افغانستان سے آنے والے افراد کے لیے ایک کھلے میدان میں قرنطینہ مرکز قائم کیا گیا ہے۔ اس سینٹر میں مسافروں کے لیے سینکڑوں خیمے لگائے گئے ہیں۔
تصویر: DW/G. Kakar
9 تصاویر1 | 9
ان ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ ڈاکٹر فرقان الحق اپنے گھر پر ایمبولنس بلانے سے اس لیے بھی انکار کرتے رہے کہ یوں 'پورا محلہ جمع نہ ہو جائے اور پھر ان کے اہل خانہ کو بھی کہیں لے جا کر قرنطینہ میں نہ رکھ دیا جائے‘۔
پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (پی ایم اے) کے سینئر عہدیدار ڈاکٹر قاضی واثق نے کہا، ''دراصل ہم نے کورونا کیسز کو ایک تماشہ بنا دیا ہے۔ جہاں کہیں کسی نئے کیس کا علم ہوتا ہے، ایمبولنس، پولیس اور میڈیا کی گاڑیاں وہاں پہنچ جاتی ہیں۔ رش لگ جاتا ہے اور یوں مریض اپنی تضحیک محسوس کرتے ہیں۔ شریف لوگ ایسی صورت حال سے کتراتے ہیں۔ یوں ہم دیکھ رہے ہیں کہ لوگ اب اس تماشے سے بچنے کے لیے ٹیسٹنگ سے ہی گریز کرنے لگے ہیں۔‘‘
پی ایم اے کے سابق مرکزی عہدیدار ڈاکٹر ٹیپو سلطان نے بتایا، ''ہمارے معاشرے میں سماجی بدنامی کا خوف ایک بہت بڑا مسئلہ ہے۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ یہ ڈر اگر ایک سینئر ڈاکٹر کو ہسپتال جانے سے روکتا رہا، تو ملک کی عام آبادی پر اس کا اثر کتنا زیادہ ہو گا؟
ڈاکٹر ٹیپو سلطان کے مطابق، ''ہمیں لوگوں کو یہ شعور دینے کی ضرورت ہے کہ بیمار تو کوئی بھی ہو سکتا ہے۔ اس لیے علاج سے بھاگنا نہیں چاہیے۔ اور ویسے بھی کورونا وائرس کے اکثر مریض تو دوبارہ صحت یاب ہو جاتے ہیں۔‘‘
کورونا وائرس کی وبا اور ماہِ رمضان
دینِ اسلام میں رمضان ایک مقدس مہینہ ہے۔ دنیا بھر میں کورونا وائرس کی وجہ سے اس مہینے میں مسلمانوں کو درپیش صورت حال اس پکچر گیلری میں دیکھی جا سکتی ہے۔
تصویر: Reuters/M. P. Hossain
سعودی عرب: مکہ کی عظیم مسجد
رمضان کے مہینے میں دنیا بھر کے مسلمان جوق در جوق مکہ پہنچ کر خانہ کعبہ کے احاطے میں نماز اور دوسری عبادات ادا کرنے میں فخر محسوس کرتے ہیں۔ لیکن رواں برس مہلک وبا کی وجہ سے یہ مقام اور مسجد زائرین کے بغیر ہے۔ اس تصویر میں چند افراد کو رمضان کے مہینے میں خانہ کعبہ کے اندر دیکھا جا سکتا ہے۔
تصویر: Getty Images
سری لنکا: روزے کی افطاری
سری لنکا کے مقام ملوانا میں ایک مسلمان خاندان کے افراد روزے کی افطاری کے وقت ایک دوسرے کے بہت قریب بیٹھے ہیں۔ یورپی معیار کے مطابق یہ لوگ ’سوشل ڈسٹینسنگ‘ یا سماجی فاصلے کے اصول کے منافی انداز اپنائے ہوئے ہیں۔
تصویر: Getty Images/I. S. Kodikara
اسرائیل: نماز کی ادائیگی میں بھی فاصلہ
ایسا رپورٹ کیا گیا ہے کہ اسرائیل میں کورونا وائرس کی وبا کے تناظر میں لوگوں نے ’سوشل ڈسٹینسنگ‘ کو بہت سنجیدگی سے لے رکھا ہے۔ اسرائیلی ساحلی علاقے جافا کی ایک پارکنگ میں مسلمانوں کا ایک گروپ فاصلہ اپناتے ہوئے نماز ادا کر رہا ہے۔
تصویر: Getty Images/A. Gharabli
انڈونیشیا: نماز کی لائیو اسٹریمنگ
انڈونیشی دارالحکومت جکارتہ میں امام بمبانگ سُپریانتو ماسک پہن کر رمضان میں قرآن کی تلاوت کر رہے ہیں۔ وہ اس وقت اپنی سُنڈا کیلاپا مسجد میں بیٹھے ہیں۔ ان کا یہ احتیاطی عمل دوسروں کے لیے باعث مثال ہے۔
تصویر: Reuters/W. Kurniawan
امریکا: اعلانِ رمضان
امریکی ریاست میشیگن کی وین کاؤنٹی میں واقع شہر ڈیئر بورن کے کمیونٹی سینٹر میں قائم مسجد السلام کے باہر انگریزی حروف میں’رمضان کریم‘ لکھ کر لگایا گیا ہے۔ یہ عملے کی جانب سے اعلانِ رمضان ہے۔
تصویر: Getty Images/E. Cromie
سری لنکا: تنہا عبادت کرنے کی خواہش
ماہِ رمضان میں ہر عمر کے ایسے بہت سے افراد ہیں، جو مسجد میں پہنچ کرعلیحدہ علیحدہ بیٹھ کر شوق سے عبادت کرنے میں مسرت محسوس کرتے ہیں۔ تصویر میں ایک بچہ مسجد میں آسمان کی جانب چہرہ بلند کر کے دعا مانگ رہا ہے۔
تصویر: Reuters/D. Liyanawatte
جرمنی: فون پر قرآن کی تلاوت
جرمنی کے امام بینجمن ادریس نے قرآن کی مکمل تلاوت کر کے اُس کو اپ لوڈ کر رکھا ہے۔ یہ تلاوت موبائل فون پر بھی سنی جا سکتی ہے۔ اس تصویر میں وہ پینز برگ اسلامک فورم کی مسجد میں تلاوت کر رہے ہیں۔ اس اسلامک فورم کے خوبصورت طرز تعمیر کو تعمیراتی ایوارڈ سے بھی نوازا جا چکا ہے۔
تصویر: Reuters/A. Uyanik
ترکی: ویران مرکزِ شہر
اس تصویر میں تاریخی ترک شہر استنبول کے معروف علاقے بئے اولو میں واقع گالاتا ٹاور کو دیکھا جا سکتا ہے۔ عام دنوں میں یہ علاقہ لوگوں سے بھرا ہوتا تھا لیکن ترکی میں کورونا وائرس کی وبا زور پکڑے ہوئے ہے اور لوگوں کو دور دور رہنے کی تلقین کی گئی ہے۔ ترکی میں کئی شہروں میں بھیڑ والے علاقے اب ویران دکھائی دیتے ہیں۔
تصویر: Getty Images/B. Kara
نیپال: اذان
مسلمان کچھ مذہبی اقدار ہر حال میں برقرار رکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ان میں ایک نماز سے قبل دی جانے والی اذان ہے۔ تصویر میں کوہ ہمالیہ کے دامن میں واقع ریاست نیپال کے دارالحکومت کھٹمنڈو کی ایک مسجد میں مؤذن اذان دیتا دکھائی دے رہا ہے۔
تصویر: Getty Images/P. Mathema
سنگا پور: نمائش گاہ مریضوں کے وارڈ میں تبدیل
شہری ریاست سنگا پور کا کنوینشن سینٹر ایک اہم نمائش گاہ اور تجارتی میلوں کا مرکز ہے۔ لاک ڈاؤن کے ایام میں اس مرکز کو کووڈ انیس بیماری میں مبتلا افراد کے علاج کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ اس میں وارڈ بنا کر مریض داخل ہیں۔ عارضی علاج گاہ میں مسلمان مریضوں اور دوسرے افراد کے لیے خاص طور پر ماہ رمضان میں نماز ادا کرنے کے لیے ایک علاقہ مختص کیا گیا ہے۔