ڈا ونچی کا شاہکار کروڑوں ڈالر میں خریدنے والا سعودی ولی عہد
عابد حسین
8 دسمبر 2017
ایک امریکی جریدے کے مطابق ڈا ونچی کی پینٹنگ کو سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے خریدا تھا۔ اس نیلامی میں انہوں نے ایک قابلٍ بھروسہ شخص کے ذریعے شرکت کی تھی۔
اشتہار
امریکی جریدے وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق گزشتہ ماہ پندرہویں صدی کے تاریخ ساز اطالوی مصور لیونارڈو ڈا ونچی کے مصورانہ شاہکار کو سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے خریدا تھا۔ اس شاہکار پینٹنگ کی نیلامی 450 ملین ڈالر میں ہوئی تھی، جو ایک ریکارڈ ہے۔
ابتدا میں خریداروں کے حوالے سے جو شکوک ظاہر کیے گئے تھے، اُن میں امریکی انفارمیشن ٹیکنالوجی ادارے مائیکروسافٹ کے مالک بل گیٹس کو فوقیت حاصل تھی۔ لیکن اس رپورٹ نے سب شکوک کو غلط ثابت کر دیا ہے۔
وال اسٹریٹ جرنل کا یہ بھی کہنا ہے کہ امریکی حکومت میں شہزادہ محمد کے قریبی دوست احباب نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ رپورٹ کے مطابق سعودی شہزادے نے ایک اور شخص کے توسط سے نیلامی میں شرکت کی تھی۔ اس شخص کے نام پر چھائی ہوئی دھند کی چادر وال اسٹریٹ جرنل نے ہٹا دی ہے۔
نیلامی میں سعودی ولی عہد کی نمائندگی شاہی خاندان کے ایک انتہائی غیرمعروف شہزادہ بادیر بن عبداللہ بن محمد کر رہے تھے۔ ان کا تعلق بھی آل سعود سے ہے۔ اسی بادیر نے پینٹنگ کو خریدنے کی حتمی بولی دی تھی۔
اطالوی مصور لیونارڈو ڈا ونچی کی پینٹنگ کی نیلامی کو ریکارڈ ساز تصور کیا جاتا ہے۔ بدھ چھ دسمبر کو خلیجی ریاست متحدہ عرب امارات میں قائم ہونے والے فرانسیسی میوزیم لُوور کی ابوظہبی شاخ میں اس کو آویزاں کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔
ڈا ونچی کی پینٹنگ یسوع مسیح کی ہے اور اس کا نام انہوں نے ’سلواتر مُنڈی‘ یعنی دنیا کا نجات دہندہ تجویز کیا تھا۔ وال اسٹریٹ جرنل نے یہ معلومات امریکی خفیہ اداروں اور دوسرے نامعلوم ذرائع سے حاصل کر کے جاری کی ہیں۔
سعودی اصلاحات یا پھر اقتدار کی رسہ کشی
سعودی عرب میں درجنوں شہزادوں اور سابق وزراء کو بد عنوانی کے الزامات کے تحت حالیہ دنوں میں گرفتار کیا گیا ہے۔ کیا سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اپنے ممکنہ حریفوں کو کمزور کر کے حکومت پر گرفت مضبوط کر سکیں گے؟
تصویر: picture-alliance/Saudi Press Agency
انسداد بد عنوانی کمیٹی کا قیام
سعودی دارالحکومت ریاض میں انسداد بد عنوانی کی غرض سے شروع کی جانے والی نئی مہم کے دوران اب تک قریب گیارہ سعودی شہزادے، اڑتیس وزراء اور متعدد معروف کاروباری افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ یہ گرفتاریاں ہفتے کے روز شاہ سلمان کی جنب سے اپنے بیٹے اور ولی عہد محمد بن سلمان کی سربراہی میں بد عنوانی کے سد باب کے لیے ایک کمیٹی کے قیام کے بعد عمل میں لائی گئیں۔
تصویر: picture-alliance/abaca/B. Press
ملکی بہتری یا پھر ممکنہ حریفوں کی زباں بندی؟
نئی تشکیل دی گئی اس کمیٹی کے پاس مختلف طرز کے اختیارات ہیں۔ ان اختیارات میں گرفتاری کے وارنٹ جاری کرنا، اثاثوں کو منجمد کرنا اور سفر پر پابندی عائد کرنا شامل ہے۔ پرنس سلمان نے حال ہی میں ملک سے بد عنوانی کے خاتمے کے عزم کا اظہار کیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/Saudi Press Agency
شہزادہ الولید بن طلال کے ستارے گردش میں
الولید کا شمار مشرق وسطی کی امیر ترین شخصیات میں ہوتا ہے ۔ انہوں نے ٹویٹر، ایپل، روپرٹ مرڈوک، سٹی گروپ، فور سیزن ہوٹلز اور لفٹ سروس میں بھی سرمایہ کاری کی ہوئی ہے۔ وہ سعودی شہزادوں میں سب سے بے باک تصور کیے جاتے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/F. Nureldine
سرکاری تصدیق نہیں ہوئی
گرفتار شدہ افراد میں اطلاعات کے مطابق سابق وزیر خزانہ ابراہیم الاصف اور شاہی عدالت کے سابق سربراہ خالد التویجری بھی شامل ہیں۔ تاہم اس بارے میں سعودی حکومت کا کوئی بیان ابھی تک سامنے نہیں آیا ہے اور نہ ہی سرکاری سطح پر ان گرفتاریوں کی تصدیق کی گئی ہے۔
تصویر: Getty Images
اتنا بہت کچھ اور اتنا جلدی
دوسری جانب نیشنل گارڈز کی ذمہ داری شہزادہ مِتعب بن عبداللہ سے لے کر خالد بن ایاف کے سپرد کر دی گئی ہے۔ اس پیش رفت کو شاہ سلمان اور ان کے بیٹوں کی جانب سے اقتدار پر اپنی گرفت مضبوط کرنے کی ایک کوشش بھی قرار دیا جا رہا ہے۔ ادھر لبنان کے وزیر اعظم سعد حریری نے بھی اپنے عہدے سے استعفے کا اعلان کر دیا ہے اور وہ ریاض ہی میں موجود ہیں۔