ڈبلیو ٹی او کا یورپی یونین تنازع میں بھارت کے خلاف فیصلہ
18 اپریل 2023ڈبلیو ٹی او نے پیر کے روز آئی ٹی مصنوعات کی درآمدات پر ٹیکس عائد کرنے کے حوالے سےبھارت کے خلاف فیصلہ سنایا۔ یورپی یونین، جاپان اور تائیوان کی جانب سے دائر کی گئی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے ڈبلیو ٹی او نے کہا کہ بھارت نے ضابطوں کی خلاف ورزی کی ہے۔
ڈبلیو ٹی او پینل کی رپورٹ میں کہا گیا ہے، "ہم سفارش کرتے ہیں کہ بھارت اپنے یہاں ایسے اقدامات کرے جس سے اس کی جوابدہی پر عمل درآمد ہوسکے۔"
معاملہ کیا ہے؟
یہ معاملہ سن 2019 کا ہے جب یورپی یونین نے بھارت کی جانب سے آئی ٹی مصنوعات پر درآمدی ٹیکس 7.5 فیصد سے بڑھا کر 20 فیصد کرنے کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا۔
بھارت نے موبائل فون اوران کے آلات اور انٹیگریٹیڈ سرکٹ جیسی مصنوعات پر یہ ٹیکس عائد کیے تھے۔ یورپی یونین کا کہنا تھا کہ یہ ٹیکس زیادہ مقررہ حد سے بھی زیادہ ہیں۔ جاپان اور تائیوان نے بھی اسی سال اس حوالے سے شکایت درج کرائی تھی۔
یورپی یونین بھارت کا تیسرا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔ یورپی کمیشن کے مطابق سن 2021 میں بھارت کی مجموعی تجارت کا 10.8 فیصدیورپی یونین اور بھارت کے درمیان ہوئی تھی۔
یورپی یونین کے ساتھ آزادانہ تجارت کا معاہدہ بھارتی معیشت کے لیے خطرہ
یورپی یونین کی شکایت کے مطابق سن 2014 سے ہی بھارت نے موبائل فون، ان کے آلات اور ساز و سامان، لائن ٹیلی فون، کنورٹر اور کیبل جیسی مصنوعات پر 20 فیصد تک امپورٹ ڈیوٹی لگا دی تھی۔ یورپی یونین کے مطابق یہ ٹیکس ڈبلیو ٹی او کی طے کردہ حد سے زیادہ ہیں اور بھارت کو ایسی مصنوعات پر صفر ٹیکس کے ضابطے پرعمل کرنا چاہیے۔
امریکا نے بھارت کی شکایت کر دی
یورپی یونین کا مزید کہنا ہے کہ بھارت کی طرف سے ٹیکس عائد کردیے جانے کی وجہ سے اس کی برآمدات کو 60 کروڑیورو تک کا سالانہ نقصان ہورہا ہے۔ کمیشن کے محکمہ تجارت نے ایک ٹوئٹ کرکے بھارت کی جانب سے عائد کیے جانے والے ٹیکسز کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا، "اچھے تجارتی رشتوں کے لیے ضروری ہے کہ ضابطوں پر مبنی تجارتی نظم کا احترام کیا جائے گا۔"
بھارت کی دلیل مسترد
بھارت نے ڈبلیو ٹی او کے فیصلے پر فوری طورپر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔ میڈیا کی جانب سے بھیجے گئے سوالوں کا جنیوا میں واقع اس کے ڈپلومیٹک مشن کے عہدیداروں نے کوئی جواب نہیں دیا۔ اس لیے یہ بھی واضح نہیں ہے کہ آیا بھارت اس فیصلے کے خلاف اپیل کرے گا؟
اگر بھارت ایسا کرتا ہے تو یہ معاملہ معلق ہوسکتا ہے کیونکہ ڈبلیو ٹی او کی اپیلی بینچ فی الحال غیر فعال ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ امریکہ نے ججوں کی تقرری پر اعتراضات کیے ہیں۔
ڈبلیو ٹی او کے پینل نے کہا کہ بھارت نے پہلے بھی کچھ ٹیکسوں کو کم کرکے انہیں حدود کے اندر کردیا تھا۔ پینل نے کہا کہ بھارت نے اپنے دفاع میں جو بھی دلائل دیے ہیں وہ ان ٹیکسز کو جائز نہیں ٹھہراتے۔ بھارت نے انفارمیشن ٹیکنالوجی قانون کا حوالہ دیا تھا، جسے پینل نے مسترد کردیا۔
’عالمی تنازعات، اسلحے کے سوداگروں کی چاندی‘
پینل نے کہا کہ بھارت پر ٹیکسوں کے حوالے سے جوابدہی طے کرنے میں کوئی غلطی نہیں ہوئی ہے اور اس بنیاد پر بھارت کی ٹیکس جوابدہی کی نظرثانی کی اپیل خارج کردی۔
ج ا/ ص ز (روئٹرز)