1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سفر و سیاحتبرطانیہ

ڈرائیورلیس ٹیکسیاں اگلے برس لندن میں بھی، ویمو کا منصوبہ

مقبول ملک ، اے پی کے ساتھ۔ ادارت | عاطف بلوچ
18 اکتوبر 2025

بغیر ڈرائیور کے چلنے اور روبوٹیکسی کہلانے والی اسمارٹ گاڑیاں متعارف کرانے والی اولین کمپنی ویمو اگلے برس سے برطانوی دارالحکومت لندن کی سڑکوں پر بھی اپنی ڈرائیورلیس ٹیکسیاں متعارف کرا دینے کا منصوبہ رکھتی ہے۔

گوگل کی سسٹر کمپنی ویمو کی ایک سیلف ڈرائیونگ کار کی امریکہ میں ٹیسٹ ڈرائیونگ کے دوران لی گئی ایک تصویر
گوگل کی سسٹر کمپنی ویمو کی ایک سیلف ڈرائیونگ کار کی امریکہ میں ٹیسٹ ڈرائیونگ کے دوران لی گئی ایک تصویرتصویر: Andrej Sokolow/dpa/picture alliance

لندن سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق ویمو (Waymo) کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ روبوٹیکسیاں متعارف کرانے والی یہ پہلی کمپنی عام صارفین کو 'ڈرائیورلیس رائیڈز‘ کی فراہمی کی اپنی سروس کو اب بین الاقوامی سطح پر توسیع دینا چاہتی ہے اور اس کا اگلا بزنس ٹارگٹ لندن ہے، جہاں یہ منصوبہ متوقع طور پر 2026ء میں عملی صورت اختیار کر لے گا۔

کرایہ پندرہ یورو مگر لیے پندرہ سو، ٹیکسی ڈرائیور گرفتار

نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق ویمو کی طرف سے کہا گیا ہے کہ اس کی بغیر ڈرائیور کے چلنے والی گاڑیاں برطانوی دارالحکومت کی سڑکوں پر چلانے کا تجرباتی مرحلہ اگلے چند ہفتوں میں شروع ہو جائے گا۔

ابتدائی طور پر تاہم ان گاڑیوں میں 'سیفٹی ڈرائیور‘ کے طور پر ایک ماہر ڈرائیور اس لیے سٹیئرنگ وہیل کے پیچھے بیٹھا ہوا ہو گا کہ کسی بھی غیر متوقع صورت حال کا مقابلہ کیا جا سکے۔

ویمو کی روبوٹیکسیاں امریکہ کے متعدد شہروں میں کئی برسوں سے تجارتی بنیادوں پر چل رہی ہیںتصویر: Andrej Sokolow/dpa/picture alliance

ویمو کی طرف سے یہ اقدام اس لیے بھی کیا جائے گا کہ یہ کمپنی چاہتی ہے کہ لندن حکومت اسے برطانیہ میں اپنی کمرشل سروسز مہیا کرنے کی اجازت دے دے۔ یہ حکومتی منظوری اسے ابھی تک نہیں ملی۔

لندن سروس کے لیے گراؤنڈ ورک کی تیاریاں

ویمو نے اپنی ایک بلاگ پوسٹ میں بتایا کہ وہ اپنی لندن سروس کے لیے گراؤنڈ ورک چند ماہ میں شروع کر دے گی۔ ساتھ ہی اس روبوٹیکسی کمپنی کی طرف سے مزید کہا گیا، ''ہم اپنی کمرشل رائیڈ سروس کے لیے لندن میں مقامی اور قومی سطح کی قیادت کے ساتھ رابطے اس لیے جاری رکھیں گے کہ ہمیں لازمی طور پر درکار سرکاری منظوری مل سکے۔‘‘

اب تک کے حکومتی ارادوں کے مطابق ویمو کی سیلف ڈرائیونگ ٹیکسیاں اور بسیں ''محدود پیمانے‘‘ پر ایک ایسے پائلٹ پروگرام میں حصہ لے سکیں گی، جو 2026ء کے موسم بہار میں شروع ہو گا۔

امریکی شہر سان فرانسسکو میں کروز نامی کمپنی کی ایک روبوٹیکسیتصویر: Marty Bicek/ZUMA/picture alliance

ویمو کی ایک ادارے کے طور پر خاص بات یہ ہے کہ اس کا آغاز امریکی ٹیک جائنٹ کمپنی گوگل کے تنظیمی ڈھانچے کے اندر رہتے ہوئے اور ایک خفیہ منصوبے کے طور پر کیا گیا تھا، تاہم بعد میں یہ گوگل کا حصہ بنی رہنے کے بجائے ایک علیحدہ کاروباری کمپنی بنا دی گئی تھی۔

امریکہ میں کئی برسوں سے جاری سروس

ویمو کی سیلف ڈرائیونگ ٹیکسیاں گزشتہ کئی برسوں سے امریکہ میں استعمال ہو رہی ہیں اور اس وقت ان روبوٹیکسیوں کی سروس فینکس، سان فرانسسکو، لاس اینجلس، اٹلانٹا اور آسٹن جیسے شہروں میں پوری طرح فعال ہے۔

اس کمپنی نے اپنے بزنس کو بین الاقوامی سطح پر وسعت دینے کی کوششیں اسی سال شروع کی تھیں۔ اس کے لیے اس نے جاپان میں ٹیسٹنگ کے لیے ایک مقامی پارٹنر کمپنی کے ساتھ اشتراک عمل کا فیصلہ کیا ہے۔

پولیس نے ’خطرناک حد تک چمکیلی‘ پورشے ضبط کر لی

لندن کی ایک معروف بلیک کیب، پس منظر میں اس برطانوی شہر کی پہچان بن جانے والی سرخ رنگ کی ڈبل ڈیکر بسیںتصویر: DW

جاپان میں ویمو کی روبوٹیکسیاں سڑکوں پر لانے سے متعلق کوئی حتمی تاریخ ابھی طے نہیں کی گئی۔ تاہم یورپ میں پہلی بار 2026ء میں ایسا کرنے کا فیصلہ کیا جا چکا ہے۔

برطانیہ میں اپنی کمرشل سروس کے لیے قانونی اجازت لینے سے قبل ویمو کو یہ ثابت کرنا ہو گا کہ اس کی ڈرائیورلیس ٹیکسیاں اپنی سیفٹی کے لحاظ سے ''کم ازکم بھی اتنی محفوظ ڈرائیونگ کر سکیں گی، جتنی کوئی بہت محتاط، قابل اعتماد اور تجربہ کار انسان بطور ڈرائیور کرتا ہے۔‘‘

کیا مستقبل میں مشینوں کو بھی جیل جانا پڑے گا؟

برطانوی حکومت کی طرف سے اجازت کے علاوہ ویمو کو مستقبل میں لندن میں کام کرنے کے لیے 'ٹرانسپورٹ فار لندن‘ نامی اس اتھارٹی کے قواعد و ضوابط پر بھی مکمل عمل کرنا ہو گا، جو لندن کی روایتی 'بلیک کیب‘ کہلانے والی ٹیکسیوں اور اوبر جیسے دیگر ٹیکسی آپریٹر اداروں کو لائسنس جاری کرتی ہے۔

مقبول ملک ڈی ڈبلیو اردو کے سینیئر ایڈیٹر ہیں اور تین عشروں سے ڈوئچے ویلے سے وابستہ ہیں۔
ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں