بغیر ڈرائیور کے چلنے اور روبوٹیکسی کہلانے والی اسمارٹ گاڑیاں متعارف کرانے والی اولین کمپنی ویمو اگلے برس سے برطانوی دارالحکومت لندن کی سڑکوں پر بھی اپنی ڈرائیورلیس ٹیکسیاں متعارف کرا دینے کا منصوبہ رکھتی ہے۔
گوگل کی سسٹر کمپنی ویمو کی ایک سیلف ڈرائیونگ کار کی امریکہ میں ٹیسٹ ڈرائیونگ کے دوران لی گئی ایک تصویرتصویر: Andrej Sokolow/dpa/picture alliance
اشتہار
لندن سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق ویمو (Waymo) کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ روبوٹیکسیاں متعارف کرانے والی یہ پہلی کمپنی عام صارفین کو 'ڈرائیورلیس رائیڈز‘ کی فراہمی کی اپنی سروس کو اب بین الاقوامی سطح پر توسیع دینا چاہتی ہے اور اس کا اگلا بزنس ٹارگٹ لندن ہے، جہاں یہ منصوبہ متوقع طور پر 2026ء میں عملی صورت اختیار کر لے گا۔
نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق ویمو کی طرف سے کہا گیا ہے کہ اس کی بغیر ڈرائیور کے چلنے والی گاڑیاں برطانوی دارالحکومت کی سڑکوں پر چلانے کا تجرباتی مرحلہ اگلے چند ہفتوں میں شروع ہو جائے گا۔
ابتدائی طور پر تاہم ان گاڑیوں میں 'سیفٹی ڈرائیور‘ کے طور پر ایک ماہر ڈرائیور اس لیے سٹیئرنگ وہیل کے پیچھے بیٹھا ہوا ہو گا کہ کسی بھی غیر متوقع صورت حال کا مقابلہ کیا جا سکے۔
ویمو کی روبوٹیکسیاں امریکہ کے متعدد شہروں میں کئی برسوں سے تجارتی بنیادوں پر چل رہی ہیںتصویر: Andrej Sokolow/dpa/picture alliance
ویمو کی طرف سے یہ اقدام اس لیے بھی کیا جائے گا کہ یہ کمپنی چاہتی ہے کہ لندن حکومت اسے برطانیہ میں اپنی کمرشل سروسز مہیا کرنے کی اجازت دے دے۔ یہ حکومتی منظوری اسے ابھی تک نہیں ملی۔
لندن سروس کے لیے گراؤنڈ ورک کی تیاریاں
ویمو نے اپنی ایک بلاگ پوسٹ میں بتایا کہ وہ اپنی لندن سروس کے لیے گراؤنڈ ورک چند ماہ میں شروع کر دے گی۔ ساتھ ہی اس روبوٹیکسی کمپنی کی طرف سے مزید کہا گیا، ''ہم اپنی کمرشل رائیڈ سروس کے لیے لندن میں مقامی اور قومی سطح کی قیادت کے ساتھ رابطے اس لیے جاری رکھیں گے کہ ہمیں لازمی طور پر درکار سرکاری منظوری مل سکے۔‘‘
اب تک کے حکومتی ارادوں کے مطابق ویمو کی سیلف ڈرائیونگ ٹیکسیاں اور بسیں ''محدود پیمانے‘‘ پر ایک ایسے پائلٹ پروگرام میں حصہ لے سکیں گی، جو 2026ء کے موسم بہار میں شروع ہو گا۔
امریکی شہر سان فرانسسکو میں کروز نامی کمپنی کی ایک روبوٹیکسیتصویر: Marty Bicek/ZUMA/picture alliance
ویمو کی ایک ادارے کے طور پر خاص بات یہ ہے کہ اس کا آغاز امریکی ٹیک جائنٹ کمپنی گوگل کے تنظیمی ڈھانچے کے اندر رہتے ہوئے اور ایک خفیہ منصوبے کے طور پر کیا گیا تھا، تاہم بعد میں یہ گوگل کا حصہ بنی رہنے کے بجائے ایک علیحدہ کاروباری کمپنی بنا دی گئی تھی۔
اشتہار
امریکہ میں کئی برسوں سے جاری سروس
ویمو کی سیلف ڈرائیونگ ٹیکسیاں گزشتہ کئی برسوں سے امریکہ میں استعمال ہو رہی ہیں اور اس وقت ان روبوٹیکسیوں کی سروس فینکس، سان فرانسسکو، لاس اینجلس، اٹلانٹا اور آسٹن جیسے شہروں میں پوری طرح فعال ہے۔
اس کمپنی نے اپنے بزنس کو بین الاقوامی سطح پر وسعت دینے کی کوششیں اسی سال شروع کی تھیں۔ اس کے لیے اس نے جاپان میں ٹیسٹنگ کے لیے ایک مقامی پارٹنر کمپنی کے ساتھ اشتراک عمل کا فیصلہ کیا ہے۔
لندن کی ایک معروف بلیک کیب، پس منظر میں اس برطانوی شہر کی پہچان بن جانے والی سرخ رنگ کی ڈبل ڈیکر بسیںتصویر: DW
جاپان میں ویمو کی روبوٹیکسیاں سڑکوں پر لانے سے متعلق کوئی حتمی تاریخ ابھی طے نہیں کی گئی۔ تاہم یورپ میں پہلی بار 2026ء میں ایسا کرنے کا فیصلہ کیا جا چکا ہے۔
برطانیہ میں اپنی کمرشل سروس کے لیے قانونی اجازت لینے سے قبل ویمو کو یہ ثابت کرنا ہو گا کہ اس کی ڈرائیورلیس ٹیکسیاں اپنی سیفٹی کے لحاظ سے ''کم ازکم بھی اتنی محفوظ ڈرائیونگ کر سکیں گی، جتنی کوئی بہت محتاط، قابل اعتماد اور تجربہ کار انسان بطور ڈرائیور کرتا ہے۔‘‘
برطانوی حکومت کی طرف سے اجازت کے علاوہ ویمو کو مستقبل میں لندن میں کام کرنے کے لیے 'ٹرانسپورٹ فار لندن‘ نامی اس اتھارٹی کے قواعد و ضوابط پر بھی مکمل عمل کرنا ہو گا، جو لندن کی روایتی 'بلیک کیب‘ کہلانے والی ٹیکسیوں اور اوبر جیسے دیگر ٹیکسی آپریٹر اداروں کو لائسنس جاری کرتی ہے۔
یورپ کے یادگار شہر: لندن
ڈی ڈبلیو کی جانب سے آپ کے لیے برطانوی دارالحکومت کی سیر میں معاون معلومات اور مشوروں سے بھرہور ٹریول گائیڈ
تصویر: Eibner-Pressefoto/picture alliance
ٹاور آف لندن اور لندن بریج
ٹاور آف لندن 1066ء میں قائم کیا گیا تھا اور آج یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے میں شامل ہے۔ ماضی میں یہ ایک شاہی رہائش گاہ اور جیل کے طور پر بھی استعمال ہوتا رہا ہے۔ برطانوی تاریخ پر ایک نظر ڈالنے کے لیے یومن (عرف بیف ایٹر) کہلانے والے مقامی ٹور گائیڈ کے ساتھ اس کا دورہ کریں اور پھر ٹاور برج کی طرف جائیں، جو 1894ء میں تعمیر کیا گیا تھا۔
تصویر: Frank Fell/robertharding/picture alliance
برٹش میوزیم
لندن کے زیادہ تر عجائب گھروں میں داخلہ مفت ہے۔ برٹش میوزیم میں قبل از تاریخ سے لے کر جدید دور تک دنیا بھر کی اشیاء نمائش کے لیے رکھی گئی ہیں۔ یہ میوزیم تربیت یافتہ رضاکاروں کے ذریعے مفت گائیڈڈ ٹور پیش کرتا ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ آپ لازمی دیکھے جانے والے پرکشش مقامات پر ضرور جائیں۔ اس کے شاندار دالان کے ارد گرد 60 سے زیادہ گیلریاں موجود ہیں۔
تصویر: Rafael Ben-Ari/Chameleons Eye/Newscom/picture alliance
نیچرل ہسٹری میوزیم
نیچرل ہسٹری میوزیم (تصویر میں) میں ساؤتھ کینسنگٹن میں رکھے گئے ڈائناسور اور دیگر جانوروں کے ڈھانچوں کی تعریف کریں، یا انسانی ایجادات سے متاثر ہونے کے لیے سائنس میوزیم کا دورہ کریں۔ وکٹوریہ اور البرٹ میوزیم میں فرنیچر، پینٹنگز، مجسمہ سازی، دھاتی کام اور ٹیکسٹائل کی اشیا کی نمائش کی گئی ہے۔ آرٹ سے محبت کرنے والوں کو چاہیے کہ وہ نیشنل گیلری، رائل اکیڈمی اور ٹیٹ برطانیہ یا ٹیٹ ماڈرن کو بھی آزمائیں
تصویر: Goran Stanzl/PIXSELL/picture alliance
لندن کے بہترین نظارے
بگ بین کے ساتھ ویسٹ منسٹر ایبی اور ہاؤسز آف پارلیمنٹ کی سیر کریں اور پھر ویسٹ منسٹر برج کو عبور کریں اور شاندار نظاروں کے لیے لندن آئی ویل پر سوار ہوں۔ دیگر دلکش نظارے واکی ٹاکی عمارت کے اوپر واقع اسکائی گارڈن یا پھر برطانیہ کی بلند ترین فلک بوس عمارت شارڈ کی چھت والے بار سے دیکھے جا سکتے ہیں۔ آپ مزید نظاروں سے لطف اندوز ہونے کے لیے سینٹ پال کیتھیڈرل کی 528 سیڑھیاں بھی چڑھ سکتے ہیں۔
تصویر: Victoria Jones/empics/picture alliance
لندن کی سڑکوں پر چہل قدمی
بکنگھم کا شاہی محل 1703ء سے لے کر آج تک برطانوی شاہی تخت پر براجمان ہونے والے فرمانرواؤں کی لندن میں واقع رہائش گاہ ہے - یہاں ہر روز دن 11 بجے کے قریب کنگز گارڈ کی تبدیلی کی تقریب ہوتی ہے۔ یہاں سے نیلسن کے مجسمے کے ساتھ مال سے ٹریفلگر اسکوائر تک چلیں۔ اس کے بعد آپ کووینٹ گارڈن کو تلاش کر سکتے ہیں اور سوہو میں لیسٹر اسکوائر اور چائنا ٹاؤن جانے سے پہلےکچھ اسٹریٹ پرفارمرز کو دیکھ سکتے ہیں۔
لندن میں بہت سے پارکس ہیں، جن میں بڑے شہر کی ہلچل سے بچنے کے لیے سب سے مشہور اور سب سے بڑا ہائیڈ پارک ہے، جس میں سرپینٹائن برج، ہولوکاسٹ میموریل، ڈیانا میموریل فاؤنٹین اور اسپیکر کارنر بھی موجود ہے۔ دیگر سرسبز جگہوں میں گرین پارک، سینٹ جیمز پارک اور اس کے چڑیا گھر کے ساتھ ریجنٹ پارک شامل ہیں۔ شاہی نباتاتی گارڈنز (تصویر میں) دنیا میں زندہ پودوں کا سب سے اہم مجموعہ رکھتا ہے۔
تصویر: Matt Duckett/Zuma/picture alliance
سہ پہر کی چائے، فش اور چپس
برطانیہ کے کسی بھی دورے میں کسی نہ کسی وقت مچھلی اور چپس شامل ہونے چاہئیں، انہیں ُجو کے سرکے کے چھینٹوں کے ساتھ پیش کیا جاتا ہے۔ ایک اور ضروری دوپہر کی چائے ہے، جس میں روایتی طور پر کیک پیش کیے جاتے ہیں لیکن اس میں کھیرے کے سینڈوچ جیسے لذیذ لوازمات بھی شامل ہونے چاہیے۔ لندن کھانے پینے کی بہت سی نفیس جگہوں کا مرکز ہے۔
تصویر: Friso Gentsch/dpa/picture alliance
پرفارمنس سے لطف اندوز ہوں
ویسٹ اینڈ شو دیکھیں یا گلوب تھیٹر یا ساؤتھ بینک سینٹر میں پرفارمنس کے لیے ٹیمز کے پار جائیں۔ موسیقی کے شائقین بھی انتخاب کے مسئلے کا شکار ہیں: وہ رائل البرٹ ہال (تصویر میں) میں کنسرٹ سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں، رونی اسکاٹ کے جاز سن سکتے ہیں یا برکسٹن اکیڈمی میں راک آن ڈاؤن کر سکتے ہیں۔ گرین وچ میں O2 انڈور ایرینا بڑی تقریبات کا انعقاد ہوتا ہے اور اس تک دریاکے ذریعے کشتی سے پہنچایا جا سکتا ہے۔
تصویر: Ian West/empics/picture alliance
شاپنگ پر جائیں
لندن میں آپ اس وقت خریداری کریں، جب آپ آکسفورڈ اسٹریٹ پر جائیں، یا Savile Row اور نائٹس بریج پر موجود خصوصی اسٹورز بشمول Harrods کو دیکھیں۔ شہر کی جانب سے پیش کی جانے والی تمام شاندار مارکیٹوں کو نہ بھولیں: بورو مارکیٹ میں کھانے کی خریداری یا انہیں چکھنے جائیں (تصویر میں)
تصویر: prisma/picture alliance
ہجوم سے بچنے کے لیے خصوصی صلاح
لندن گھومنے اور ہجوم سے بچنے کے لیے پیدل سفر ایک اچھا طریقہ ہے۔ اس سلسلے میں کئی پیش کشیں موجود ہیں۔ آپ گرافیٹی اینڈ اسٹریٹ آرٹ میں چہل قدمی کر سکتے ہیں یا اس سے بھی زیادہ دلکش وائٹ چیپل کا جیک دی ریپر ٹور ہے۔ اگر آپ کو عجائب گھر پسند ہیں لیکن آپ کسی قدرے کم مشہور چیز کو ترجیح دیتے ہیں تو ہارنی مین میوزیم اور گارڈنز کا دورہ ایک خفیہ صلاح ہے۔