ڈرائیور کے بغیر چلنے والی خودکار بسیں برلن کی سڑکوں پر
17 اگست 2019
بسوں میں نہ ڈرائیور ہے اور نہ ہی اسٹیرنگ اور مسافروں کو کرایہ بھی نہیں دینا۔ جرمن دارالحکومت برلن کی سڑکوں پر خودکار بسوں کو آزمائشی طور پر چلانے شروع کر دیا گیا ہے۔
اشتہار
برلن میں خودکار بسوں کو آزمائشی طور پر چلانے کا سلسلہ جمعے کے روز شروع ہوا اور اسے رواں برس کے آخر تک جاری رکھا جائے گا۔ جرمن دارالحکومت سے پہلے جرمنی کی اولیں خودکار بس صوبہ باویریا کے قصبے باڈ برنباخ میں سن 2017 میں چلائی گئی تھی۔
جرمنی کے بندرگاہی شہر اور وفاقی جرمن ریاست ہیمبرگ میں بھی رواں ہفتے کے اوائل سے خودکار بسیں آزمائشی طور پر چلائی جا رہی ہیں۔ برلن میں چلائی جانے والی خودکار بسوں میں زیادہ سے زیادہ چھ مسافر بیٹھ سکتے ہیں اور مسافروں سے کرایہ بھی نہیں لیا جائے گا۔
برلن کی پبلک ٹرانسپورٹ اتھارٹی کے سربراہ زیگریڈ نیکوٹا کا کہنا تھا، ''ہمیں یقین ہے کہ چھوٹی خودکار بسیں ہماری بڑی پیلی بسوں کے ساتھ شہر کی پبلک ٹرانسپورٹ میں اہم اضافہ ثابت ہوں گی اور خاص طور پر تنگ گلیوں اور کم حد رفتار والی سڑکوں پر یہ مددگار ثابت ہوں گی۔‘‘
انہوں نے یہ بھی کہا کہ خودکار بسیں چلائے جانے سے ڈرائیور بے روزگار نہیں ہوں گے کیوں کہ عام بسیں معمول کے مطابق ہی چلائی جائیں گی۔ علاوہ ازیں خودکار بسوں میں بھی کمپنی کا ایک اہلکار مستقل طور پر موجود ہو گا تاکہ کسی ہنگامی صورت حال سے نمٹا جا سکے۔
خودکار بسوں کی زیادہ سے زیادہ رفتار کی حد پندرہ کلو میٹر فی گھنٹہ ہو گی۔ آزمائشی طور پر انہیں برلن کے ایک میٹرو اسٹیشن سے قریبی جھیل تک صرف چھ سو میٹر کے فاصلے کے لیے چلایا جائے گا۔
600 کلومیٹر فی گھنٹہ سے زیادہ رفتار، دنیا کی تیز ترین ریل گاڑیاں
حال ہی میں جاپان نے دنیا کی تیز ترین ریل گاڑی کا کامیاب تجربہ کیا تھا۔ میگلیو ٹرین نامی یہ ریل گاڑی چھ سو کلومیٹر فی گھنٹہ سے زائد رفتار سے دوڑنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ دنیا کی تیز ترین ریل گاڑیوں پر ایک نظر۔
تصویر: picture-alliance/AP/Yomiuri Shimbun
بے مثل اور تیز ترین
میگلیو کا مطلب ’مقناطیسی پرواز‘ ہے۔ مقناطیسی طاقت کی وجہ سے ٹرین اپنے ٹریک پر تیرتے ہوئے آگے کی طرف سفر کرتی ہے۔ اگر دیکھا جائے تو یہ ٹرین ہوا میں معلق رہتی ہے اور رگڑ نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP/Yomiuri Shimbun
جیسے ہوائی جہاز
ریل گاڑی پر سوار مسافروں کا کہنا تھا کہ اس ٹرین میں بیٹھ کر سفر ہوائی جہاز جیسا معلوم ہوتا ہے۔ اس ٹرین پر صرف مخصوص لوگوں کو سفر کی اجازت تھی۔ عوام کے لیے یہ ٹرین سن 2027ء میں ٹوکیو اور ناگویا کے درمیان چلائی جائے گی۔ ان دونوں شہروں کے مابین پانچ سو کلومیٹر کا فاصلہ ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ٹرانس ریپیڈ شنگھائی
دنیا کی دوسری تیز ترین آپریٹنگ ٹرین چین کی ’ٹرانس ریپیڈ شنگھائی‘ نامی ٹرین ہے۔ اس ریل گاڑی تیاری میں بھی وہی مقناطیسی ٹیکنالوجی استعمال کی گئی ہے، جواب جاپان نے میگلیو کے لیے کی ہے۔ یہ ٹرین مسافروں کو شنگھائی ایئر پورٹ تک لے کر آتی ہے۔ تیس کلومیٹر کا فاصلہ صرف آٹھ منٹ میں طے کیا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
فرانسیسی ریسر
فلیش بیک: اس ٹرین نے سن 1998ء میں تیز رفتار ریل گاڑیوں کی دنیا میں انقلاب کی بنیاد رکھی تھی۔ فرانسیسی ٹرین ٹی جی وی تجارتی بنیادوں پر چلائی جانے والی وہ پہلی ریل گاڑی تھی، جس کی رفتار 250 کلومیٹر فی گھنٹہ تھی۔ اسی ٹرین کے جدید ماڈل نے سن 2007ء میں 574 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار کے ساتھ ایک ورلڈ ریکارڈ قائم کیا تھا تاہم اب اسے 320 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے تیز نہیں چلایا جاتا۔
تصویر: AP
تیز رفتار ٹرین کا طویل ترین ٹریک
دنیا کی چوتھی تیز ترین ٹرین بھی 340 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چین ہی میں بیجنگ سے شنگھائی تک چلتی ہے۔ اس کے علاوہ تیز رفتار ٹرین کا طویل ترین ٹریک بھی چین ہی میں ہے۔ یہ ٹرین مسافروں کو شہر گوانگ ژو سے محض آٹھ گھنٹوں میں دارالحکومت بیجنگ تک پہنچاتی ہے۔ ان دونوں شہروں کا درمیانی فاصلہ قریب تین ہزار کلومیٹر ہے اور اب سے پہلے یہ سفر 22 گھنٹوں میں طے کیا جاتا تھا۔
تصویر: imago/UPI Photo
انٹر سٹی ایکسپریس
جرمنی میں تیز رفتار ٹرین کا نام آئی سی ای یعنی انٹرسٹی ایکسپریس ہے۔ یہ ٹرین ماضی میں 406 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ریکارڈ قائم کر چکی ہے۔ مخصوص سرخ پٹی والی یہ ٹرینیں سن 1991ء سے ٹریک پر ہیں۔ ان ٹرینوں کے موجودہ ماڈل ICE 3 کی اوسطاﹰ رفتار 280 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے۔
تصویر: imago/imagebroker
تھالیس
اس ریل گاڑی کا شمار بھی یورپ کی تیز رفتار ٹرینوں میں ہوتا ہے۔ اس کا آغاز سن 1997ء میں کیا گیا تھا اور تکنیکی طور پر اس کو فرانسیسی ٹرین TGV کے ماڈل پر بنایا گیا ہے اور اس کی اوسطا رفتار 300 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے۔ یہ ٹرینیں جرمنی سے فرانس اور پولینڈ سے فرانس تک جاتی ہیں۔
تصویر: AFP/Getty Images
ایکسلریشن ایکسپریس
تیز رفتار ٹرینوں کی دنیا میں امریکا نے نسبتاﹰ دیر سے قدم رکھا۔ Acela Express کو سن 1999ء میں بوسٹن، نیویارک اور واشنگٹن کے درمیان چلایا گیا۔ شمالی امریکا میں چلنے والی یہ واحد تیز رفتار ٹرین ہے۔
تصویر: AFP/Getty Images
شینکانسن
اس ریل گاڑی کا شمار بھی جاپان کی تیز ترین ٹرینوں میں ہوتا ہے۔ اس کا آغاز سن 1964ء میں کیا گیا تھا۔ اس کے پرانے ماڈلز کی اوسطا رفتار 200 کلومیٹر فی گھنٹہ تھی لیکن اس کے موجودہ ماڈل کی رفتار 300 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے۔