1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ڈرون حملوں میں دو اعلیٰ امریکی خفیہ ایجنسیوں کا تعاون و اشتراک

عابد حسین17 اکتوبر 2013

ایک امریکی اخبار کی رپورٹ کے مطابق امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے اور نیشنل سکیورٹی ایجنسی اپنے قریبی تعاون سے مختلف علاقوں میں کیے جانے والے ڈرون حملوں کو پلان کرتی ہیں۔

تصویر: imago/Christian Ohde

امریکہ کےدو خفیہ ادارے نیشنل سکیورٹی ایجنسی (NSA) اور سنٹرل انٹیلیجنس ایجنسی (CIA) گہرے تعاون اور رابطوں کے ساتھ ڈرون حملوں کو ترتیب دیتی ہیں۔ ان حملوں کے لیے یہ ادارے الیکٹرانک آلات کا استعمال بھی کرتے ہیں۔ بسا اوقات مشتبہ دہشتگردوں کو ٹارگٹ کرنے کے لیے انتہائی حساس الیکٹرانک آلات کا استعمال بھی کیا جاتا ہے۔ واشنگٹن پوسٹ میں شائع ہونے والی اِس رپورٹ کو نیشنل سکیورٹی ایجنسی کے سابقہ ملازم اور کئی اہم راز افشا کرنے والے ایڈورڈ سنوڈن کی فراہم کردہ دستاویزات سے تیار کیا گیا ہے۔ سنوڈن اِن دنوں روس میں سیاسی پناہ لیے ہوئے ہیں۔

اخبار کی تیار کردہ رپورٹ میں بیان کیا گیا ہے کہ نیشنل سکیورٹی ایجنسی کے سائبر جاسوسی کے شعبے نے القاعدہ کے ایک سینیئر رہنما حسان غول کو کامیابی سے ڈھونڈ کر سو فیصد درست معلومات دوسری ایجنسی سی آئی اے کو فراہم کی تھیں۔ انہی شواہد کی بنیاد پر سی آئی نے اے نے ایک ڈرون حملے میں یمنی نژاد عسکریت پسند حسن غول کو ہلاک کیا تھا۔ غول کو پاکستانی قبائلی پٹی میں پہلی اکتوبر سن 2012 کو ٹارگٹ کر کے ہلاک کیا گیا تھا۔ غول کی ہلاکت کو امریکہ نے کبھی تسلیم نہیں کیا تھا۔ اب سنوڈن کی فراہم کردہ دستاویزات سے اُس کی ہلاکت کے واقعے سے پردہ اٹھا ہے۔

ایڈورڈ سنوڈن اِن دنوں روس میں سیاسی پناہ لیے ہوئے ہیں۔تصویر: picture-alliance/dpa

ایڈورڈ سنوڈن کی عام کردہ دستاویزات کے مطابق یمنی عسکریت پسند حسان غول کو ہلاک کرنے والے آپریشن میں اُس کی بیوی کی وہ ای میل اہم ثابت ہوئی تھی جو کسی طرح نیشنل سکیورٹی ایجنسی نے انٹرنیٹ پر ڈھونڈ لی تھی۔ نیشنل سکیورٹی ایجنسی کے جاسوسی و نگرانی کے لیے قائم ڈریگ نیٹ کے ذریعے غول کی بیوی کی ای میل کا سراغ لگایا گیا تھا۔

امریکہ نے اس کا بھی کبھی اعتراف نہیں کیا کہ حسان غول سن 2004 میں امریکی قید بھی رہا تھا۔ اسی قید کے دوران پوچھ گچھ کے دوران امریکی تفتیش کاروں کو القاعدہ کے لیڈر اسامہ بن لادن کے خط و کتابت کے نیٹ ورک کا سراغ ملا تھا۔ اسی معمولی سراغ کے ذریعے بعد میں بن لادن کو امریکی کمانڈوز نے خصوصی آپریشن میں ہلاک کیا تھا۔

حسان غول دو برس امریکی قید میں رہا تھا۔ بعد میں غول اور اس کے دو ساتھیوں کو ٹارگٹ کر کے ہلاک کرنے کے سلسلے میں نیشنل سکیورٹی ایجنسی نے پاکستان کے شمال مغربی علاقے کی فضا میں ایک جاسوسی و نگرانی کا نیٹ ورک کمبل کی طرح پھیلا دیا گیا تھا۔

اسی نیٹ ورک کے ذریعے قبائلی علاقوں میں روپوش اور سرگرم عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں کا سراغ ان کی موبائل ٹیلی فون پر ہونے والی گفتگو سے لگایا جاتا رہا ہے۔

واشنگٹن پوسٹ نے اپنی رپورٹ میں واضح کیا ہے کہ اس کے پاس ٹارگٹ کر کے ہلاک کیے جانے والے کئی اور افراد کی تفصیلات بھی موجود ہیں۔ یہ تفصیلات خفیہ اداروں کے افسران کی درخواست پر روک لی گئی ہیں کیونکہ ان کی جانوں کو خطرات اور جاری آپریشنز کے متاثر ہونے کا خطرہ ہے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں