1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ڈرگ ایکٹ ترمیم پر احتجاج انسانی جانوں کے ضیاع کا سبب؟

13 فروری 2017

پنجاب حکومت کے اس عہد کے بعد کہ انسانی جان کو خطرات لاحق ہونے کی وجہ سے جعلی ادویات کا کاروبار نہیں چلنے دیا جائے گا، مال روڈ پر حملے میں جانوں کا ضیاع دُکھ کا باعث ہے۔ ڈی ڈبلیو شعبہ اُردو کی سربراہ کشور مصطفیٰ کا تبصرہ۔

Pakistan Polizei und Rettungskräfte nach der Explosion in Lahore
تصویر: Getty Images/AFP/A. Ali

آبادی کے اعتبار سے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں حکومت کی طرف سے ادویات کا کاروبار کرنے والے بڑے اداروں کے خلاف ڈرگ ایکٹ میں ترمیم کا متنازعہ مسئلہ ایک سانحے کی شکل اختیار کر لے گا، اس کا اندازہ خود پنجاب حکومت کے حکام کو غالباً نہیں تھا۔

پنجاب کے دارالحکومت لاہور کے گنجان علاقے چیئرنگ کراس پر ڈرگ ڈیلرز ایسوسی ایشن کے احتجاج کے دوران ہونے والا زور دار خود کش حملہ تین وارڈن اور دو پولیس افسروں سمیت متعدد ہلاکتوں کا سبب بن چُکا ہے۔

اس دہشت گردانہ حملے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ایک دھڑے جماعت الاحرار نے قبول کر لی ہے۔ اس سے یہ تاثر ملتا ہے کہ دہشت گرد پاکستان میں رونما ہونے والے ہر چھوٹے بڑے واقع کی تلاش میں رہتے ہیں اور ان کا ہدف صرف اور صرف شہری ہوتے ہیں۔

ڈی ڈبلیو شعبہ اُردو کی سربراہ کشور مصطفیٰتصویر: DW/P. Henriksen

پیر کو لاہور میں ہونے والے اس دہشت گردانہ حملے نے ملک میں سکیورٹی کی صورتحال پر ایک اور سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔ ابھی 7 فروری کوانسداد دہشست گردی کے قومی ادارے NACTA کی طرف سے ایک انتباہی پیغام جاری کیا گیا تھا، جس میں پنجاب کے شہر لاہور پر ممکنہ دہشت گردانہ حملے سے خبر دار کیا گیا تھا۔

اس اعلان نامے میں پنجاب کے ہوم سیکرٹری سمیت صوبائی پولیس آفیسروں اور ڈی جی رینجرز پنجاب کے نام ہدایات جاری کی گئی تھیں کہ پنجاب کے تمام اہم اداروں کی عمارتوں بالخصوص اسکولوں اور ہسپتالوں پر سخت حفاظتی پہرا لگایا جائے اور حساس مقامات اور عمارتوں پر سکیورٹی ہائی الرٹ رکھی جائے تاکہ کسی ممکنہ حملے کا مقابلہ کیا جا سکے۔

اس پر پنجاب کے وزیر قانون رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ NACTA کے انتباہی نوٹیفیکیشن کے بعد تمام اہم عمارتوں اور مقامات کی حفاظت کے لیے سکیورٹی کے اقدامات سخت تر کر دیے گئے تھے۔ اس کے باوجود پنجاب کی صوبائی اسمبلی کے نزدیک ہونے والا خود کُش بم حملہ ناقابل فہم بات لگتی ہے۔

تصویر: Reuters/Stringer

 پیر کو ہونے والے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرنے والی جماعت الاحرار دراصل شدت پسند تنظیم کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے علیحدگی اختیار کرنے والا گروپ ہے جسے امریکا نے دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کر رکھا ہے۔

جماعت الاحرار پاک افغان سرحدی علاقوں میں سرگرم ایک شدت پسند گروپ ہے، جسے اگست سن 2014 میں ٹی ٹی پی کے ایک سابق امیر نے قائم کیا تھا، جس کے بعد جماعت الاحرار نے عام شہریوں، مذہبی اقلیتوں، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور فوجیوں کو اپنے دہشت گردانہ حملوں کا نشانہ بنانے کا بازار گرم کر رکھا ہے۔

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں