کورونا وائرس کے ابتدائی دنوں سے ہی سُپر مارکیٹوں میں کام کرنے والے ملازمین نے ڈسپوزیبل دستانے پہننا شروع کر دیے تھے تاہم ان دستانوں کی سیفٹی کی کوئی گارنٹی نہیں بلکہ بعض اوقات تو یہ انفیکشن پھیلانے کا ذریعہ بن جاتے ہیں۔
اشتہار
عام خیال بھی یہی ہے کہ ڈسپوزیبل دستانے کورونا وائرس کے خلاف تحفظ فراہم کرتے ہیں۔ اسی لیے وبا پھیلنے کے فوری بعد مارکیٹوں سے ڈسپوزیبل دستانے بڑی تعداد میں خریدے گئے۔
لیکن اب بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ دستانے دراصل وائرس کے خلاف مکمل تحفظ فراہم نہیں کرتے بلکہ انفیکشن پھیلنے کا خطرہ بڑھا دیتے ہیں۔
کورونا وائرس کی نئی قسم متاثرہ انسان کی ناک بہنے سے گرنے والے قطروں، چھینک یا کھانسی سے پھیلتا ہے۔ اس وائرس کی منتقلی ہاتھ یا ڈسپوزیبل دستانے پہننے کے باوجود آنکھ، ناک اور منہ کو ہاتھ لگانے سے ممکن ہے۔
آپریشن تھیٹروں میں سرجن اور ان کا معاون عملہ ڈسپوزیبل دستانے پہنتے ہیں۔ آپریشن کے وقت دستانے پہننے کا مقصد خود کو اور مریض کو انفیکشن سے بچانا ہوتا ہے جس کے لیے ہاتھوں کو صاف اور محفوظ رکھنا ضروری ہوتا ہے۔
یہ دستانے تھوڑی دیر تک تو ہاتھ کو وائرس یا جراثیم سے محفوظ رکھتے ہیں لیکن زیادہ عرصے کے لیے نہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کے ڈسپوزیبل دستانے جس مٹیریئل سے تیار کیے جاتے ہیں ان میں نظر نہ آنے والے انتہائی چھوٹے سوراخ ہوتے ہیں اور زیادہ عرصہ پہنے رکھنے سے نقصان دہ مواد پلاسٹک سے ہاتھوں تک سرایت کر جاتا ہے۔
آپریشن مکمل کرنے کے بعد سرجن اور دوسرا عملہ، ان ڈسپوزیبل دستانوں کو انتہائی احتیاط اتار کر کوڑے کے مخصوص بیگ میں ڈال کر اسے بند کردیتے ہیں۔ بعد میں وہ اپنے ہاتھوں کو اچھی طرح دھوتے ہیں اور پھر جراثیم کش سیال مادے سے صاف کرتے ہیں۔
یوں ڈسپوزیبل دستانے کسی حد تک تو شاید تحفظ فراہم کرتے ہیں لیکن حفظان صحت کے بنیادی اصولوں کا نعم البدل نہیں ہیں۔
ڈسپوزیبل دستانے وینائل، لیٹیکس یا نائیٹرائل سے بنائے جاتے ہیں اور انہیں پہن کر ہمیں یہ احساس ہوتا ہے کہ ہاتھ جراثیم سے صاف اور محفوظ ہو جاتے ہیں۔
لیکن ماہرین کے مطابق ڈسپوزیبل دستانے پہن کر بھی جراثیم پھیلانے کا عمل رکتا نہیں ہے۔ شمالی جرمنی کے ایک مشہور ڈاکٹر اور محقق ڈاکٹر مارک ہینیفیلڈ کا کہنا ہے کہ ڈسپوزیبل دستانوں کے اندر نیم گرم ماحول میں بیکٹیریا کی افزائش بہت تیزی ہوتی ہے لہذا انہیں پہنتے اور اتارتے وقت احتیاط ضروری ہے۔
ع ح ، ش ج (ایلکزینڈر فرائینڈ)
ایشیا سے امریکا تک، ماسک کی دنیا
آغاز پر طبی ماہرین نے ماسک پہننے کو کورونا وائرس کے خلاف بے اثر قرار دیا تھا لیکن اب زیادہ سے زیادہ ممالک اسے کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ضروری سمجھ رہے ہیں۔ ایشیا سے شروع ہونے والے ماسک پہننے کے رجحان پر ایک نظر!
تصویر: picture-alliance/dpa/U. Zucchi
گلوز، فون، ماسک
جرمنی بھر میں ماسک کب لازمی قرار دیے جائیں گے؟ انہیں ایشیا میں کورونا وائرس کے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے جبکہ جرمنی کے روبرٹ کوخ انسٹی ٹیوٹ نے بھی ماسک پہننے کی تجویز دی ہے۔ یینا جرمنی کا وہ پہلا شہر ہے، جہاں عوامی مقامات اور مارکیٹوں میں ماسک پہننا لازمی قرار دے دیا گیا ہے۔
تصویر: Imago Images/Sven Simon/F. Hoermann
اپنی مدد آپ کے تحت
عالمی سطح پر ماسکس کی قلت پیدا ہو چکی ہے۔ ایسے میں کئی لوگ ماسک خود بنانے کا طریقہ سیکھا رہے ہیں۔ یوٹیوب اور ٹویٹر پر ایسی کئی ویڈیوز مل سکتی ہیں، جن میں ماسک خود بنانا سکھایا گیا ہے۔ جرمن ڈیزائنر کرسٹین بوخوو بھی آن لائن ماسک بنانا سیکھا رہی ہیں۔ وہ اپنے اسٹوڈیو میں ریڈ کراس اور فائر فائٹرز کے لیے بھی ماسک تیار کرتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Pleul
مسکراہٹ
جرمن شہر ہنوور کی آرٹسٹ منشا فریڈریش بھی کورونا وائرس کا مقابلہ اپنی فنکارانہ صلاحیتوں سے کر رہی ہیں۔ ان کے ہاتھ سے تیار کردہ ماسک مسکراتے ہوئے چہروں اور معصوم جانوروں کی شکلوں سے مزین نظر آتے ہیں۔ اس آرٹسٹ کے مطابق وہ نہیں چاہتیں کہ وائرس لوگوں کی خوش مزاجی پر اثر انداز ہو۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Stratenschulte
رنگین امتزاج
جمہوریہ چیک اور سلوواکیہ ایک قدم آگے ہیں۔ دونوں ملکوں نے ہی مارچ کے وسط میں عوامی مقامات پر ماسک پہننا لازمی قرار دے دیا تھا۔ سلوواکیہ کی خاتون صدر اور وزیراعظم بطور مثال خود ماسک پہن کر عوام کے سامنے آئے تھے۔ اس کے بعد آسٹریا نے بھی دوران خریداری ماسک پہننا لازمی قرار دے دیا تھا۔
تصویر: Reuters/M. Svitok
چین میں بہار
چین میں کسی وائرس سے بچاؤ کے لیے ماسک پہن کر رکھنا روزمرہ کی زندگی کا حصہ بنتا جا رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کورونا وائرس کی وبا کے شروع میں ہی وہاں لوگوں نے ماسک پہننا شروع کر دیے تھے۔ وہاں اس وبا کے باوجود یہ جوڑا محبت کے شعلوں کو زندہ رکھے ہوئے ہے اور باقی دنیا سے بے خبر بہار کا رقص کر رہا ہے۔
تصویر: AFP
اسرائیل، سب برابر ہیں
اسرائیل میں بھی سخت پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ پولیس اور فوج مل کر وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے کرفیو کو نافذ العمل بنا رہے ہیں۔ آرتھوڈکس یہودی بھی ان قوانین سے مبرا نہیں ہیں۔ یروشلم میں ایک پولیس اہلکار الٹرا آرتھوڈکس یہودی کو گھر جانے کی تلقین کر رہا ہے۔
تصویر: picture-lliance/dpa/I. Yefimovich
غزہ میں آرٹ
گنجان آباد غزہ پٹی میں لوگ ماسک کے ذریعے اپنی فنکارانہ صلاحیتیوں کا اظہار کر رہے ہیں۔ غزہ حکام نے تمام تقریبات منسوخ کرتے ہوئے کرفیو نافذ کر رکھا ہے۔ تیس مارچ کو اسرائیل کی سرحد کے قریب طے شدہ سالانہ احتجاجی مظاہرہ بھی منسوخ کر دیا گیا تھا۔
تصویر: Imago Images/ZUMA Wire/A. Hasaballah
ماکروں کے گمشدہ ماسک
فرانسیسی صدر ایمانویل ماکروں حفاظتی سوٹ اور ماسک تیار کرنے والی ایک فیکٹری کا دورہ کر رہے ہیں۔ سینکڑوں ڈاکٹروں نے کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں حفاظتی سازوسامان مہیا کرنے میں ناکامی پر حکومت کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا ہے۔ حفاظتی سامان نہ ہونے کے باوجود بہت سے ڈاکٹروں نے مریض کو تنہا چھوڑنے کی بجائے ان کا علاج کیا۔