1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ڈنمارک: دہشت گردی کے منصوبے پر خوف و ہراس

30 دسمبر 2010

ڈنمارک میں گرفتار کئے گئے تین افراد کو، جن پر ایک اخبار کے دفتر پر دہشت پسندانہ حملے کی منصوبہ بندی کرنے کا شبہ ہے، آج گلوسٹرپ کے مقام پر ایک عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں اُنہوں نے اپنے خلاف لگائے گئے الزامات کی تردید کی۔

کوپن ہیگن: یولینڈ پوسٹن کا دفترتصویر: AP

گلوسٹرپ کوپن ہیگن سے تقریباً سولہ کلومیٹر مغرب کی جانب واقع ہے۔ وہاں 29 تا 44 سال کی عمروں کے ان تینوں افراد کے پاس سویڈن کی شہریت ہے۔ دو کا تعلق بنیادی طور پر تیونس سے اور ایک کا لبنان سے ہے۔ اپنی گرفتاری سے کچھ ہی پہلے سویڈن سے ڈنمارک پہنچنے والے ان تینوں ملزمان نے آج کی سماعت کے دوران اپنے خلاف الزامات کی تردید سے زیادہ کچھ نہیں کہا، جس کے بعد عدالت کی مزید کارروائی بند دروازے کے پیچھے جاری رہی۔

وکیل استغاثہ لائیک سورینسن نے کہا کہ اِن افراد پر دہشت گردی میں ملوث ہونے اور آتشیں اسلحہ رکھنے کا شبہ ہے اور یہ کہ اُن کے قبضے سے ایک سب مشین گن اور ایک ہینڈ گن برآمد ہوئی ہیں۔ بالآخر عدالت نے ان تینوں کو چار ہفتوں کے لئے حوالات میں رکھنے کا فیصلہ دے دیا، جن میں سے دو ہفتے ان کو الگ الگ کمروں میں رکھا جائے گا۔

ڈنمارک اور سویڈن کے خفیہ اداروں کے سربراہ دہشت گردی کے منصوبے اور گرفتاریوں کی تفصیلات بتا رہے ہیںتصویر: AP

ڈنمارک کی خفیہ سروس PET کا الزام ہے کہ یہ مشتبہ افراد آئندہ چند روز کے اندر اندر ڈنمارک کے اخبار یولینڈ پوسٹن کے خلاف ایک بڑے دہشت پسندانہ حملے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔ اِس اخبار نے 2005ء میں پیغمبرِ اسلام کے متنازعہ خاکےشائع کئے تھے، جن کی اشاعت پر مختلف مسلمان ملکوں میں پُر تشدد احتجاجی مظاہروں کے دوران 150 سے زیادہ افراد مارے گئے تھے۔

اگرچہ اِن گرفتاریوں کے نتیجے میں ڈنمارک کے شہری ایک بڑی خونریز کارروائی سے بال بال بچ گئے ہیں لیکن اِس واقعے نے اُنہیں سخت خوفزدہ بھی کر دیا ہے۔ ایک شہری کا کہنا تھا:’’یہ خوفناک ہے، مجھے لیکن اِس پر کوئی حیرت نہیں ہے، کبھی نہ کبھی یہ دہشت گردی ہم ڈنمارک کے شہریوں تک بھی پہنچے گی۔‘‘

ایک اور شہری نے کہا:’’مجھے بھی کوئی حیرت نہیں ہے حالانکہ ابھی بھی ہم میں سے بہت سے غالباً یہ سمجھتے ہیں کہ ڈنمارک ایک الگ تھلگ پُر امن جزیرہ ہے، جہاں ایسا کوئی واقعہ نہیں ہو سکتا۔‘‘

پیغمبر اسلام کے متنازعہ خاکے بنانے والا آرٹسٹ کرٹ ویسٹر گارڈتصویر: picture alliance / dpa

ڈنمارک کی خفیہ سروس کے ڈائریکٹر جیکب شارف کا کہنا تھا:’’ان لوگوں کا منصوبہ یہ تھا کہ یہ یولینڈ پوسٹن کے ادارتی کمروں میں داخل ہوں گے اور اُس مشین گن کی مدد سے، جسے اب ہم نے اپنی تحویل میں لے لیا ہے، زیادہ سے زیادہ لوگوں کو ہلاک کر دیں گے۔‘‘

جیکب شارف نے کہا کہ ان لوگوں نے ممبئی طرز کے حملوں کا منصوبہ بنایا تھا، جن میں سن 2008ء میں اِس بھارتی شہر میں تین روز تک جاری رہنے والی ایک خونریز کاروروائی کے دوران دَس حملہ آوروں نے کم از کم 166 افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔ متنازعہ خاکوں کے خالق کُرٹ ویسٹرگارڈ پر ہی چار مرتبہ حملہ ہو چکا ہے۔

اپنے اخبار پر حملوں کی منصوبہ بندی پر ویسٹرگارڈ نے کہا:’’میری ہمدردیاں اُن کے ساتھ ہیں، مَیں جانتا ہوں کہ وہ کتنی مشکل صورتِ حال سے دوچار ہیں۔‘‘

یولینڈ پوسٹن سے وابستہ ایک صحافی لارس مُنش نے کہا:’’ظاہر ہے، مَیں بہت پریشان ہوں۔ لیکن دوسری طرف یہ بھی ہے کہ دہشت گردی کی دھمکیوں کے بعد بھی زندگی کا سفر تو جاری رہے گا، ایسا ہی ہونا بھی چاہئے۔ ہمیں دہشت گردی کی دھمکیوں کے دباؤ میں نہیں آنا چاہئے۔ ابھی لیکن ظاہر ہے، اِس پر بہت زیادہ تشویش ہو رہی ہے۔‘‘

ڈنمارک کی خفیہ سروس نے ایک چوتھے شخص کو حراست میں رکھنے کی درخواست نہیں دی تاہم کہا کہ چھبیس سالہ عراقی نژاد یہ شخص مشکوک ہے اور ابھی اُس کی نگرانی کی جائے گی۔

اُدھر اِسی سلسلے میں سویڈن میں گرفتار کئے جانے والے ایک پانچویں شخص کے خلاف سماعت شروع ہوئی ہے۔ اِس 37 سالہ شخص کا تعلق تیونس سے ہے اور سوشل نیٹ ورکنگ سائٹ فیس ُبک پر اُس نے اپنی ایک ایسی تصویر لگا رکھی ہے، جس میں وہ تلوار اور ڈھال سے لیس ایک جنگجو بنا ہوا ہے۔ ان پانچوں کو بین الاقوامی روابط رکھنے والے مسلمان عسکریت پسند قرار دیا جا رہا ہے اور اِن کی گرفتاری ڈنمارک اور سویڈن کے خفیہ اداروں کے اشتراکِ عمل کے نتیجے میں ہوئی ہے۔

رپورٹ: امجد علی / خبر رساں ادارے

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں