1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ڈنمارک میں اب ترکی اور مصری سفارت خانوں کے باہر قرآن نذر آتش

26 جولائی 2023

انتہائی دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے کارکنوں نے ڈنمارک کے دارالحکومت کوپن ہیگن میں مصر اور ترکی کے سفارت خانوں کے سامنے منگل کو قرآن کو نذر آتش کیا۔ حالیہ ہفتوں میں اسٹاک ہولم اور سویڈن میں بھی ایسے واقعات ہو چکے ہیں۔

ڈینش پیٹریاٹس کے کارکنان کوپن ہیگن میں عراقی سفارت خانے کے باہر مظاہرہ کرتے ہوئے
ڈینش پیٹریاٹس کے کارکنان کوپن ہیگن میں عراقی سفارت خانے کے باہر مظاہرہ کرتے ہوئےتصویر: Thomas Sjoerup/Ritzau Scanpix via REUTERS

ڈنمارک کے درالحکومت کوپن ہیگن میں منگل کے روز انتہائی دائیں بازو کے شدت پسند گروپ 'ڈینش پیٹریاٹس' کے چند کارکنوں نے مصر اور ترکی کے سفارت خانوں کے سامنے قرآن کے نسخے نذر آتش کیے۔ اسی انتہاپسند گروپ نے اس سے قبل پیر کے روز اور گزشتہ ہفتے اسٹاک ہولم میں عراقی سفارت خانے کے سامنے مسلمانوں کی مقدس ترین کتاب کو نذر آتش کیا تھا۔

ڈنمارک میں ایک ہفتے سے بھی کم عرصے میں قرآن سوزی کے یہ تازہ واقعات ہیں۔ اس سے قبل ڈنمارک کے پڑوسی ملک سویڈن میں گزشتہ ماہ قرآن سوزی کے دو واقعات پیش آئے تھے۔

قرآن سوزی: اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں پاکستانی قرارداد منظور

ڈنمارک اور سویڈن کا کہنا ہے کہ وہ اسلام کی مقدس کتاب کو جلانے کی مذمت کرتے ہیں لیکن آزادی اظہار رائے کے تحفظ کے قوانین کے تحت ان واقعات کو روک نہیں سکتے۔

قرآن کو نذر آتش کرنے کے خلاف یمن میں بھی زبردست مظاہرہ ہواتصویر: Khaled Abdullah/REUTERS

او آئی سی کا ہنگامی اجلاس طلب

اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے وزرائے خارجہ نے قرآن سوزی کے ان واقعات کے مدنظر ہنگامی اجلاس طلب کیا ہے۔

ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا کے مطابق ایرانی وزارت خارجہ نے بتایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اور عراق کے وزرائے خارجہ کی مشترکہ تجویز پر اسلامی تعاون تنظیم کے سیکریٹری جنرل نے پیر 31 جولائی کو وزرائے خارجہ کا آن لائن اجلاس طلب کرلیا ہے۔ جس میں سوئیڈن اور ڈنمارک میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعات کا جائزہ لیا جائے گا۔

'قرآن سوزی مذہبی منافرت کو ہوا دینے کے مترادف'، اقوام متحدہ

ایران کے وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان نے سویڈن اور ڈنمارک میں قرآن سوزی کے واقعات کے فورا ًبعد مختلف اسلامی ملکوں کے وزرائے خارجہ سے ٹیلی فون پر بات چیت کی تھی۔ انہوں نے پاکستان، عراق، ترکی اور کویت سمیت بعض اسلامی ممالک سے قرآن سوزی پر سخت پیغام بھیجنے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ "قرآن کی توہین دنیا کے دو ارب سے زائد مسلمانوں کے بنیادی حقوق کی پامالی کے زمرے میں آتی ہے۔"

ایران کے وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان نے کہا کہ قرآن کی توہین دنیا کے دو ارب سے زائد مسلمانوں کے بنیادی حقوق کی پامالی کے زمرے میں آتی ہےتصویر: Christine Olsson/TT/IMAGO

اظہار رائے کی آزادی کے حق پر نظرثانی کا مطالبہ

قرآن سوزی کے ان واقعات نے دنیا بھر کے مسلمانوں میں غم وغصے کی لہر دوڑا دی ہے۔ گذشتہ ہفتے عراق میں مظاہرین نے بغداد میں سویڈن کے سفارت خانے کو آگ لگا دی تھی۔

مصر کی وزارت خارجہ نے منگل کو ڈنمارک کے ناظم الامور کو طلب کرکے قرآن سوزی کے واقعات پر سخت احتجاج کیا۔ بحرین نے بھی سویڈن کے ناظم الامور کو طلب کرکے باضابطہ احتجاج درج کرایا۔

ترکی نے اس واقعے کو قرآن پر "قابل نفرت حملہ" قرار دیتے ہوئے اس کی سخت مذمت کی اور ڈنمارک سے مطالبہ کیا کہ وہ اسلام کے خلاف اس نفرت انگیز جرم کو روکنے کے لیے ضروری اقدامات کرے۔

عراق کی وزارت خارجہ نے یورپی یونین کے ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ نام نہاد"اظہار رائے کی آزادی اور مظاہرے کے حق"  پر فوری نظر ثانی کریں اور اس حق کی آڑ میں ہونے والے ایسے واقعات پر روک لگائیں۔

سویڈن: عید الاضحیٰ کے موقع پر مسجد کے باہر قرآن نذر آتش

کوپن ہیگن یونیورسٹی میں قانون کے پروفیسر ٹرین باؤمبیخ نے ڈنمارک کے قوانین کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ لوگ احتجاج کرتے ہوئے آزادی اظہار رائے کے قانون کا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ" اس میں صرف زبانی اظہار شامل نہیں کیا گیا، لوگ اپنے خیالات کا اظہار مختلف طریقوں سے کرسکتے ہیں جس میں اشیا کو نذر آتش کرنا بھی شامل ہے۔"

دریں اثنامسلم دنیا کے موقر ترین تعلیمی ادارے مصر کے جامعہ ازہر نے سویڈن کی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے کی اپیل کی ہے۔

ج ا/ ص ز (روئٹرز، اے ایف پی)

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں