1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ڈنمارک میں لاک ڈاؤن کے دوران سیکس ٹوائز کی مانگ میں اضافہ

12 اپریل 2020

نئے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کی خاطر ڈنمارک میں لاک ڈاؤن کیا گیا تو اسکینڈے نیویا کے اس ملک میں سیکس ٹوائز انڈسٹری میں ایک دم تیزی دیکھنے میں آئی۔ کئی دیگر مغربی ممالک میں بھی اس انڈسٹری میں ہلچل دیکھی گئی ہے۔

Mann holt Freundin mit Blumenstrauß ab
تصویر: picture-alliance/dpa/C. Klose

ڈنمارک کی حکومت کی طرف سے لاک ڈاؤن کے فیصلے کے بعد اس ملک میں سیکس ٹوائز کی فروخت دوگنا ہو گئی ہے۔ شمالی یورپ میں سیکس ٹوائز فروخت کرنے والی سب سے بڑی کمپنی Sinful کی شریک مالکہ ماتِھلڈے ماکووسکی نے روئٹرز سے گفتگو میں کہا، ''اس سے مجھے خوشی ہوئی ہے کہ ہم اس مشکل وقت میں کوئی اچھا کام بھی کر رہے ہیں۔‘‘

اپریل کے پہلے ہفتے میں صرف ڈنمارک میں ہی اس کمپنی کی سیل میں ایک سو دس فیصد اضافہ نوٹ کیا گیا۔ بالخصوص جوڑوں کے مابین سیکس گیمز اور کھلونوں کی طلب میں واضح اضافہ ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: ایک جوڑے کے ’سیکس ٹوائز‘ چرانے والا گرفتار

ملک میں سیکس ٹوائز کا ری ویو کرنے والی ویب سائٹ eroti.dk کے مطابق گزشتہ برس کے اسی عرصے کے مقابلے میں اب لاک ڈاؤن کے دوران اس ویب سائٹ پر سیکس ٹوائز کے ری ویو دیکھنے والوں کی تعداد میں تین گنا اضافہ ہوا ہے۔

ماتِھلڈےماکووسکی کے بقول، ''میرے خیال میں یہ قدرتی امر ہے کہ جب ہم زیادہ وقت اکٹھا گزارتے ہیں تو زیادہ مستی کرنا چاہتے ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ''بالخصوص مشکل حالات میں ہم ایک دوسرے کا زیادہ خیال رکھتے ہیں اور اس بات کا اثر ہماری جنسی زندگی پر بھی پڑتا ہے۔‘‘

سیکس ٹوائز بنانے والی کمپنی Sinful موجودہ لاک ڈاؤن کے دوران ہر روز پندرہ سو آرڈر مکمل کر رہی ہے۔ اس کمپنی کے آن لائن گاہکوں کا تعلق ڈنمارک کے علاوہ سویڈن، ناروے اور فن لینڈ سے بھی ہے۔

ڈنمارک کے لوگوں کے بارے میں مشہور ہے کہ وہ دنیا کے سب سے زیادہ خوش رہنے والے لوگ ہیں، جو اپنی زندگیوں کو بھرپور طریقے سے بسر کرنے کا ہنر جانتے ہیں۔ ڈنمارک پروگریسو قوانین کے نفاذ کے حوالے سے بھی دیگر یورپی ممالک سے آگے تصور کیا جاتا ہے۔ اس ملک میں پورنوگرافی سے متعلق قوانین 1968ء میں متعارف کرائے گئے تھے، جب دیگر یورپی ممالک میں اس موضوع کو شجر ممنوعہ تصور کیا جاتا تھا۔

اسکینڈے نیویا کے ممالک کے علاوہ دیگر یورپی ممالک میں بھی لاک ڈاؤن کی وجہ سے سیکس ٹوائز اور کنڈومز کی مانگ میں اضافہ نوٹ کیا گیا ہے۔ نیوزی لینڈ کے سب سے بڑے سیکس اسٹور نے کہا ہے کہ اس کی سیلز میں تین گنا اضافہ ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیے:بغیرمرضی کنڈوم اتارنے پر جرمن پولیس اہلکار کو سزا

اسی طرح جرمنی میں کنڈوم بنانے والی سب سے بڑی کمپنی نے بھی کہا ہے کہ مارچ میں اس کی مصنوعات کی طلب میں دوگنا اضافہ ہوا۔ برطانیہ میں سیکس ٹوائز اور خواتین کے زیر جامے بنانے والی ایک اہم کمپنی نے کہا ہے کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں مارچ اور اپریل میں اس کی سیلز میں ستائیس فیصد اضافہ ہوا ہے۔

دوسری طرف ڈیٹنگ ایپس مثال کے طور پر ٹِنڈر (Tinder) اور اوکے کیوپڈ (OkCupid) کے مطابق گزشتہ کچھ ہفتوں کے دوران ان کے نئے ممبران کی تعداد میں بھی اضافہ نوٹ کیا جا رہا ہے۔ کورونا وائرس کی وجہ سے جہاں سماجی رابطوں میں دوری اختیار کرنے پر زور دیا جا رہا ہے، وہیں لوگ آن لائن سیکس کی طرف متوجہ ہو رہے ہیں۔ ان میں سے کئی ایسے بھی ہیں، جو ایک دوسرے سے ملنے کو برقرار ہیں۔

ع ب / م م / خبر رساں ادارے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں