ڈنمارک کی سرحد کینیڈا سے جا ملی، ’وہسکی جنگ‘ بالآخر ختم
15 جون 2022
ڈنمارک اور کینیڈا کے مابین قطب شمالی کے خطے کے ایک بے وقعت سے جزیرے کی وجہ سے جاری ’وہسکی جنگ‘ بالآخر ختم ہو گئی ہے۔ اس تصفیے کے بعد ڈنمارک کی قومی سرحد اور اس وجہ سے یورپی یونین کی بیرونی سرحد اب کینیڈا سے جا ملی ہے۔
اشتہار
دونوں ممالک کے مابین اس تنازعے کی وجہ قطب شمالی کے برفانی علاقے کا ایک ایسا بہت چھوٹا سا غیر آباد جزیرہ تھا، جس کی بظاہر کوئی اقتصادی یا اسٹریٹیجک اہمیت نہیں تھی۔ اب لیکن اس وجہ سے جاری 'وہسکی جنگ‘ ختم ہو گئی ہے اور ڈنمارک اور کینیڈا دونوں نے اپنی اپنی قومی سرحد کا تعین بھی کر لیا ہے۔
براعظم یورپ کی ریاست ڈنمارک اور براعظم شمالی امریکہ کے ملک کینیڈا کے مابین اس جزیرے کی ملکیت کا تنازعہ کوئی پرتشدد جھگڑا نہیں تھا۔ اس کا اندازہ دونوں ممالک کے مابین 'جنگ‘ کو دیے گئے نام سے ہی لگایا جا سکتا ہے۔ لیکن جنگ کوئی بھی ہو، اچھی نہیں ہوتی۔ اسی لیے اس تصفیے کے بعد ملنے والی رپورٹوں کے مطابق، ''دوستانہ جنگوں میں سے دنیا کی سب سے زیادہ دوستانہ جنگ بھی کبھی نہ کبھی ختم ہو ہی جاتی ہے۔‘‘ اس کا ایک نتیجہ یہ بھی ہے کہ اب یکدم یورپی یونین کی بیرونی سرحد کینیڈا سے جا ملی ہے۔
تنازعے کا پس منظر
ڈنمارک اور کینیڈا دونوں ہی مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے رکن بھی ہیں اور اس بنا پر ایک دوسرے کے حلیف بھی۔ دونوں ریاستوں کے مابین سفارتی جھگڑا آرکٹک کے انتہائی دور دراز علاقے کے ایک ایسے ننھے سے جزیرے کی وجہ سے پایا جاتا تھا، جس پر رہا بھی نہیں جا سکتا۔
اس جزیرے کا نام ہانس آئی لینڈ ہے اور یہ گرین لینڈ اور ایلیس میئر آئی لینڈ کے درمیان واقع ہے۔ آرکٹک کا جزیرہ گرین لینڈ ڈنمارک کی ملکیت ہے۔ اس کا زیادہ تر انتظام وہاں کی مقامی حکومت کے پاس ہے تاہم اس کے دفاع اور خارجہ سیاست کی ذمے دار ڈینش حکومت ہوتی ہے۔
ہانس آئی لینڈ کی ملکیت کا معاملہ 1973ء میں دونوں ممالک کے مابین طے پانے والے سرحدی معاہدے کے موقع پر حل طلب ہی چھوڑ دیا گیا تھا۔ اب فریقین کے مابین ہانس آئی لینڈ کی تقسیم طے ہو گئی ہے اور اس کے دونوں حصوں کو ملانے والی سرحد ایسی پہلی قومی سرحد بن گئی ہے، جس کے ایک طرف کینیڈا ہے اور دوسری طرف یورپی یونین۔
اشتہار
نصف صدی تک جاری رہنے والا تنازعہ
کرہ ارض کے انتہائی شمال میں کینیڈا اور گرین لینڈ کے درمیان واقع سمندری جزیرے ہانس آئی لینڈ کی ملکیت کا تنازعہ حل کرنے کے لیے گزشتہ تقریباﹰ نصف صدی کے دوران دونوں ممالک میں بننے والی درجنوں حکومتیں سفارتی کوششیں کرتی رہیں۔
اس دوطرفہ جھگڑے کے باقاعدہ خاتمے کے موقع پر اوٹاوا میں منعقدہ ایک تقریب میں کینیڈا کی خاتون وزیر خارجہ میلانی جولی نے اپنے ڈینش ہم منصب ژیپے کوفود کی موجودگی میں کہا، ''اس تنازعے کے خاتمے کے لیے گزشتہ تقریباﹰ نصف صدی سے کینیڈا کے مجموعی طور پر 26 وزرائے خارجہ کوششیں کرتے رہے۔ میرے خیال میں یہ دنیا کی سب سے زیادہ دوستانہ جنگ تھی، جو آج ختم ہو گئی ہے اور ہمارے ملک کی سرحد یورپی یونین سے مل گئی ہے۔‘‘
اس تنازعے کو 'وہسکی جنگ‘ کیوں کہا گیا؟
ہانس آئی لینڈ بھوری پتھریلی زمین والا ایک ایسا جزیرہ ہے، جہاں کوئی معدنی خام مادے بھی نہیں پائے جاتے۔ حیران کن بات اس جزیرے کا رقبہ بھی ہے، جو صرف 1.3 مربع کلومیٹر بنتا ہے۔ پھر بھی ڈنمارک اور کینیڈا کے ماہرین ارضیات اور حکام کے جو بھی مشن وقفے وقفے سے اس سمندری علاقے میں جاتے، وہ عشروں تک ایک دلچسپ روایت پر عمل ضرور کرتے۔
ان دونوں ملکوں میں سے جس کسی کا بھی کوئی ارضیاتی تحقیقی مشن اس جزیرے پر جاتا، وہ وہاں پہلے سے لہراتا ہوا حریف ملک کا پرچم اتار کر اپنے ملک کا قومی پرچم لہرا دیتا۔ لیکن ساتھ ہی یہی مشن قطب شمالی سے تقریباﹰ 1100 کلومیٹر کی دوری پر واقع اس جزیرے پر بعد میں وہاں آنے والی دوسرے ملک کی ٹیم کے لیے اپنے ملک کی کسی مشہور وہسکی کی ایک بوتل بھی چھوڑ آتا۔ یوں جغرافیائی تنازعے کے باوجود دونوں طرف سے دوستانہ رویے کے اس اظہار کو ڈنمارک اور کینیڈا کے مابین 'وہسکی وار‘ کا نام دے دیا گیا۔
وہ شہر جہاں سائیکلنگ کا لطف اٹھایا جا سکتا ہے
سائیکلنگ ماحول دوست، صحت مندانہ اور سستا شوق ہے۔ کئی یورپی شہر اپنی ’سائیکل دوستی‘ پر لاکھوں یورو خرچ کر رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/F. Gentsch
کوپن ہیگن
ڈنمارک کے دارالحکومت میں سائیکل سواری کے لیے ساڑھے تین سو کلومیٹر طویل نیٹ ورک موجود ہے۔ ٹریفک سگنلز پر سائیکل سواروں کے لیے ترجیحی اشارے موجود ہیں۔ سگنلز پر سبز اشارے کے انتظار کے لیے ’فٹ ریسٹ‘ بھی بنائے گئے ہیں۔ انگریزی میں ایک لفظ ’کوپین ہیگینائز‘ ماحول دوست شہروں کے لیے متعارف ہو چکا ہے۔
ہالینڈ کا شہر ایمسٹرڈم بھی یورپ میں سائیکل دوستی کے لیے شہرت رکھتا ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر ایمسٹرڈم میں سائیکل سوار تقریباً بیس لاکھ کلومیٹر کا فاصلہ طے کرتے ہیں۔ اس شہر کی میدانی سطح بھی سائیکلنگ کے لیے مناسب ہے۔ ہالینڈ کے ایک اور شہر اتریخت میں سائیکلیں کھڑی کرنے کا سب سے بڑا گیراج موجود ہے۔ اس میں ساڑھے بارہ ہزار سائیکلیں کھڑی کرنے کی گنجائش ہے۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/N. Economou
اینٹویرپ
بیلجیم کے شہر اینٹورپ میں سائیکلیں کھڑی کرنے کے بے شمار مقامات ہیں۔ اس شہر کو بھی ’کوپن ہیگینائزڈ‘ قرار دیا جاتا ہے۔ کرائے پر سائیکل حاصل کرنے کے نظام کو وسعت دینے کے علاوہ ساحل تک سائیکلنگ ٹریک کو توسیع دی جائے گی۔ پیدل چلنے والوں کے لیے بھی مختلف سڑکوں پر پل بنانے کا سلسلہ جاری ہے۔ اس کے باوجود شہر کی سڑکیں ٹریفک سے بھری رہتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/Arco Images/P. Schickert
پیرس
پیرس کی شہری انتظامیہ بتدریج سائیکل نیٹ ورک کو توسیع دینے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ اتوار کے دن تو کئی سڑکیں ٹریفک کے لیے بند اور سائیکل سواروں کے لیے کھلی ہوتی ہیں۔ بطور سیاح پیرس میں سائیکلنگ آسان ہے۔ کرائے پر سائیکل حاصل کرنے میں دشواری نہیں ہوتی۔ سائیکل دوستی ایک اور فرانسیسی شہر اسٹراسبرگ میں بھی دیکھی جا سکتی ہے۔ پورے فرانس میں پیرس کو سب سے زیادہ سائیکل دوست شہر قرار دیا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/robertharding/S. Dee
مالمو
سویڈن کے شہر مالمو کی شہری انتظامیہ سائیکلنگ کے فروغ کے لیے کثیر رقوم خرچ کر رہی ہے۔ اس مقصد کے لیے پانچ سو کلومیٹر طویل نیٹ ورک دستیاب ہے۔ راستے میں سائیکل میں ہوا بھرنے کی سہولت بھی فراہم کر دی گئی ہے۔ مالمو اور کوپن ہیگن کے درمیان ’بائیک فیری‘ بھی سیاحت کو فروع دینے کا سبب بن رہی ہے۔ مالمو میں بائیسکل ہوٹل بھی ہیں اور اپنی سائیکل ہوٹل کے کمرے کے باہر بھی کھڑی کی جا سکتی ہے۔
تصویر: Ohboy
ٹرونڈ ہائم
ناروے کے پہاڑی شہر ٹرونڈہائم میں لفٹ کے ذریعے پہاڑی حصے پر سائیکل سواروں کو پہنچایا جاتا ہے۔ شہر کے پہاڑی حصے میں 130 کلومیٹر لمبا سائیکل ٹریک موجود ہے اور اس پر تین سو افراد بیک وقت سائیکلنگ کر سکتے ہیں۔
تصویر: public domain
میونسٹر
جرمنی میں میونسٹر ایک ایسا شہر ہے، جہاں آبادی سے زیادہ سائیکلیں ہیں۔ یہ ویسٹ فیلیا نامی علاقے میں واقع ہے۔ اسی لیے یہ جرمنی کا وہ شہر بھی ہے، جہاں سائیکلوں کی چوری بھی بہت زیادہ ہے۔ ان چوریوں سے بھی مقامی شہری حوصلہ نہیں ہارے اور ہر چوری کے بعد نئی سائیکل خرید لیتے ہیں۔ شہر میں سائیکل چلانا آسان ہے۔ اونچ نیچ کے بغیر کھلے میدانی راستے میونسٹر کے سائیکل سواروں کو بہت پسند ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/B. Thissen
بارسلونا
سن 2002 سے ہسپانوی شہر بارسلونا میں سائیکل کرائے پر بھی حاصل کی جا سکتی ہے۔ اس شہر میں ڈیڑھ سو کلومیٹر سے بھی طویل سائیکل ٹریک نیٹ ورک ہے۔ شہر سائیکل سواروں کے لیے محفوظ قرار دیا جاتا ہے۔ سیاحوں کو بھی کرائے کی سائیکلیں لے کر ساحل اور دوسرے تاریخی مقامات تک جانے میں آسانی ہوتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/imageBROKER/G. Guarino
بازل
سوئٹزرلینڈ کا شہر بازل بھی ایک وسیع میدانی علاقے میں واقع ہے۔ ایک جگہ سے دوسری جگہ تک جانے کے لیے فاصلے بھی زیادہ نہیں ہیں۔ اسی لیے یہ سائیکلنگ کے لیے بھی ایک آسان شہر ہے۔ گلیوں میں بھیڑ ہوتی ہے اور سائیکل سواروں کو بھی احتیاط کرنا پڑتی ہے۔ گرمیوں میں کئی سائیکل سوار سوئٹزرلینڈ کے مختلف شہروں میں سائیکل چلاتے ہوئے خوبصورت جھیلوں تک جانے کو ایک پرکشش تفریح سمجھتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/imageBROKER/M. Dr. Schulte-Kellinghaus
9 تصاویر1 | 9
روسی یوکرینی جنگ کے لیے قابل تقلید مثال
کینیڈا کے دارالحکومت میں ہانس آئی لینڈ کی ملکیت سے متعلق معاہدے پر دستخطوں کی تقریب میں کینیڈین وزیر خارجہ میلانی جولی نے روس کی یوکرین میں فوجی مداخلت کے بعد شروع ہونے والی جنگ کے تناظر میں کہا کہ سرحدی تنازعات کا پرامن حل ہی کلیدی اہمیت کی بات ہے، ''ہم جانتے ہیں کہ ہم سفارتی سطح پر مل کر کام کر سکتے ہیں، تاکہ متنازعہ امور کو اصولوں اور ضوابط کی بنیاد پر طے کیا جا سکے۔‘‘
ڈینش وزیر خارجہ ژیپے کوفود نے اس موقع پر کہا، ''سفارت کاری اور کسی بھی ملک کے قانون کی بالا دستی والی ریاست ہونے کے واقعی تعمیری نتائج نکلتے ہیں۔‘‘ اس تقریب میں ڈینش کینیڈین معاہدے کی دستاویز پر دستخطوں کے بعد دونوں وزرائے خارجہ نے آپس میں ایک بار پھر اپنے اپنے ملک میں بنی وہسکی کی بوتلوں کا تبادلہ کیا اور 'وہسکی وار‘ وہسکی ہی کے تحفوں کے ساتھ ختم ہو گئی۔
م م / ک م (اے ایف پی، اے پی، ڈی پی اے، روئٹرز)
دنیا کی انتہائی دلآویز آبشاریں
پانی ہمیشہ سے افراد کو لبھاتا ہے۔ خاص طور پر اس وقت جب پہاڑوں کی بلندی سے جھرنے شور مچاتے ہوئے زمین پر گرتے ہیں۔ دنیا کی دس خوبصورت آبشاروں کی تفصیلات درج ذیل ہیں:۔
تصویر: picture-alliance/dpa/G. Matzka
آبشار وکٹوریہ
براعظم افریقہ کی یہ آبشار عالمی ثقافتی ورثے میں بھی شامل ہے اور دو ملکوں زیمبیا اور زمبابوے میں منقسم ہے۔ یہ دنیا کی سب سے چوڑی آبشار ہے۔ بارشوں میں کمی کی وجہ سے دریائے زیمبزی میں پانی کم ہوتا جا رہا ہے، جس کا اثراس آبشار پر بھی پڑ رہا ہے۔
تصویر: picture-alliance/Arco Images/F. Scholz
نیاگرا فال
نیاگرا آبشار امریکا اور کینیڈا کی سرحد پر ہے اور اس کا قدیمی نام ’چنگاڑتا پانی‘ ہے۔ بارشیں زیادہ ہوں تو اس آبشار سے شور مچاتے پانی کی شدت بھی انتہائی زیادہ ہوتی ہے۔ اس کا نظارہ بھی حقیقتاً شاندار ہے۔ نیاگرا فال میں تین آبشاریں شامل ہیں، ان کے نام امریکی فال، برائیڈل ویل فال اور ہارس شو فال ہیں۔
تصویر: picture-alliance/imageBROKER/W. Sbampato
ایگواژُو آبشار
ایک سرحدی جھرنے سے پھوٹنے والا پانی کئی شاخوں میں بلندی سے زمین کی جانب گرتا ہے اور یہ ایگوا ژُو آبشاروں کا سلسلہ ہے۔ یہ برازیل اور ارجنٹائن کے درمیان ہے۔ یہاں پونے تین سو چھوٹی بڑی آبشاریں سات سو میٹر لمبی ایک آبشار میں مل جاتی ہیں۔ یہ بھی عالمی ورثے میں شامل ہے۔ پیدل چلنے والوں کے لیے پانی کے قریب تک پل بنائے گئے ہیں تا کہ وہ آبشار کا دلفریب نظارہ کر سکیں۔
چین اور وہیتنام کی سرحد پر واقع یہ آبشار بھی قدرت کا حسین نظارہ ہے۔ یہ دریائے کوائے سون پر واقع ہے۔ اس کی چوڑائی تین سو میٹر ہے۔ مئی سے ستمبر تک اس دریا میں مون سون کی بارشوں کی وجہ سے پانی بہت زیادہ ہوتا ہے اور اس باعث آبشار کی رونق بھی بہت زیادہ ہوتی ہے۔ اس کے ماحول کو خواب ناک قرار دیا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/CPA Media Co. Ltd/D. Henley
اینجل فال
وینزویلا کی آبشار اینجل دنیا کی سب سے بلند واٹر فال ہے۔ یہ آؤیان تیپُوئی پہاڑ سے گرتی ہے۔ اس میں دریائے ریو چورُون کا پانی انتہائی بلندی سے نیچے کی جانب گرتا ہے۔ بلندی سے بظاہر یہ بارش کے قطروں جیسی ہے لیکن پہاڑی درے میں یہ ایک شوریدہ دریا کی صورت اختیار کر لیتی ہے۔ اس آبشار تک پہنچنا خاصا دشوار ہے۔ اینجل فال کو دیکھنا یا رسائی صرف کشتی سے یا ہوائی جہاز سے ممکن ہے۔
تصویر: picture-alliance/imageBROKER/Barbier
گلفاس
یورپی ملک آئس لینڈ آگ اور برف کا دیس ہے۔ جہاں برف ہوتی ہے وہاں پانی کی بہتات ہے۔ انہی میں گلفاس آبشار بھی ہے۔ یہ دو آبی گزرگاہوں سے انتہائی گہرائی میں گرتی ہے۔ یہ نظارہ دیکھنے کے راستے گولڈن سرکل پر واقع ہے۔ آبشار دیکھنے کے لیے ایک راستہ بھی تعمیر کیا گیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/360-Berlin/J. Knappe
سلیا لینڈ فاس
آئس لینڈ میں ہزاروں چھوٹی بڑی آبشاریں ہیں۔ جنوبی آئس لینڈ میں واقع سلیا لینڈ آبشار سیاحوں میں بہت مقبول ہے۔ یہ دریائے سلیالنڈسا پر واقع ہے۔ اس کی سیاحت کرنے والے خوبصورت قدرتی منظر سے بھی لطف انداوز ہوتے ہیں۔ شام کے وقت آبشار سے منسلک پانی کے بڑے ذخیرے کی رنگت انتہائی حسین ہو کر رہ جاتی ہے۔
تصویر: picture alliance/PIXSELL/F. Brala
وضود آبشار
جمہوریہ المغرب (موراکو یا مراکش) کے الطاس پہاڑوں میں وضود آبشار واقع ہے۔ یہ مراکو کے صوبے ماراکش میں واقع ہے۔ الطاس پہاڑی سلسلے میں سے پھوٹنے والے کئی جھرنے وضود آبشار کو تشکیل دیتے ہیں۔ یہ مقامی اور غیر ملکی سیاحوں کا پسندیدہ مقام قرار دیا جاتا ہے۔ ایک کچے پہاڑی راستے سے نیچے پہنچ کر آبشار تک پہنچا جاتا ہے۔ انہی پہاڑی راستوں میں شرمیلے بندر باربیری کی ایک قسم بھی پائی جاتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/L. F. Postl
پلِٹ وِس جھیل، نیشنل پارک
پلِٹ وِس جھیل کروشیا کے نیشنل پارک کا حصہ ہے اور یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے میں شامل ہے۔ سولہ جھیلیں مختلف آبشاروں کے سلسلے کے ساتھ جڑی ہوئی ہیں۔ کروشیا میں یہ سیاحوں کا ایک مقبول مقام ہے۔ ان جھیلوں اور آبشاروں کا نظارہ ہائیکنگ ٹریک کے علاوہ کشتی سے بھی کیا جا سکتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/imageBROKER/P. Williams
رائن فال
سوئٹزرلینڈ کے مقام شیف ہاؤزن میں دریائے رائن تقریباً پچیس میٹر کی بلندی سے پہاڑی راستے سے اپنے بالائی کھلی وادی میں گرتا ہے۔ یہ آبشار انتہائی حسین منظر کی حامل ہے۔ یہ مقام یورپ کی تازہ پانی کی بڑی جھیل کونسٹانس سے محض چند کلو میٹر کی مسافت پر ہے۔ اس کے نظارے کے لیے کشتیاں سیاحوں کو آبشار کے قریب تک لے جاتی ہیں جہاں اُن پر پھوار گرتی ہے۔