ڈورٹمنڈ، ایک شہرنئی پہچان کے ساتھ
22 مئی 2013ریلوے اسٹیشن کے بائیں طرف ایک جہازی سائز کا سائن بورڈ بلندی پر جگمگاتا نظر آتاہےجس پر ’’یونین‘‘ یعنی اتحاد درج یے۔ ڈورٹمنڈ کا شمار جرمنی کے بیئر بنانے والے شہروں میں ہوتا تھا، لیکن اب یہ صنعت فروخت کر دی گئی ہے۔ اس سے تھوڑا آگےایک نئی تعمیر شدہ اونچی عمارت ہے، جس میں ہیرن برگ کا چھاپہ خانہ اور نوجوانوں کی مدد کا ایک سماجی ادارہ ہے۔ تھوڑے فاصلے پر پچاس کے عشرے میں تعمیر کی گئی کاروباری مراکزکی عمارتیں ہیں۔ ریلوے اسٹیشن کے دائیں طرف جزوی طور پر گول فولاد اور شیشے کا ایک خوبصورت بلند مینار ہے اور اس کے ساتھ شہر کی مرکزی لائبریری ہے۔ شہر کی اس ایک جھلک سےاندازہ ہوتا ہےکہ یہ شہر تعمیرنو کے عمل سے گزرا ہے۔
جرمنی کے کئی دوسرے شہروں کی طرح ڈورٹمنڈ بھی پچھلی صدی میں کئی نشیب وفراز سے گزرا ہے۔ دوسری عالمی جنگ کے دوران شدید بمباری سے شہر کے مرکز کا بڑا حصہ اور صنعتی علاقہ تباہ ہوگیا تھا۔ پچاس کے عشرے میں شہر کی تعمیر نو کی گئی لیکن انیس سواسی میں فولاد اور کوئلے کی صنعتوں کے زوال کی وجہ سےاس شہر کی معشیت کو شدید نقصان پہنچا 2000ء میں فولاد بنانے کا آخری کارخانہ بھی بند کر دیا گیا۔ دو صدیوں تک یہ شہر فولاد اور کوئلے کی پیداوار کے حوالے سے بین الاقوامی اہمیت کا حامل رہا اور پھر2000ءکے بعد یہ شہر ایک نئی پہچان کے ساتھ ابھرا۔
انفارمیشن ٹیکنالوجی کی ابھرتی صنعت
فولادکی صنعت کے زوال کے بعد اس پورے علاقے کے بنیادی اقتصادی ڈھانچے میں تبدیلیاں کی گئی، جس میں ڈورٹمنڈ یونیورسٹی نے بھرپور کردار ادا کیا یہ یونیورسٹی 1968ء میں قائم کی گئی تھی ۔ اس یونیورسٹی کے الیکٹریکل انجنیئرنگ اور پروسیس انجنیئرنگ کے شعبہ جات تحقیق میں اپنی الگ پہچان رکھتےہیں۔ انڈسٹریل کیمسٹری اور ماحولیاتی پلاننگ کے شعبہ جات بھی نئے تعمیر کیے گئے ہیں اور خاص طور پر کمپیوٹر سائنس کا شعبہ مرکزی حیثیت اختیار کرتا جا رہا ہے۔ آج یہ شہر کمپیوٹر کے ذریعےکاروباری معاملات طے کرنے یعنی ای کامرس اور ای بزنس میں ایک مقام رکھتا ہے۔
فولاد اور کوئلے کی پرانی صنعتوں کے بند ہونے کے بعد جو معاشی بحران پیدا ہوا تھا، اب اس پر قابو پا لیا گیا ہے۔ آج یہاں 16000 سے زائد ہنرمند اور اعلٰی تربیت یافتہ لوگ مختلف صنعتوں میں کام کر رہے ہیں اور نئی صنعنتوں کےتعمیر کی وجہ سےمزید ہنرمندوں کی ضرورت ہے۔
شہر کی دو بڑے کاروباری ادارے تھیسن کروپ اور میک کنسی اینڈ کمپنی نےمل کر ’’ڈورٹمنڈر پروجیکٹ‘‘ نامی منصوبہ شروع کیا ہے، جس کے تحت انفارمیشن ٹیکنالوجی سے وابستہ کمپنیوں کو پرکشش مراعات دی گئی ہیں۔1984ء میں یہاں ایک ٹیکنالوجی سینٹر قائم کیا گیا تھا، جسے ٹیکنالوجی پارک کہا جاتا ہے۔ اس ٹیکنالوجی پارک میں220 سے زائد کمپنیوں کے دفاتر قائم ہیں، جن میں انفارمیشن ٹیکنالوجی اور سوفٹ ویئر ڈیویلپمینٹ کے 25 سے زائد ادارے شامل ہیں۔
لوگ اور رسم ورواج
نئی صنعتوں کے قیام سے مقامی باشندوں کی اکثریت کو روزگارتو میسر ہوگیا لیکن کوئلے کی کانوں اور فولاد کے کارخانوں سے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے جدید مرکز تک کا یہ سفر ان کے لئے آسان نہ تھا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ مقامی لوگ اپنے رسم ورواج اور رہن سہن کے طریقوں میں کوئی تبدیلی نہیں چاہتے ہیں۔یہاں کے قابل ذکر مقامات میں ویسٹ فالیہ پارک، فٹبال اسٹیڈیم اور اسپوٹس ہالز کا مرکز شامل ہیں۔
شہر کے مرکز کے اطراف میں ایک گول شاہراہ تعمیر کی گئی ہے اوراندرون شہر پیدل چلنے والوں کے لئے خصوصی راستے بنائے گئے ہیں۔ شہر کی مرکز کی شاہراؤں پرکئی جدید شاپنگ پلازہ اور بوتیک ہیں۔ گرمیوں میں رات گئے تک لوگ شہر کے مرکز میں لگی بینچوں پر بیٹھتے ہیں۔ یہاں کے باشندے فٹ بال سے جنون کی حد تک لگاؤ رکھتے ہیں۔ ریستوانوں، کافی گھروں اور شراب خانوں میں عموما لوگوں کی بحث کا مرکز ’’فٹ بال‘‘ ہوتا ہے۔