جرمن شہر ڈوسلڈورف کی پولیس نے بتایا ہے کہ جمعرات کی رات مرکزی ریلوے اسٹیشن پر کلہاڑی سے حملہ کر کے متعدد افراد کو زخمی کرنے والا دماغی مسائل کا شکار ہے۔ اسے زخمی حالت میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔
اشتہار
خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے پولیس کے حوالے سے بتایا ہے کہ جمعرات کو ڈوسلڈورف کے ریلوے اسٹیشن پر حملہ کر کے سات افراد کو زخمی کرنے والے حملہ آور نے یہ کارروائی اکیلے ہی سرانجام دی اور اس کے ساتھ کوئی اور نہیں تھا۔ پولیس نے اس حملہ آور کے بارے میں بتایا ہے کہ اس کی عمر 37 برس ہے جبکہ وہ سابق یوگوسلاویہ سے تعلق رکھتا ہے۔
جمعے کے دن جاری کردہ ایک بیان میں پولیس نے بتایا کہ یہ حملہ آور ووپرٹال نامی شہر کا رہائشی ہے جبکہ ابتدائی تفتیش سے معلوم ہوا ہے کہ وہ دماغی مسائل کا شکار ہے۔ جمعرات کی رات مقامی وقت کے مطابق آٹھ بج کر پچاس منٹ پر پولیس کو اس حملے کی اطلاع ملی، جس کے بعد فوری کارروائی کرتے ہوئے پولیس نے ڈوسلڈورف کے مرکزی ریلوے اسٹیشن کا محاصرہ کر لیا۔
عینی شاہدین نے بتایا ہے کہ اس حملہ آور نے ایک مقامی ٹرین میں سوار افراد کو نشانہ بنانے کی کوشش کی اور مرکزی ہال میں کلہاڑی لہراتا ہوا دیکھا گیا۔ طبی ذرائع نے بتایا ہے کہ اس کارروائی کے نتیجے میں تین افراد شدید زخمی ہوئے ہیں جبکہ دیگر چار کو معمولی زخم آئے ہیں۔
جرمنی میں دہشت گردی کے منصوبے، جو ناکام بنا دیے گئے
گزشتہ اٹھارہ ماہ سے جرمن پولیس نے دہشت گردی کے متعدد منصوبے ناکام بنا دیے ہیں، جو بظاہر جہادیوں کی طرف سے بنائے گئے تھے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Sohn
لائپزگ، اکتوبر سن دو ہزار سولہ
جرمن شہر لائپزگ کی پولیس نے بائیس سالہ شامی مہاجر جابر البکر کو دو دن کی تلاش کے بعد گرفتار کر لیا تھا۔ اس پر الزام تھا کہ وہ برلن کے ہوائی اڈے کو نشانہ بنانا چاہتا تھا۔ اس مشتبہ جہادی کے گھر سے دھماکا خیز مواد بھی برآمد ہوا تھا۔ تاہم گرفتاری کے دو دن بعد ہی اس نے دوران حراست خودکشی کر لی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Willnow
آنسباخ، جولائی سن دو ہزار سولہ
جولائی میں پناہ کے متلاشی ایک شامی مہاجر نے آنسباخ میں ہونے والے ایک میوزک کنسرٹ میں حملہ کرنے کی کوشش کی تھی۔ اگرچہ اسے کنسرٹ کے مقام پر جانے سے روک دیا گیا تھا تاہم اس نے قریب ہی خودکش حملہ کر دیا تھا، جس میں پندرہ افراد زخمی ہو گئے تھے۔ اس کارروائی میں وہ خود بھی مارا گیا تھا۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/D. Karmann
وُرسبُرگ، جولائی سن دو ہزار سولہ
اکتوبر میں ہی جرمن شہر وُرسبُرگ میں ایک سترہ سالہ مہاجر نے خنجر اور کلہاڑی سے حملہ کرتے ہوئے ایک ٹرین میں چار سیاحوں کو شدید زخمی کر دیا تھا۔ پولیس کی جوابی کارروائی میں یہ حملہ آور بھی ہلاک ہو گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/K. Hildenbrand
ڈوسلڈورف، مئی سن دو ہزار سولہ
مئی میں جرمن پولیس نے تین مختلف صوبوں میں چھاپے مارتے ہوئے داعش کے تین مستبہ شدت پسندوں کو گرفتار کر لیا تھا۔ پولیس کے مطابق ان میں سے دو جہادی ڈوسلڈوف میں خود کش حملہ کرنا چاہتے تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Hitij
ایسن، اپریل سن دو ہزار سولہ
رواں برس اپریل میں جرمن شہر ایسن میں تین مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا تھا۔ ان پر الزام تھا کہ انہوں نے ایک سکھ ٹیمپل پر بم حملہ کیا تھا، جس کے نتیجے میں تین افراد زخمی ہو گئے تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Kusch
ہینوور، فروری سن دو ہزار سولہ
جرمنی کے شمالی شہر میں پولیس نے مراکشی نژاد جرمن صافیہ ایس پر الزام عائد کیا تھا کہ اس نے پولیس کے ایک اہلکار پر چاقو سے حملہ کرتے ہوئے اسے زخمی کر دیا تھا۔ شبہ ظاہر کیا گیا تھا کہ اس سولہ سالہ لڑکی نے دراصل داعش کے ممبران کی طرف سے دباؤ کے نتیجے میں یہ کارروائی کی تھی۔
تصویر: Polizei
برلن، فروری دو ہزار سولہ
جرمن بھر میں مختلف چھاپہ مار کارروائیوں کے دوران پولیس نے تین مشتبہ افراد کو حراست میں لیا تھا، جن پر الزام تھا کہ وہ برلن میں دہشت گردانہ کارروائی کا منصوبہ بنا رہے تھے۔ ان مشتبہ افراد کو تعلق الجزائر سے تھا اور ان پر شبہ تھا کہ وہ داعش کے رکن ہیں۔
تصویر: Reuters/F. Bensch
اوبراُرزل، اپریل سن دو ہزار پندرہ
گزشتہ برس فروری میں فرینکفرٹ میں ایک سائیکل ریس کو منسوخ کر دیا گیا تھا کیونکہ پولیس کو اطلاع ملی تھی کہ اس دوران شدت پسند حملہ کر سکتے ہیں۔ تب پولیس نے ایک ترک نژاد جرمن اور اس کی اہلیہ کو گرفتار کیا تھا، جن کے گھر سےبم بنانے والا دھماکا خیز مواد برآمد ہوا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Dedert
8 تصاویر1 | 8
وفاقی پولیس کے ترجمان نے صحافیوں کو بتایا، ’’جرمن فیڈرل پولیس بہت جلد ہی وقوعہ پر پہنچ گئی تھی تاکہ صورتحال کو کنٹرول میں لایا جائے اور حملہ آور کا تعاقب کیا جا سکے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ جب پولیس نے حملہ آور کا پیچھا کیا تو اس نے فرار کی کوشش میں ایک پُل سے چھلانگ لگا دی، ’’وہ (حملہ آور) شدید زخمی ہے اور ہسپتال میں اس کا علاج جاری ہے۔‘‘ اس ترجمان کا کہنا تھا کہ اس حملہ آور کو گرفتار کرنے کے بعد کلہاڑی بھی برآمد کر لی گئی۔‘‘
اس حملے کے بعد ڈوسلڈورف کے مرکزی ٹرین اسٹیشن پر سروس کچھ گھنٹوں کے لیے معطل کر دی گئی، جو بعد ازاں نصف شب تک بحال کر دی گئی۔ پولیس کے مطابق اس دوران تمام اسٹیشن میں سرچ آپریشن بھی کیا گیا۔ اس دوران پولیس کا ایک ہیلی کاپٹر بھی اسٹیشن کے اوپر پرواز کرتا رہا۔ شہر کے میئر نے اس حملے میں زخمی ہونے والوں کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے ایمرجنسی سروسز کا شکریہ بھی ادا کیا ہے۔
حالیہ عرصے میں یہ پہلا واقعہ نہیں کہ دماغی مسائل کے شکار کسی شخص نے ٹرین پر سوار مسافروں کو نشانہ بنایا ہو۔ گزشتہ برس جولائی میں ورسبرگ شہر میں بھی ایک سترہ سالہ پناہ کے متلاشی نے چاقو اور کلہاڑی سے حملہ کرتے ہوئے ایک مقامی ٹرین میں سوار افراد پر حملہ کر دیا تھا۔