1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ڈولفن مچھلیوں کو انسانی حقوق دینے کی پارلیمانی کوشش

مقبول ملک15 فروری 2014

یورپی یونین کے رکن ملک رومانیہ میں ایک 39 سالہ رکن پارلیمان ریمُس سیرنیا نے ایوان میں ایک ایسا مسودہء قانون پیش کیا ہے، جس کا مقصد ڈولفن مچھلیوں کو ’انسانوں کے انسانی حقوق‘ کی طرح ان کے حقوق دلوانا ہے۔

تصویر: picture-alliance/dpa

ریمُس سیرنیا کے اس سیاسی مطالبے اور پارلیمانی کوشش کی ایک آسکر ایوارڈ یافتہ فلم ڈائریکٹر کی طرف سے بھی حمایت کی جا رہی ہے، جنہوں نے اس مطالبے کے حق میں باقاعدہ ایک خط بھی لکھا ہے۔ سیرنیا جانتے ہیں کہ بخارسٹ کی پارلیمان میں بہت کم ارکان ایسے ہیں، جو اس بارے میں سنجیدگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں تاہم ان کا کہنا ہے کہ وہ اپنے اس مقصد کے لیے ذاتی سطح پر بھرپور کوششیں کرتے رہیں گے کہ ڈولفن مچھلیوں کو بالکل وہی حقوق ملنے چاہییں جو انسانوں کو حاصل ہیں۔

ریمُس سیرنیا سیاستدان کے علاوہ ایک سرگرم ماحول پسند کارکن بھی ہیں۔ وہ چند روز قبل بخارسٹ کی پارلیمان میں بحث کے لیے ایسا مسودہء قانون بھی متعارف کرا چکے ہیں، جس کے تحت ڈولفن مچھلیوں کو سمندری ممالیہ جانداروں کے طور پر ’غیر انسانی افراد‘ تسلیم کیا جا سکے گا۔ ڈولفنز کو non-human persons قرار دینے کی اس پارلیمانی تحریک کی وجہ ان آبی جانداروں کی ’بہت ترقی یافتہ سطح کی ذہانت، ان کی شخصیات اور ان کے متنوع رویے‘ قرار دیے گئے ہیں۔

اس مسودہء قانون پر ملکی پارلیمان کے ایوان بالا میں آئندہ ہفتوں میں بحث متوقع ہے۔ اس طرح ’قانون کی نظر میں انسان اور ڈولفنز برابر‘ ہو جائیں گے۔ ڈولفنز کو ہلاک کرنے والوں کو بھی اسی طرح سزائیں سنائی جا سکیں گی، جیسے انسانوں کے قاتلوں کو سنائی جاتی ہیں۔ اس مسودہء قانون کی ایک خاص بات یہ بھی ہے اگر یہ منظور ہو گیا تو ڈولفن مچھلیوں کے مختلف طرح کے ’لائیو تفریحی پروگراموں اور شوز‘ میں استعمال پر بھی پابندی لگائی جا سکے گی۔

ریمُس سیرنیا کے مطابق اس قانونی بل کا مقصد رومانیہ کی ان مقامی ڈولفن مچھلیوں کی حفاظت ہے، جو بحیرہء اسود کے پانیوں میں پائی جاتی ہیں۔ اس کے علاوہ اس طرح رومانیہ عالمی سطح پر اس جدوجہد میں بھی مؤثر انداز میں شامل ہو جائے گا جو ڈولفن مچھلیوں کے شکار کے خلاف جاری ہے۔

ماہی گیری کے جال میں پھنس کر ہلاک ہونے والی ایک ڈولفنتصویر: picture-alliance/dpa/Greenpeace

رومانیہ کے اس رکن پارلیمان کو آسکر ایوارڈ یافتہ امریکی فلم ڈائریکٹر لُوئی سیہویوس Louie Psihoyos کی حمایت بھی حاصل ہے، جنہوں نے 2009ء میں ایک ایسی دستاویزی فلم بنائی تھی، جسے عالمگیر شہرت حاصل ہوئی تھی۔ اس ڈوکومنٹری فلم کا نام The Cove تھا، اور یہ جاپان میں ڈولفن مچھلیوں کے شکار کے موضوع پر بنائی گئی تھی۔

ریمُس سیرنیا رومانیہ میں ماحول پسندوں کی گرین پارٹی کی طرف سے بخارسٹ کی پارلیمان کے رکن منتخب ہوئے تھے۔ بعد میں انہوں نے گرین پارٹی سے علیحدگی اختیار کر لی تھی اور 2013ء سے وہ ایک آزاد رکن پارلیمان ہیں۔ ان کا انتخابی حلقہ کونستانتا کا علاقہ ہے، جو ملکی ساحلی پٹی کا حصہ ہے۔ اس علاقے کے قریبی سمندری پانیوں میں ہر سال درجنوں کی تعداد میں ڈولفن مچھلیاں مقامی ماہی گیروں کے بہت بڑے بڑے جالوں میں پھنس کر ہلاک ہو جاتی ہیں۔

بخارسٹ میں کئی سیاسی ماہرین کے مطابق ریمُس سیرنیا کے لیے آئندہ مہینوں میں اپنے پیش کردہ مسودہء قانون کے حق میں فیصلہ کن حمایت حاصل کرنا اس لیے مشکل ہو گا کہ اس سال رومانیہ میں دو طرح کے انتخابات ہونے والے ہیں، پہلے مئی میں یورپی پارلیمانی انتخابات اور پھر صدارتی الیکشن۔

ان آئندہ انتخابات میں ’ڈولفن مچھلیوں کو انسانی حقوق دینے‘ کا موضوع شاید اس لیے زیادہ عوامی توجہ حاصل نہیں کر سکے گا کہ رومانیہ یورپی یونین کا رکن دوسرا غریب ترین ملک ہے اور وہاں عام لوگوں کو جن بڑے مسائل کا سامنا ہے، ان میں ناقص پبلک سروسز، ہر جگہ کرپشن اور غیر تسلی بخش معیار زندگی نمایاں ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں