1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ڈونباس میں اجتماعی قبریں، روس کا پہلا سرکاری بیان

19 فروری 2022

یوکرائن کے علاقے ڈونباس میں اجتماعی قبروں کا روس نے پہلی بار سرکاری طور پر ذکر کرتے ہوئے یوکرائن پر الزام عائد کیا ہے۔ اس بارے میں رپورٹس گرچہ نئی نہیں تاہم متضاد ضرور ہیں۔

Screenshot der Website Luhansker Informationszentrum
تصویر: https://lug-info.com

جنوبی یوکرائن کے تاریخی، ثقافتی اور اقتصادی طور پر ایک مشہور علاقے 'ڈونباس‘ میں اجتماعی قبروں کے موضوع پرر روس نے پہلی بار سرکاری بیان دیتے ہوئے یوکرائن کی فوج پر الزام عائد کیا ہے۔

روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے حال ہی میں یوکرائنی علاقے ڈونباس میں 'نسل کشی‘ کے بارے میں بات کی۔ محض ایک روز بعد روس کے تفتیشی حکام نے اس علاقے کے شہریوں کی اجتماعی قبروں سے متعلق ایک رپورٹ شائع کی۔

اس رپورٹ میں جن پانچ مقامات کا ذکر کیا گیا وہ ڈونباس کے اُس حصے میں ہیں جو یوکرائنی دارالحکومت کییف کے کنٹرول میں نہیں بلکہ روس نواز علیحدگی پسندوں کا وہاں کنٹرول ہے۔ پیپلز ریپبلک لوہانسک اور پیپلز ریپبلک ڈونیٹسک کے قریب تمام علاقوں پر روس نواز علیحدگی پسندوں کا کنٹرول ہے۔

روس نے اپنی رپورٹ میں ان علاقوں میں 'نسل کُشی‘ کے واقعات کا ذمہ دار یوکرائن کی فوج کو ٹھہرایا ہے۔

اسپین: خانہ جنگی کے متاثرین کی قبروں کی کھدائی کا فیصلہ

رپورٹ میں کہا گیا کہ 'روسی زبان بولنے والے ہزاروں شہریوں پر مشتمل گروہوں کو دیدہ و دانستہ نیست و نابود کیا گیا، انہیں قتل اور زخمی‘ کیا گیا۔ مبینہ طور پر کم از کم 295 عام شہریوں کو اجتماعی قبروں میں دفنایا گیا۔ روسی رپورٹ میں الزام عائد کیا گیا کہ مبینہ طور پر 2014 ء میں یہ لوگ یوکرائنی فوج کی اندھادھند فائرنگ اور گولہ باری کیا شکار ہوئے۔

روسی حکام کی طرف سے شائع کردہ رپورٹ میں اس امر کو سراسر نظر انداز کیا گیا کہ جب سے ڈونباس کا تنازعہ شروع ہوا ، تب سے دونوں طرف سے جنگ بندی کی خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں اور یہ انکشافات یورپی سلامتی و تعاون  کی تنظیم 'او ایس سی ای‘ کے مبصرین کی طرف سے جاری کی جانے والی یومیہ رپورٹوں سے ہوا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ 'روسی زبان بولنے والے ہزاروں شہریوں پر مشتمل گروہوں کو دیدہ و دانستہ نیست و نابود کیا گیاتصویر: sledcom.ru/

کینیڈا میں ملکہ وکٹوریا اور ملکہ الزبتھ کے مجسمے گرا دیے گئے

کیا یہ اطلاعات نئی ہیں؟

روسی حکام نے پہلی مرتبہ سرکاری طور پر اجتماعی قبروں کا ذکر کیا ہے۔ اب تک روس نے صرف سن 2021 میں پیش آنے والے ایک واقعے پر مجرمانہ کیس کے طور پر کارروائی شروع کی ہے۔ روس کے مطابق 2021 ء میں یوکرائن کی جانب سے کی جانے والی مبینہ گولہ باری کے نتیجے میں ایک بچے اور اس کی دادی کی ہلاکت ہوئی تھی۔

چھ برس قبل روس کی طرف سے  یوکرائنی وزیر داخلہ آرسن اواکوف اور دیگر اہلکاروں کے خلاف ڈونباس  کے رہائشی علاقوں پر گولہ باری کا مقدمہ شروع کیا تھا۔

ڈونباس کی اجتماعی قبروں کے بارے میں معلومات نئی نہیں ہیں۔ 2021 ء کے موسم خزاں میں ڈونباس میں روس نواز علیحدگی پسند اجتماعی قبروں کی بات کر رہے تھے۔ یہ غالباًٰ وہی قبریں ہیں جن کے بارے میں روسی تفتیش کار اب رپورٹنگ کر رہے ہیں۔ ان کی رپورٹوں میں بھی انہیں جگہوں کا ذکر کیا گیا ہے۔ موجودہ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگست اور اکتوبر 2021 ء کے درمیان پانچ اجتماعی قبریں دریافت ہوئیں۔

نومبر 2021 ء کے اوائل میں، روس نواز علیحدگی پسندوں نے ڈونیٹسک اور لوہانسک کے علاقوں میں سینکڑوں لوگوں کی ہلاکت کی اطلاع دی تھی۔

داعش کے قبضے سے چھڑائے گئے علاقے، پچاس اجتماعی قبریں دریافت

متضاد اطلاعات

2014 ء کے موسم خزاں میں خودساختہ 'عوامی جمہوریہ ڈونیٹسک‘ نے ڈونیٹسک کے ماکیوکا نامی علاقے کے قریب تین بے نشان قبروں کی اطلاع دی تھی۔ اس وقت حکومت کے حامی روسی میڈیا نے لکھا تھا کہ ہلاک ہونے والے افراد مبینہ طور پر یوکرائنی نیشنل گارڈز کے ہاتھوں مارے گئے تھے۔

لیکن ملنے والی لاشوں کی تعداد کی اطلاعات متضاد تھیں۔ قبروں کا معائنہ کرنے والے 'او ایس سی ای‘ کے مبصر نے بتایا کہ وہاں چار افراد تھے لیکن ایک کتبے پر پانچ کے نام لکھے ہوئے تھے تاہم علیحدگی پسندوں نے مبینہ طور پر 40 ہلاک ہونے کی بات کی۔

یوکرائن کے تنازعۃ کے سبب پیپلز ریپبلک ڈونیٹسک کے رہائشیوں کو مہاجر کیمپوں میں منتقل کیا جا رہا ہےتصویر: Erik Romanenko/TASS/dpa/picture alliance

اسی عرصے میں یوکرائنی حکام کی جانب سے بھی ایسی ہی اطلاعات موصول ہوئی تھیں۔ ستمبر 2014 ء میں کہا گیا تھا کہ ڈونیٹسک کے علاقے سلوویانسک میں اجتماعی قبریں دریافت ہوئی ہیں۔ مسلح تصادم کے آغاز میں یہ شہر کئی ماہ تک روس نوازعلیحدگی پسندوں کے کنٹرول میں تھا۔ لیکن جولائی 2014 ء سے یہ دوبارہ کییف کے کنٹرول میں ہے۔

یوکرائن کے حکام نے اس وقت کہا تھا کہ یہ قبریں ممکنہ طور پر ان لوگوں کی ہیں جو سلوویانسک کے علیحدگی پسندوں کے زیر قبضہ ہونے کے وقت ہلاک ہو گئے تھے۔ 2018 ء میں، یوکرائن کی پولیس نے کہا کہ وہ تین باغیوں کے نام جانتے ہیں جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ وہاں دفن افراد میں سے چار کے قتل میں ملوث تھے۔

جرمنوں کی اجتماعی قبریں

کییف کا 'قابض طاقت‘ پر الزام

ڈونباس تنازعے کے پُر امن حل کے لیے ایک سہ فریقی رابطہ گروپ تشکیل پایا تھا۔ اس کے ایک یوکرائنی رکن سرشی ہارمش نے نومبر 2021 ء میں اجتماعی قبروں کے معاملے پر علیحدگی پسندوں کی منظم مہم کا ذکر کا تھا۔ اس وقت انہوں نے فیس بک پر لکھا تھا کہ قبر کشائی اور باقایت کی شناخت کا اہم کام بالآخر شروع ہو گیا تھا، اور دعویٰ کیا کہ: ''یہ یوکرائن کی مسلح افواج نہیں تھیں بلکہ قابض حکام نے مرنے والے لوگوں کو شناخت کیے بغیر اپنے کنٹرول والے علاقے میں اجتماعی قبروں میں دفنایا۔‘‘

ڈانیلو بیلک (ک م/ ش ح)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں