'ڈونلڈ ٹرمپ ایک غلط صدر ہیں ':مشیل اوباما
18 اگست 2020امریکا میں ڈیموکریٹک پارٹی کا کنونشن پیر 17 اگست کو شروع ہوا جو پہلی بار مکمل طور پر آن لائن تھا۔ چار روزہ اس کنونشن کے پہلے روز کی اہم بات ملک کے تمام بڑے ڈیموکریٹ رہنماؤں کا ایک ساتھ آنا تھا، جس میں پہلے سے ریکارڈ شدہ پیغامات میں سیاسی صورت حال اور مختلف امور پر پالیسیوں کے تعلق سے سیر حاصل بحث کی گئی۔ اس میں صحت سے متعلق اصلاحات اور 'بلیک لائیوز میٹر' جیسے کئی اہم امور پر تفصیل سے بات چیت ہوئی۔
لیکن ان سب میں سب اہم کورونا وائرس کی وبا اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی شخصیت اور ان کی پالیسیاں تھیں جس کا سب سے زیادہ تذکرہ ہوا۔ ٹرمپ نے جس طرح کورونا وائرس کی وبا سے نمٹنے کی کوشش کی اس پر شدید نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا گیا کہ اگر ان کے رہنما جو بائیڈن کو صدر منتخب کیا جاتا ہے تو وہ ملک کو نئی اور مختلف راہوں پر لانے کی قیادت کریں گے۔
کنونشن سے خطاب کرنے والوں میں پارٹی میں صدارتی امیدواری کے لیے بائیڈن کے حریف برنی سینڈرز، سابق خاتو اول مشیل اوباما اور اوہائیو سے ریپبلکن پارٹی کے سابق گورنر جان کیشی سمیت کئی اہم لیڈر اور ڈیموکریٹ شخصیات شامل تھیں۔
اس موقع پر سابق خاتون اول مشیل اوباما نے اپنی تقریر میں صدر ٹرمپ پر ان کی ناکارہ پالیسیوں کے لیے سخت نکتہ چینی کی اور عوام سے کہا کہ وہ جو بائیڈن کے لیے ووٹ ڈال کر ہر جانب پھیلی افرا تفری کو ختم کریں۔ انہوں نے کہا، ''میں جتنا بھی ممکن ہو سکے پوری ایمانداری اور وضاحت سے کہنا چاہتی ہوں کہ ہمارے ملک کے لیے ڈونلڈ ٹرمپ ایک غلط صدر ہیں۔''
انہوں نے مزید کہا، ''ہم جب بھی قیادت یا پھر تسلی و استحکام کی کسی علامت کے لیے وائٹ ہاؤس کی جانب امید کی نظر سے دیکھتے ہیں، تو اس کے بدلے میں ہمیں بد نظمی، تقسیم اور ہمدردی کی مکمل اور یکسر کمی ملتی ہے۔ ایک بار نہیں وہ کئی بار یہ ثابت کر چکے ہیں کہ وہ اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے کے لائق نہیں، بلکہ وہ اپنے ہی سر پر چڑھ چکے ہیں۔ وہ وقت کی کسوٹی پر ہرگز کھرا نہیں اتر سکتے۔''
محترمہ اوباما نے اس بات پر زور دیا کہ اس کے برعکس امریکا کی رہنمائی کے لیے بائیڈن کی مستحکم اور ہمدردانہ روش اپنانے کے ضرورت ہے۔ انہوں نے رائے دہندگان سے اپیل کی کہ وہ تین نومبر کو ہونے والے انتخابات میں ووٹ ڈال کر ان کی کامیابی کو یقینی بنائیں۔
انہوں نے کہا، ''اگر آپ کو اس بات کا یقین ہے کہ معاملہ بد سے بدتر نہیں ہو سکتا تو مجھ پر یقین کیجئے کہ وہ (ٹرمپ)اسے بد تر کر دیں گے اور اگر ہم ان انتخابات میں تبدیلی کی کوشش نہیں کی تو وہ ایسا کر کے رہیں گے۔ اگر ہمیں اس پھیلی ہوئی بد نظمی کے خاتمے کی امید کرنی ہے تو پھر ہمیں جو بائیڈن کے لیے اس طرح ووٹ کرنا ہوگا جیسے ہماری زندگیوں کا انحصار اسی پر ہو۔''
برنی سینڈر کو پارٹی میں بائیں بازو کے خیالات کا رہنما تصور کیا جاتا ہے جنہوں نے کنونشن سے خطاب میں عوام سے بائیڈن کے لیے ووٹ کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ''ہمارے ملک میں آمریت نے جڑیں پکڑ لی ہیں '' انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کورونا وائرس کی وبا کے کنٹرول میں پوری طرح سے ناکام رہے ہیں۔ اس کی وجہ سے تباہ حال معیشت اور ماحولیات کی تبدیلی جیسے معاملات سے نمٹنے میں وہ پوری طرح سے ناکام ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا، ''جب روم جل رہا تھا تو نیرو بانسری بجا رہا تھا۔ ٹرمپ گولف کھیل رہا تھا۔''
اس موقع پر برنی سینڈرز نے 2016 اور 2020 میں ان کے لیے ووٹ دینے والے افراد کا شکریہ ادا کیا اور سب کو جو بائیڈن کی حمایت کرنے کی اپیل کی۔ انہوں صدارتی امیدوار بننے کی ریس میں اپنی شکست کے بارے میں کہا، ''میرے دوستوں، شکست کی قیمت اتنی عظیم ہوتی ہے کہ جس کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔
چار روزہ ڈیموکریٹک کنونشن ابھی جاری رہے گا جس میں بل کلنٹن سمیت کئی اہم رہنماؤں، سینیٹرز اور مندوبین کی شرکت کی توقع ہے۔ اس کے آخری دنوں میں جو بائیڈن اور ان کی نامزد نائب صدر کمالا ہیرس بھی خطاب کریں گی۔
ص ز/ ج ا (ایجنسیاں)