امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جی سیون اجلاس میں شرکت کے لیے فرانس پہنچ رہے ہیں، تاہم وہ یورپ کے اس سفر میں جرمنی میں نہیں رک رہے ہیں۔ ماہرین کے مطابق جرمنی کے لیے یہ سرد رویہ ٹرمپ کی ایک بڑی حکمتِ عملی کا حصہ ہے۔
اشتہار
امریکی صدر ایک مرتبہ پھر یورپ پہنچ رہے ہیں۔ وہ جمعے کے روز دنیا کی سات بڑی اقتصادی قوتوں کے اجلاس جی سیون میں شرکت کے لیے فرانس جائیں گے۔ اس اجلاس میں شرکت کے بعد وہ دوسری عالمی جنگ کے آغاز کی 80ویں برسی کی یادگاری تقریبات میں شرکت کے لیے پولینڈ کا دورہ بھی کر رہے ہیں، تاہم اس پورے دورے میں ڈونلڈ ٹرمپ کا جرمنی میں پڑاؤ کا کوئی منصوبہ نہیں۔ اس دورے میں جرمنی کے ہم سایہ ممالک میں ہونے کے باوجود ٹرمپ کی جانب سے جرمن چانسلر انگیلا میرکل سے ابھی یا مستقبل قریب میں ملاقات کا کوئی اعلان بھی نہیں کیا گیا ہے۔
گزشتہ دو برسوں میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جرمن چانسلر انگیلا میرکل سے جرمنی میں صرف ایک بار ملے ہیں۔ یہ ملاقات سن 2017 میں شمالی جرمن شہر ہیمبرگ میں جی سیون اجلاس کے موقع پر ہوئی تھی، تاہم اب تک صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بہ طور مہمان برلن کا رخ نہیں کیا ہے۔
جرمنی اور امریکا کے درمیان تعلقات میں اس سرد مہری کی وجوہات کی فہرست طویل ہے۔ دفاعی شعبے میں کم اخراجات، ایران کے حوالے سے مختلف جرمن موقف، روس سے نارتھ اسٹریم ٹو گیس پائپ لائن کے ذریعے قدرتی گیس کا حصول اور اہم انفراسٹرکچر منصوبوں میں چین کی شرکت روکنے کے امریکی ارادے کے خلاف میرکل کی مزاحمت وہ اہم وجوہات ہیں، جن کی بنا پر صدر ٹرمپ اور چانسلر میرکل کے درمیان تعلقات سرد رہے ہیں۔ اس کے علاوہ بھی کئی موضوعات ایسے ہیں، جن پر امریکا اور جرمنی کے درمیان اختلافات پائے جاتے ہیں۔
سیاسی تناؤ اگر ایک طرف بھی رکھ دیا جائے تو بھی کہا جاتا ہے کہ ٹرمپ اور میرکل بالمشافہ ملاقات میں بھی دو جدا شخصیتوں کے حامل دکھائی دیتے ہیں۔ گزشتہ موسم گرما میں ڈی ڈے تقریبات کے موقع پر تو ڈونڈ ٹرمپ نے چانسلر میرکل کے ساتھ مصافحہ تک نہیں کیا تھا۔
سال 2018 تصاویر میں
خوشی اور غم ، نفرت اور اظہار یکجہتی۔ سال 2018ء میں تمام تر جذباتی پہلو نمایاں ہیں اور اس سال کی نمایاں تصاویر میں بھی یہ سب کچھ واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔ ان میں سے کچھ تصاویرآپ کو پریشان بھی کر سکتی ہیں۔
تصویر: Reuters/T. Mukoya
کچی بستی آگ کی لپیٹ میں
نیروبی کی اس کچی بستی کے رہائشیوں کے پاس صرف انتہائی ضرورت کے وقت استعمال کی جانے والی اشیاء ہی تھیں اور آگ نے وہ بھی ان سے چھین لیں۔ 28 جنوری کو کیجیجی بستی میں آتشزدگی کے نتیجے میں چار افراد ہلاک جبکہ 600 سے زائد بے گھر ہو گئے۔
تصویر: Reuters/T. Mukoya
سنجیدہ لمحات میں بھی تفریح
بدھ چھ فروری کو یورپی پارلیمان میں یورپ کے مستقبل پر ہونے والی بحث کے دوران یورپی کمیشن کے سربراہ ژاں کلود ینکر نے بیلجیم کے سیاستدان گائے فرہوفشٹڈ کے بالوں کو چھیڑنا شروع کر دیا۔ فرہوفشٹڈ اس موقع پر اخبار پڑھ رہے تھے۔ یہ تصویر ظاہر کرتی ہے کہ بریگزٹ اور بڑھتی ہوئی عوامیت پسندی کے دور میں بھی یورپی سیاستدان ہماری طرح ہی کے لوگ ہیں۔
تصویر: Reuters/V. Kessler
فحش فلموں کی اداکارہ خبروں میں
فحش فلموں کی امریکی اداکارہ اسٹیفانی کلیفورڈ عرف سٹورمی ڈینیئلز نیو یارک کی ایک عدالت میں سکیورٹی چیک اپ کے بعد اپنے جوتے پہن رہی ہیں۔ اس عدالتی معاملے کا تعلق ڈینیئلز اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مابین جنسی روابط سے تھا۔ ڈینیئلز کو ٹرمپ کے وکیل مائیکل کوہن نے انہیں اس موضوع پر کوئی بات نہ کرنے کے لیے ایک لاکھ تیس ہزار ڈالر دیے تھے۔ تاہم ڈینیئلز خاموش نہیں رہی تھیں۔
تصویر: Reuters/S. Stapleton
امریکا میں نازی علامات
یہ تصویر امریکی ریاست جارجیا کی ہے، جہاں نیشنل سوشلسٹ تحریک کے ارکان نے نازی خفیہ علامات کا مظاہرہ کیا۔ اس موقع پر فوٹوگرافر گو ناکامورا بھی موجود تھے۔ یہ وہی سفید فام گروپ ہے، جو 2017ء شارلٹس وِل میں نکالی گئی ریلی میں بھی موجود تھا۔ شہری حقوق کی تنظیموں نے امریکا میں دائیں بازو کے شدت پسند گروپوں کے اثر و رسوخ میں اضافے کے خلاف خبردار بھی کیا تھا۔
تصویر: Reuters/G. Nakamura
دو شخصیات، ایک سرحد
جنوبی کوریا کے صدر مون جے ان اور شمالی کوریائی رہنما کم جونگ ان نے غیر عسکری زون میں مصافحہ کیا۔ اس موقع پر ان دونوں نے ایک دوسرے کے خلاف تمام تر جارحانہ کارروائیاں ختم کرنے کے عزم کا اعادہ بھی کیا۔ کیا یہ ایک نیا آغاز ہے؟
تصویر: Reuters/Korea Summit Press Pool
فٹ بال کا عالمی چیمپئن ملک
فرانس نے فٹ بال کی عالمی چیمپئن شپ کے فائنل میں کروشیا کو چار دو سے شکست دے دی۔ یہ تصویر فائنل میچ کے ختم ہونے کے بعد کی ہے، جس میں کھلاڑی اپنے کوچ کے ساتھ مل کر جیت کی خوشیاں منا رہے ہیں۔
تصویر: Reuters/K. Pfaffenbach
جرمنی میں شدید گرمی
یہ صرف شدید گرم موسم ہی نہیں تھا بلکہ خشک ترین بھی تھا۔ دریا اور جھیلیں خشک ہو گئے اور کسان اپنی فصلوں کی وجہ سے پریشان ہو گئے۔ یہ تصویر جرمن شہر ڈسلڈورف کی ہے، جہاں موسم گرما کے دوران دریائے رائن میں پانی کی سطح کم ہونے کی وجہ سے بحری جہازوں کی صرف محدود آمد و رفت ہی ممکن رہ گئی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Gerten
وردی اور نقاب
یہ تصویر آیہ کی ہے، جو کوپن ہیگن کی سڑکوں پر نقاب پہن کر گھوم پھر رہی ہیں۔ ڈنمارک میں عوامی مقامات پر چہرے پر نقاب اوڑھنا غیر قانونی ہے۔ آیہ کے اس اقدام کا مقصد کوپن ہیگن حکومت کی جانب سے نقاب پر پابندی لگائے جانے کے خلاف احتجاج کرنا تھا۔
تصویر: Reuters/A. Kelly
آنکھوں میں آنکھیں
ایک فلسطینی شہری اور ایک اسرائیلی فوجی ایک دوسرے سے جھگڑ رہے ہیں۔ یہ جھگڑا غرب اردن کے علاقے میں ایک فلسطینی اسکول بند کرنے کے اسرائیلی اعلان کے بعد شروع ہوا تھا۔
تصویر: Reuters/M. Torokman
سرحدیں عبور کرنا
لوئس آکوسٹا ہاتھوں میں پانچ سالہ اینجل جیزز کو اٹھا کر گوئٹے مالا اور میکسیکو کے درمیان بہنے والے ایک دریا کو عبور کر رہا ہے۔ یہ دونوں وسطی امریکی مہاجرین پر مشتمل اس قافلے کا حصہ ہیں، جو امریکا جانا چاہتے ہیں۔ اس مقصد کے لیے یہ مہاجرین ہر قسم کا خطرہ مول لینے کو تیار ہیں۔
تصویر: Reuters/A. Latif
جنت میں دوزخ
یہ تصویر مالیبو، کیلیفورنیا کی ہے، جسے زمین پر جنت سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ نومبر کے اوائل میں یہ بہشت شعلوں کی لپیٹ میں آ گئی۔ اس آتشزدگی میں کم از کم 85 افراد ہلاک ہوئے جبکہ بڑے بڑے بنگلے اور کوٹھیاں بھی جل کر راکھ ہو گئے۔
تصویر: Reuters/E. Thayer
میرکل سی ڈی یو کی قیادت چھوڑ گئیں
’یہ میرے لیے ایک اعزاز کی بات تھی،‘ یہ تھے جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے اپنی جماعت کرسچین ڈیموکریٹک یونین کی قائد کے طور پر آخری الفاظ۔ وہ اٹھارہ سال تک اس پارٹی کی سربراہ رہنے کے بعد اس عہدے سے الگ ہو گئیں۔ ان کی جگہ اب سی ڈی یو کی سربراہ آنے گریٹ کرامپ کارن باؤر ہیں۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/E. Contini
پرتشدد مظاہرے
نہ تو جنگ اور نہ ہی کوئی قدرتی آفت۔ دنیا کے دیگر خطوں کے مقابلے میں یورپ میں حالات قدرے بہتر ہیں۔ تاہم اس کے باوجود جرمنی، فرانس اور بیلجیم کے شہری کم تنخواہوں، مہنگے کرایوں، کم ہوتی ہوئی پینشن اور بڑھتی ہوئی مہنگائی کی وجہ سے پریشانی میں مبتلا ہیں۔ ابھی حال ہی میں فرانس میں پیلی جیکٹیں پہن کر شہریوں نے حکومت مخالف مظاہرے کیے۔
تصویر: Reuters/Y. Herman
ایک اور سونامی
انڈونیشیا میں آنے والی سونامی لہروں کے باعث ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر چار سو سے زائد ہو گئی۔ ہنگامی امدادی مرکز کے مطابق ایک ہزار سے زائد افراد زخمی ہوئے۔ متاثرہ علاقوں میں کئی سو عمارات ملبے کے ڈھیر بن گئیں۔ ہفتہ بائیس دسمبر کو خلیج سنڈا میں آنے والی اس قدرتی آفت سے سماٹرا کا جنوبی اور جاوا کا مغربی حصہ سب سے زیادہ متاثر ہوئے۔ یہ علاقے اپنے خوبصورت ساحلوں کی وجہ سے بہت مشہور ہیں۔
تصویر: DW/J. Küng
14 تصاویر1 | 14
جرمن کونسل برائے خارجہ تعلقات کے ایک امریکی ماہر جوزف مرامل کے مطابق جرمنی کے ساتھ کھچاؤ اور ڈنمارک کی جانب سے امریکا کو گرین لینڈ فروخت کرنے سے انکار پر صدر ٹرمپ کا ستمبر میں ڈنمارک کا مجوزہ دورہ منسوخ کرنے کا اعلان، ٹرمپ کا 'مخصوص طریقہ ہائے کار‘ ہے۔ ''وہ اپنے آپ کو باس سمجھتے ہیں۔ اپنے واضح اہداف اور مطالبات کا اظہار کرتے ہیں اور اس کے جواب میں جزا یا سزا کا فیصلہ کرتے ہیں، جیسے کسی کمپنی کے باس کا اپنے ملازمین کو احکامات پر عمل کرنے یا نہ کرنے پر ردعمل سامنے آتا ہے۔‘‘
مرامل کا کہنا ہےکہ جرمنی اور ڈنمارک کو نظرانداز کرنا 'مخصوص سزا‘ جیسا ہے۔ دوسری جانب پولینڈ کے لیے صدر ٹرمپ کی گرم جوشی وارسا پر واشنگٹن کے زبردست اثر کی عکاسی کرتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس وقت پولینڈ یورپ میں انگلینڈ کے بعد امریکا کا سب سے قریبی حلیف ملک ہے۔