1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہامریکہ

ڈونلڈ ٹرمپ پر قاتلانہ حملہ اور عالمی رہنماؤں کا ردعمل

14 جولائی 2024

سابق امریکی صدر اور ریپبلکن پارٹی کے رہنما ڈونلڈ ٹرمپ امریکی ریاست پینسلوینیا میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کے دوران اس وقت زخمی ہوگئے، جب ان پر ایک حملہ آور کی جانب سے فائرنگ کی گئی۔

USA Butler | Schüsse bei Auftritt von Donald Trump
تصویر: Brendan McDermid/REUTERS

اس وقت امریکہ میں صدارتی انتخابات کے لیے سیاسی مہم عروج پر ہے اور ٹرمپ بھی اسی سلسلے میں پینسلوینیا میں موجود تھے۔  

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ریلی کے دوران اچانک گولیاں چلنے کی آواز آئی اور ٹرمپ ایک دم نیچے جھک گئے۔

ان کے سکیورٹی اہلکاروں نے انہیں فوراً اپنے حصار میں لے لیا اور جب وہ دوبارہ ویڈیو میں نظر آئے تو ان کے کان سے خون بہہ رہا تھا۔

ٹرمپ پر حملہ کرنے والا کون تھا؟

اب امریکی تحقیقاتی ایجنسی ایف بی آئی کا بیان سامنے آیا ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ پر حملہ کرنے والے شخص کی شناخت ہو گئی ہے۔

ایف بی آئی کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ پر فائرنگ کرنے والا 20 سال کا ایک مقامی نوجوان تھا، جس کی شناخت میتھیو کروکس کے نام سے ہوئی ہے تاہم ابھی حملہ کرنے کی وجوہات کے بارے میں معلوم نہیں ہو سکا ہے۔

کروکس نے تقریبا 20 گولیاں چلائیں، جن میں سے ایک سابق امریکی صدر کے کان کو چھو کر نکل گئی۔ ایف بی آئی کے مطابق حملہ آور ہتھیاروں سے لیس تھا۔

حملہ آور کے پاس کسی قسم کے شناختی دستاویزات موجود نہیں تھیں، اس لیے اس کی شناخت کے لیے ایف بی آئی کو ڈی این اے ٹیسٹ کا سہارا لینا پڑا۔ 

ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) نے بٹلر کاؤنٹی کے ڈسٹرکٹ اٹارنی رچرڈ گولڈنگر کا حوالہ دیتے ہوئے یہ دعویٰ کیا ہے کہ مشتبہ حملہ آور کو بھی ہلاک کر دیا گیا ہے۔ خبر رساں ادارے کے مطابق اس جوابی کارروائی میں ایک اور شخص کی بھی موت ہو گئی ہے۔

  ٹرمپ پر حملے کے بعد عالمی رہنماؤں کا رد عمل

پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ سیاسی عمل میں تشدد ناقابل قبول ہے، انہوں نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر لکھا، ''اس مشکل وقت میں ہماری ہمدردیاں اور نیک خواہشات ٹرمپ کے ساتھ ہیں۔‘‘

صدر پاکستان آصف علی زرداری نے بھی اس حملے کی شدید مذمت کی۔ انہوں نے کہا، ''سابق امریکی صدر پر حملے کا شدید افسوس ہے۔‘‘

ٹرمپ کے سیاسیحریف اور امریکہ کے اگلے صدارتی انتخابات کے امیدوار جو بائیڈن نے بھی اس حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ وہ جلد ٹرمپ سے رابطہ کریں گے۔ انہوں نے کہا، ''مجھے یہ سن کر بہت خوشی ہو رہی ہے کہ ٹرمپ ٹھیک ہیں۔ وہ محفوظ ہیں اور ٹھیک ہیں۔‘‘

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے بھی اپنے ایک بیان میں ڈونلڈ ٹرمپ پر انتخابی ریلی میں قاتلانہ حملے کی مذمت کی۔ انہوں نے لکھا، ''مجھے میرے دوست اور سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر حملے پر گہری تشویش ہے۔ میں اس واقعہ کی شدید مذمت کرتا ہوں۔‘‘

نو منتخب برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے کہا، ''پنسلوانیا میں ٹرمپ کی ریلی میں پیش آئے واقعے پر افسوس ہے۔ سیاست میں کسی بھی قسم کے تشدد کی سخت الفاظ میں مذمت کرتا ہوں۔‘‘

امریکہ کی نائب صدر کاملا ہیرس کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ انہیں اطمینان ہے کہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ شدید زخمی نہیں ہوئے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ ان کی صحت اور ان کے اہلِ خانہ کے لیے دعا گو ہیں۔

ر ب/ ا ا (اے ایف پی، اے پی، روئٹرز)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں