1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستامریکہ

ڈونلڈ ٹرمپ کا ’نیویارک ٹائمز‘ کے خلاف ہتکِ عزت کا مقدمہ

جاوید اختر اے پی، اے ایف پی، ڈی پی اے کے ساتھ
16 ستمبر 2025

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ ’نیویارک ٹائمز‘ کے خلاف 15 ارب ڈالر کا ہتکِ عزت اور بہتان تراشی کا مقدمہ دائر کر رہے ہیں۔ ٹرمپ کا الزام ہے کہ یہ اخبار ڈیموکریٹس کے ''ترجمان‘‘ کے طور پر کام کر رہا ہے۔

USA New York 2022 | New York Times Gebäude nach Wordle-Übernahme
تصویر: Angela Weiss/AFP/Getty Images

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’’ٹروتھ سوشل‘‘ پر ایک پوسٹ میں ٹرمپ نے نیویارک ٹائمز پر اپنے خلاف جھوٹ بولنے اور بدنام کرنے کا الزام لگایا، اور کہا کہ یہ اخبار اب ''انتہا پسند بائیں بازو کی ڈیموکریٹ پارٹی کا عملی ترجمان‘‘ بن چکا ہے۔

ٹرمپ نے کہا کہ نیویارک ٹائمز نے 2024 کے انتخابات میں سابق صدارتی امیدوار کمالا ہیرس کی حمایت کی تھی۔ ٹرمپ نے کہا کہ وہ جس رقم کا مطالبہ کر رہے ہیں، وہ نیویارک ٹائمز کمپنی کی موجودہ مارکیٹ ویلیو (تقریباً 9.65 ارب ڈالر) سے بھی زیادہ ہے۔

ٹرمپ نے اخبار کی کوریج کی کوئی مخصوص مثال نہیں دی، لیکن یہ ضرور کہا کہ ٹائمز نے ''آپ کے پسندیدہ صدر (مجھے!)، میرے خاندان، کاروبار، امریکہ فرسٹ موومنٹ(میگا) اور ہماری قوم کے بارے میں دہائیوں سے جھوٹ بولنے کے طریقے کو اپنایا ہے۔‘‘

ٹرمپ نے لکھا، ''نیویارک ٹائمز کو بہت عرصے سے میرے خلاف جھوٹ بولنے، بدنام کرنے اور ہتکِ عزت کرنے کی کھلی چھوٹ ملی ہوئی ہے، اور اب یہ سلسلہ ختم ہوتا ہے!‘‘

ٹرمپ کے مطابق یہ مقدمہ فلوریڈا میں دائر کیا جا رہا ہے۔ نیویارک ٹائمز نے فوری طور پر اس بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

ٹرمپ نے کہا نیویارک ٹائمز کو بہت عرصے سے میرے خلاف جھوٹ بولنے، بدنام کرنے اور ہتکِ عزت کرنے کی کھلی چھوٹ ملی ہوئی ہے، اور اب یہ سلسلہ ختم ہوتا ہےتصویر: Francis Chung/Pool/ABACA/picture alliance

ٹرمپ پہلے بھی میڈیا اداروں کو نشانہ بناچکے ہیں

ٹرمپ نے دوسری مرتبہ صدر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد دیگر میڈیا اداروں کو بھی قانونی کارروائی کا نشانہ بنایا ہے۔ جن میں جولائی میں وال اسٹریٹ جرنل اور میڈیا ٹائیکون روپرٹ مرڈوک کے خلاف 10 ارب ڈالر کے ہتکِ عزت کے مقدمے کا اندراج بھی شامل ہے۔ یہ مقدمہ اس وقت دائر کیا گیا جب اخبار نے ایک رپورٹ شائع کی جس میں ٹرمپ کے امیر فنانسر جیفری ایپسٹین کے ساتھ تعلقات پر روشنی ڈالی گئی تھی۔

جولائی میں، پیرا ماؤنٹ گلوبل نے ٹرمپ کے ساتھ تصفیہ کیا تھا، جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ کمپنی کے سی بی ایس نیوز نیٹ ورک نے انتخابی عمل میں مداخلت کی تھی جب اُس نے اکتوبر میں اس وقت کی نائب صدر کمالا ہیرس کا "60 منٹس" انٹرویو دو مختلف شکلوں میں نشر کیا تھا۔

دسمبر میں، ٹرمپ نے والٹ ڈزنی کمپنی کے اے بی سی کے ساتھ بھی تصفیہ کیا، جس کے تحت نیٹ ورک نے 1.5 کروڑ ڈالر ٹرمپ کے مستقبل کے صدارتی فاؤنڈیشن یا میوزیم کو دینے پر اتفاق کیا۔

یہ مقدمہ اس الزام سے متعلق تھا کہ نیٹ ورک کے ایک اینکر نے ٹرمپ کے خلاف ماضی کے ایک عدالتی فیصلے کو بیان کرتے ہوئے انہیں بدنام کیا تھا۔

ٹرمپ نے اپنی تازہ ترین پوسٹ میں ان تصفیوں کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ یہ ایک ''طویل مدتی منصوبہ بندی اور مسلسل بدسلوکی‘‘ کا ثبوت ہے، جو ''ناقابلِ قبول اور غیر قانونی‘‘ ہے۔

ادارت: صلاح الدین زین

جاوید اختر جاوید اختر دنیا کی پہلی اردو نیوز ایجنسی ’یو این آئی اردو‘ میں پچیس سال تک کام کر چکے ہیں۔
ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں