1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ڈونلڈ ٹرمپ کو ’ريمبو‘ کہنے والا القاعدہ کا جنگجو ہلاک

25 اکتوبر 2020

افغان فوجی دستوں نے صوبہ غزنی ميں ايک آپريشن کے دوران امريکا کو مطلوب القاعدہ کے ايک اہم کمانڈر کو ہلاک کر ديا ہے۔ مصر سے تعلق رکھنے والا ابو محسن المصری اس خطے ميں القاعدہ کا دوسرا سب سے اہم کمانڈر تھا۔

Screenshot FBI Most Wanted Terrorist List | Husam Abd-al-Ra’uf alias Abu Muhsin al-Masri
تصویر: FBI

افغان انٹيليجنس ايجنسی نے اتوار 25 اکتوبر کی صبح جاری کردہ بيان ميں ابو محسن المصری کی ہلاکت کی اطلاع دی۔ بتايا گيا ہے کہ اس جنگجو کو مشرقی صوبہ غزنی ميں ايک آپريشن کے دوران مارا گيا۔ نيشنل ڈائريکٹوريٹ آف سکيورٹی (NDS) نے فی الحال اس بارے ميں مزيد کوئی تفصيلات فراہم نہيں کيں کہ المصری کو کب اور کہاں نشانہ بنايا گيا۔

ابو محسن المصری کون تھا اور اس کے طالبان سے کيسے تعلقات تھے؟

ابو محسن المصری کا اصل نام حسام عبدالرؤف تھا۔ مصر سے تعلق رکھنے والے المصری کا نام امريکی وفاقی تفتيشی ادارے ايف بی آئی کی انتہائی مطلوب دہشت گردوں کی فہرست ميں شامل تھا۔ امريکا نے دو برس قبل اس کی گرفتاری کے ليے وارنٹ جاری کيا تھا۔ اس پر الزامات تھے کہ اس نے ايک غير ملکی دہشت گرد تنظيم کی مالی معاونت کی اور وہ امريکی شہريوں کو قتل کرنا چاہتا تھا۔  خيال کيا جا رہا ہے کہ القاعدہ کے اس رکن کے افغان طالبان کے ساتھ تعلقات تھے۔

تمام کوششوں کے باوجود ’اسلامک اسٹیٹ‘ کی وسعت جاری

’طالبان امریکا ڈیل کے باوجود طالبان القاعدہ رابطے برقرار‘

حسام عبدالرؤف کے بارے ميں خيال ہے کہ وہ سن 1958 ميں پيدا ہوا۔ القاعدہ کی جانب سے جاری کردہ تحرير کے مطابق اس نے 1986ء ميں سابق سوويت يونين کے خلاف جنگ ميں مجاہدين کا ساتھ ديا۔ بعد ازاں وہ القاعدہ کے ميڈيا چيف کے طور پر کام کرتا رہا۔ اس کا کام آڈيو اور تحريری بيانات کا اجراء تھا۔ کئی سال کی خاموشی کے بعد وہ دو برس قبل دوبارہ نمودار ہوا، جب اس نے ايک آڈيو پيغام ميں امريکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا مذاق اڑايا۔ ايک انٹيلیجنس گروپ کے مطابق اپنے اس پيغام ميں عبدالرؤف نے  صدر ٹرمپ کو'ڈونلڈ ٹی ريمبو‘ سے تعبير کيا، جو ہالی ووڈ کا ايک معروف کردار تھا، جس نے صرف ايک کلاشنکوف کی مدد سے افغانستان کو آزاد کرا ديا تھا۔‘

تصویر: FBI

آپريشن کے بارے ميں غير واضح تفصيلات

افغانستان کے  نيشنل ڈائريکٹوريٹ آف سکيورٹی نے ابھی تک المصری کی ہلاکت کے حوالے سے زيادہ تفصيلات جاری نہيں کی ہيں۔ القاعدہ نے ابھی تک اس ہلاکت پر کوئی رد عمل ظاہر نہيں کيا جب کہ ايف بی آئی، امريکی فوج اور نيٹو نے بھی فوری طور پر اس بارے ميں کوئی بيان نہيں ديا۔

خبر رساں ادارے ايسوسی ايٹڈ پريس نے اپنی رپورٹوں ميں لکھا ہے کہ کابل سے قريب ڈيڑھ سو کلوميٹر جنوب مغرب کی طرف واقع صوبہ غزنی کے کنصاف نامی ديہات ميں پچھلے ہفتے ايک آپريشن کيا گيا تھا۔ صوبائی کونسل کے نائب سربراہ امان اللہ کامرانی نے بتايا کہ سکيورٹی دستوں نے ايک مکان پر دھاوا بولا اور سات مشتبہ شدت پسندوں کو ہلاک کر ديا، جن ميں  عبدالرؤف بھی شامل تھا۔ کامرانی نے شواہد پيش کيے بغير يہ دعویٰ بھی کيا کہ عبدالرؤف کو طالبان نے پناہ دے رکھی تھی۔ اگر يہ ثابت ہو جاتا ہے، تو يہ امريکا اور طالبان کے مابين فروری ميں دوحہ ميں طے پانے والے امن معاہدے کی خلاف ورزی ہو گی جو طالبان کو القاعدہ سے روابط توڑنے کا پابند کرتی ہے۔

ع س / ا ب ا (اے ايف پی، اے پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں