ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف فوجداری مقدمے میں فرد جرم عام کر دی گئی
10 جون 2023
سابق امریکی صدر کو اہم ملکی راز اپنی نجی رہائش گاہ پر رکھنے سمیت سینتیس الزامات کا سامنا ہے۔ ٹرمپ نے الزامات ماننے سے انکار کرتے ہوئے خود کو ’معصوم‘ قرار دیا ہے۔
اشتہار
سابق امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف عائد کردہ فرد جرم جمعے کو عام کر دی گئی ہے۔ منظرعام پر آنے والی دستاویزات کے مطابق ٹرمپ نے اپنی مدت صدارت کے دوران کئی خفیہ سرکاری فائلیں اپنے پاس رکھیں، جس کی وجہ سے انہیں 37 سنگین الزامات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
فرد جرم میں ان پر خفیہ دستاویزات رکھنے کے بارے میں جھوٹ بولنے کا الزام لگایا گیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ ٹرمپ کے ایک گھر پر چھاپے کے دوران جو دستاویزات ملیں، وہ امریکہ کی جوہری صلاحیتوں کے متعلق تھیں جبکہ کئی ممالک کی انتہائی حساس فائلیں بھی ان کے پاس تھیں۔
محکمہ انصاف نے ان مجرمانہ الزامات کو جمعے کے روز ایک ایسے ہنگامہ خیز دن پر عام کیا، جب ٹرمپ کے دو وکلاء جان راولی اور جم ٹرسٹی نےنا معلوم وجوہات کی بنا پر اس مقدمے سے الگ ہونے کا اعلان کیا۔ ایک سابق معاون والٹ نوٹا کو ٹرمپ کے شریک سازشی ہونے کے الزامات کا سامنا ہے۔
ان الزامات کے تحت ٹرمپ کو ممکنہ طور پر 20 سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔ سابق صدر اپنی 77ویں سالگرہ سے ایک روز قبل منگل کو میامی کی عدالت میں اپنی پہلی پیشی کے لیے تیار ہیں۔
یہ ٹرمپ کے خلاف عائد کی گئی دوسری فرد جرم تھی۔ اس سے قبل نیویارک ریاست کی ایک عدالت نے بالغوں کے لیے بنائی جانے فلموں کی ایک اداکارہ اسٹارمی ڈینئیل کے ساتھ جنسی تعلق کو چھپانے کے لیے دی گئی رقم کے معاملے میں ٹرمپ پر فرد جرم عائد کی تھی۔
تاہم خفیہ دستاویزات کے معاملے پر ایک وفاقی جیوری کی طرف سے فرد جرم عائد کیے جانے کے بعد ٹرمپ امریکی تاریخ میں پہلے صدر بن گئے ہیں، جن پر ایک فوجداری مقدمے میں وفاق کی سطح پر فرد جرم عائد کی گئی۔
امریکی جمہوری تاریخ کا بدنما داغ، دنیا حیران
گزشتہ روز واشنگٹن میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سینکڑوں حامیوں نے ملکی کانگریس کی کیپیٹل ہل کہلانے والی عمارت پر دھاوا بول دیا تھا۔ یہ مشتعل افراد اس وقت اس عمارت میں گھس گئے تھے، جب وہاں کانگریس کا اجلاس جاری تھا۔
تصویر: Leah Millis/REUTERS
پولیس کے مطابق پارلیمانی عمارت میں بدامنی کے دوران چار افراد مارے گئے۔ ان میں سے ایک شخص گولی لگنے سے ہلاک ہوا۔ باقی تین افراد کی موت کی وجہ میڈیکل ایمرجنسی بتائی گئی ہے۔
تصویر: Win McNamee/Getty Images
اس سے قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس کے قریب نکالے جانی والی ایک ریلی کے شرکاء سے کیپیٹل ہل کی جانب مارچ کرنے کا کہا تھا اور یہ بھی کہا تھا کہ ایک موقع پر وہ بھی کیپیٹل ہل میں ان کے ساتھ شریک ہو جائیں گے۔ اس موقع پر ان کے الفاظ اور انداز انتہائی اشتعال انگیز تھا۔
تصویر: Roberto Schmidt/AFP/Getty Images
بعدازاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کیپیٹل ہل پر دھاوا بولنے والے اپنے حامیوں سے گھر واپس چلے جانے کے لیے کہا۔ ٹرمپ نے ان افراد کو پر امن رہنے کی تلقین کرتے ہوئے ہنگامہ آرائی کے باوجود ان کے اس مشن کی پذیرائی بھی کی۔ یہ افراد ٹرمپ کی صدارتی انتخابات میں شکست پر احتجاج کر رہے تھے۔
تصویر: J. Scott Applewhite/AP Photo/picture alliance
نو منتخب امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکی پارلیمان کی عمارت کیپیٹل ہل پر دھاوے پر تنقید کرتے ہوئے کہا، ’’یہ حملہ اس مقدس امریکی عمارت پر ہے، جو عوام کے لیے کام کرتی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ یہ احتجاج نہیں بلکہ بغاوت ہے۔
تصویر: Manuel Balce Ceneta/AP Photo/picture alliance
اس بدامنی میں ملوث باون افراد کو گرفتار بھی کر لیا گیا۔ اب اس عمارت کو مظاہرین سے خالی کروا لیا گیا ہے۔ امریکی جمہوری تاریخ میں ایسا کوئی واقع پہلی مرتبہ پیش آیا ہے اور یہی وجہ ہے کہ اسے امریکی تاریخ کا ’برا ترین دن‘ قرار دیا جا رہا ہے۔
تصویر: Win McNamee/Getty Images
سابق صدر باراک اوباما نے اس پرتشدد واقعے کی ذمہ داری صدر ٹرمپ پر عائد کرتے ہوئے کہا، ’’یہ ہماری قوم کے لیے بے عزتی اور بے شرمی کا لمحہ ہے۔‘‘
تصویر: Win McNamee/Getty Images
امریکا میں عنقریب اپنے عہدے سے رخصت ہونے والے ریپبلکن صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سینکڑوں حامیوں کی طرف سے کیپیٹل ہل میں بدامنی کے واقعے کی بین الاقوامی سطح پر مذمت کرتے ہوئے اس پر افسوس کا اظہار کیا گیا ہے۔
تصویر: Andrew Harnik/AP Photo/picture alliance
جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے کہا کہ ٹرمپ اور ان کے حامیوں کو ’جمہوریت کو پاؤں تلے کچلنے‘ کا عمل بند کر دینا چاہیے۔
تصویر: Saul Loeb/AFP/Getty Images
برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے امریکی کانگریس کی عمارت میں پیش آنے والے واقعات کو شرمناک قرار دیتے ہوئے ان کی مذمت کی۔
تصویر: Win McNamee/Getty Images
اسی طرح یورپی یونین کے خارجہ امور کے نگران اعلیٰ ترین عہدیدار یوزیپ بورَیل نے کہا کہ امریکا ایسے واقعات جیسا تو نہیں ہے۔
تصویر: Andrew Caballero-Reynolds/AFP/Getty Images
آسٹرین چانسلر سباستیان کُرس نے بھی کیپیٹل ہل پر دھاوا بولے جانے پر صدمے کا اظہار کرتے ہوئے اس بدامنی کی مذمت کی۔
تصویر: Leah Millis/REUTERS
اس واقعے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ معمول کے مطابق اقتدار نو منتخب صدر جو بائیڈن کے حوالے کر دیں گے۔ تاہم انہوں نے ابھی تک گزشتہ روز کے واقعے کی مذمت نہیں کی۔
تصویر: Spencer Platt/Getty Images
12 تصاویر1 | 12
ٹرمپ کے خلاف استغاثہ کی قیادت کرنے والے امریکی خصوصی وکیل جیک اسمتھ نے ایک پریس کانفرنس میں کہا، '' قومی دفاعی معلومات کی حفاظت سے متعلق ہمارے قوانین امریکہ کے تحفظ اور سلامتی کے لیے اہم ہیں، اور ان کا نفاذ ضروری ہے۔ ہمارے پاس اس ملک میں قوانین کا ایک مجموعہ ہے، جو سب پر لاگو ہوتے ہیں۔‘‘
اسمتھ نے کہا کہ وہ فلوریڈا میں جیوری کے مقدمے کی تیز سماعت کی درخواست کریں گے۔
دوسری جانب ان الزاما ت کے سامنے آنے کے بعد ٹرمپ نے اپنی بے گناہی کا اعلان کیا ۔ انہوں نے اپنے ٹروتھ سوشل پلیٹ فارم پر جیک اسمتھ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے لکھا، ''وہ ٹرمپ سے نفرت کرنے والا ہے۔ ایک منحوس 'نفسیاتی‘ جسے 'انصاف‘ سے جڑے کسی بھی معاملے میں شریک نہیں ہونا چاہیے۔‘‘
ان تمام قانونی چیلنجز کے باجود امریکہ کے آئندہ صدارتی انتخابات میں ٹرمپ ریپبلکن پارٹی کی طرف سے ابھی تک کے سب سے مضبوط امیدوار ہیں۔ اس وقت وہ ریپبلکن ووٹروں میں مقبولیت کے لحاظ سے سب سے آگے ہیں جب کے ان کے مقابلے میں پارٹی کے دوسرے امیدوار عوامی رائے عامہ کے جائزوں میں ٹرمپ سے کافی پیچھے ہیں۔