ہالینڈ میں ایک ہائی سیکورٹی جیل سے ایک قیدی کو مبینہ طور پر بھگانے کی کوشش کو قانون نافذ کرنے والے اہلکاورں نے جرمن پولیس کی مدد سے ناکام بنا دیا۔
ڈچ پولیس نے اس سلسلے میں چار مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔
اشتہار
ڈچ پولیس نے ایک بیان میں کہا، ”کئی افراد نے جیل میں نقب لگانے کی کوشش کی لیکن ان کی کوشش ناکام بنا دی گئی۔ جیل سے قیدیوں کو بھگانے میں مشتبہ افراد کی شمولیت کی جانچ کی جارہی ہے۔"
جیل کے پارکنگ ایریا میں ایک ڈیلیوری وین میں آتشزدگی کے واقعے کے ساتھ ہی حکام کو جیل توڑنے کی کسی کوشش کا شبہ ہوا جس کے بعد وہ چوکس ہوگئے۔ 'ڈچ بارڈر پولیس‘ تفتیشی ایجنسیاں اور جرمن پولیس کی مشترکہ کوششوں کے بعد چار مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔ ڈچ پولیس نے اپنے بیان میں کہا،”کوئی قیدی جیل سے فرار ہونے میں کامیاب نہیں ہو سکا۔"
مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ دراصل یہ کوشش عمر ایل نامی ایک شخص کو جیل سے بھگانے کے لیے کی گئی تھی۔ یہ شخص قتل کے دو اور اقدام قتل کے تین جرائم میں قصور وار قرار دیے جانے کے بعد عمر قید کی سزا کاٹ رہا ہے۔ ہالینڈ میں حالیہ برسوں میں جیل سے قیدیوں کو بھگانے کے کئی بڑے واقعات رونما ہو چکے ہیں۔ ایسے ہی ایک واقعے میں ہیلی کاپٹر کا استعمال بھی کیا گیا تھا۔
خیال رہے کہ پولیس نے سن 2017 میں ایک چرائے گئے ہیلی کاپٹر کی مدد سے جیل سے قیدیوں کو بھگانے کی کوشش کرنے والوں میں سے ایک کو گولی مار کر ہلاک اور متعدد دیگر کو زخمی کردیا تھا۔
جیل توڑ کر بھاگنے کے حیران کن واقعات
اونچی اونچی دیواروں، آہنی سلاخوں اور مسلح محافظوں کے باوجود جب سے جیلیں معرض وجود میں آئی ہیں، تب سے قیدی فرار ہونے میں کامیاب ہوتے رہے ہیں۔ ایسے ہی چند حیران کن واقعات پر ایک نظر
تصویر: imago/Kai Koehler
فلموں جیسا سین
جولائی دو ہزار اٹھارہ میں فرانس کے مطلوب ترین مجرموں میں سے ایک جیل سے فرار ہونے میں کامیاب ہوا۔ الجزائری نژاد فرانسیسی ڈکیت ریزوئن فائز کو جیل سے فرار ہونے میں صرف چند ہی منٹ لگے۔ فائز کے ساتھی ہیلی کاپٹر سے جیل میں اترے اور اسے بٹھا کر فرار ہو گئے۔ بعد ازاں یہ ہیلی کاپٹر پیرس کے مضافات سے ملا لیکن فائز ابھی تک مفرور ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/G. van der Hasselt
بینک ڈکیت
ہیلی کاپٹر کے ذریعے جیل سے فرار ہونے کا یہ پہلا واقعہ نہیں تھا۔ قبل ازیں سن دو ہزار سات میں فرانسیسی شہر گراس میں بھی مشین گنوں سے لیس ہیلی کاپٹر کے ذریعے ایسی ہی کارروائی کرتے ہوئے ایک بینک ڈکیت پاسکال پائیے کو آزاد کروا لیا گیا تھا۔ سن دو ہزار ایک میں پائیے کو تیس برس قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
تصویر: Getty Images/AFP/B. Horvat
میکسیکو کی محفوظ ترین جیل؟
جولائی دوہزار پندرہ میں میکسیکو کے ڈرگ لارڈ ایل چاپو ملک کی محفوظ ترین جیل توڑ کر فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے تھے۔ انہوں نے جیل کے غسل خانے میں ایک سرنگ کھودی تھی، جو جیل کے باہر ایک گھر میں جا کر نکلتی تھی۔ چودہ برسوں کے دوران چاپو کے جیل سے فرار ہونے کا یہ دوسرا واقعہ تھا۔
تصویر: Reuters/PGR/Attorney General's Office
گٹر کے پائپ کے ذریعے
دو مجرموں نے جیل کی دیواروں میں سوراخ کیے جو گٹر کے مرکزی پائپ تک جاتے تھے۔ سن دو ہزار پندرہ میں نیویارک کی انتہائی سکیورٹی والی اس جیل سے قتل کے دو مجرم پائپ میں رینگتے ہوئے ایک گلی میں جا نکلے اور فرار ہونے میں کامیاب رہے۔
تصویر: Getty Images/New York State Governor's Office/D. McGee
بریف کیس کا وزن زیادہ کیوں؟
یہ مجرم فرار ہونے میں تقریباﹰ کامیاب ہونے ہی والا تھا۔ اس بریف کیس کے ذریعے سن دو ہزار گیارہ میں منشیات کے اسمگلر خوان رامیریز کو میکسیکو کے ایک جزیرے پر قائم جیل سے فرار کروانے کی کوشش کی گئی۔ لیکن رامیریز کی بدقسمتی یہ تھی کہ جیل کے محافظوں کو بریف کیس قدرے بھاری معلوم ہوا۔ تلاشی لی گئی تو اندر سے یہ قیدی برآمد ہوا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Sspqr
برطانیہ: ایک ساتھ 38 قیدی فرار
برطانیہ میں جیل توڑ کر فرار ہونے کی یہ سب سے بڑی کارروائی تھی۔ پچیس ستمبر 1983ء کو آئرش پبلک آرمی ( آئی آر اے) کے اڑتیس قیدی ایک ساتھ فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے تھے۔ ’میز جیل‘ کی سکیورٹی انتہائی سخت تھی۔ قیدی اندر اسمگل کیے گئے اسلحے کی مدد سے سکیورٹی اہلکاروں پر قابو پانے اور پھر فرار ہونے میں کامیاب ہوئے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Mcerlane
ایسٹر کے انڈوں کی تلاش میں
’میں ایسٹر کے انڈے تلاش کرنے کے لیے گیا تھا‘۔ یہ فقرہ سوئٹرزلینڈ میں بہت مشہور ہوا۔ یہ بیان بینک ڈکیت والٹر شٹورم نے اس وقت دیا، جب وہ 1981ء میں جیل سے فرار ہونے کے بعد دوبارہ پکڑا گیا۔ مجموعی طور پر یہ ’شریف گینگسٹر‘ آٹھ مرتبہ جیل سے فرار ہونے میں کامیاب رہا۔ قید تنہائی کے خلاف مزاحمت کی وجہ سے ملک بھر میں ان کی عزت کی جاتی تھی۔ 1999ء میں والٹر نے جیل میں ہی خودکشی کر لی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa
فرار کے لیے وزن میں کمی
سیریل کِلر تھیوڈر بنڈی کا اصرار تھا کہ وہ اپنے مقدمے کا دفاع خود کرے گا۔ لیکن 1977ء میں وہ امریکی ریاست اوٹا کی جیل کی لائبریری سے فرار ہونے میں کامیاب رہا۔ دوبارہ گرفتاری کے چھ ماہ بعد وہ پھر سے جیل توڑنے میں کامیاب رہا۔ جیل کی چھت میں ایک سوراخ سے گزرنے کے لیے اس نے اپنا وزن دس کلوگرام کم کیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/AP
الکاٹراز کا افسانہ
اس جیل سے فرار ہونے کی کارروائی کو فلمایا بھی جا چکا ہے۔ 1962ء میں چمچوں اور ڈرِل مشین کی مدد سے تین قیدی الکاٹریز جزیرے پر واقع ہائی سکیورٹی جیل سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے تھے۔ ان قیدیوں میں فرانک لی مورس اور دو بھائی کلیرنس اور جان اینگلین شامل تھے۔