1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بنگلہ دیشی بلاگر نئی زندگی کی تلاش میں

31 اگست 2020

بنگلہ دیشی بلاگر محمد الحق منشی قتل کی دھمکیوں کے تناظر میں اپنے آبائی وطن بنگلہ دیش کو چھوڑ کر جرمنی ہجرت پر مجبور ہوا۔ اب وہ جرمنی میں ایک نئی زندگی شروع کر رہا ہے۔

Bildkombo Mahmudul Haque Munshi Bangladesch Deutschland
تصویر: DW

محمد الحق منشی کا آبائی ملک بنگلہ دیش ہے مگر اب اس کا وطن جرمنی بھی ہے۔ بنگلہ دیش میں اس بلاگر کو ملنے والی قتل کی دھمکیوں کے بعد اس نے اپنے دیس سے ہجرت کی۔ ڈی ڈبلیو سے بات چیت میں محمد الحق نے بتایا کہ کس طرح اس نے خوف پر قابو پایا اور جرمنی میں ایک نئی زندگی شروع کی۔

بنگلہ دیش میں پنپتی انتہا پسندی پر تسلیمہ نسرین پریشان

بنگلہ دیش میں ’اسلام پسندوں‘ کے نئے حملے، مزید دو افراد قتل

اس کے ہاتھ کی انگلیاں سیاہ پلاسٹک سے بنی ہیں اور حرکت کرتی ہیں تو لگتا ہے جیسے مکھی اڑ رہی ہے۔ بٹن دبانے پر وہ اپنے آپ کو گلاس کے گرد مضبوطی سے لپیٹ لیتی ہیں۔ محمد الحق مسکراتے ہوئے اپنے اس نئے ہاتھ ہی جانب دیکھتا ہے۔ ایک ہفتے قبل اس کو یہ ہاتھ حاصل ہوا ہے۔ ''میں ابھی اس کو عادت بنانے کی کوشش میں ہوں۔‘‘

بچن میں ایک چوٹ نے محمد الحق سے دائیں ہاتھ چھین لیا تھا۔ مگر یہ نیا ہاتھ محمد الحق منشی کی نئی زندگی کی شروعات کا حصہ ہے۔ محمد الحق منشی پچھلے پانچ برسوں کے دوران خود کو جرمن طرز زندگی سے ہم آہنگ کرنے کی کوشش میں ہے۔ وہ ماضی میں ایک نہایت متحرک بلاگر تھے۔

بچپن میں ایک چوٹ میں منشی کا دائیاں ہاتھ ضائع ہو گیا تھا۔تصویر: DW/A. Prange De Oliveira

محمد الحق منشی نومبر 2015 میں جرمنی پہنچا۔ اس سے قبل اس نے بنگلہ دیش میں شاہ باغ احتجاجی تحریک کی قیادت کی۔ اس تحریک میں پانچ ملین افراد شامل تھے۔ وہ بلاگر آن لائن ایکٹیوسٹ نیٹ ورک کے ساتھ جڑے تھے اور اس پلیٹ فارم پر ان کے پانچ لاکھ صارفین تھے۔ اسی پلیٹ فارم کےذریعے وہ احتجاجی مظاہرے منعقد کروایا کرتے تھے۔

بنگلہ دیش میں اس بلاگر کو قتل کی دھمکیاں دی گئیں، جس کے تناظر میں یہ اپنا آبائی ملک چھوڑ کر جرمنی آن بسا۔ محمد الحق منشی کو جرمنی میں سیاسی پناہ دی جا چکی ہے اور اب اس کی خواہش ہے کہ وہ یہاں کام کرے، پیسے کمائے، دوسرے مہاجرین کی مدد کرے اور جرمن شہریت حاصل کر لے۔ اس سال کے آخر میں محمد الحق کو جرمنی کی مستقل ریزیڈنسی مل جائے گی۔

بنگلہ دیش: آزادئ اظہارکا خوف

01:43

This browser does not support the video element.

منشی ایک ویب ڈیزائن کمپنی میں انٹرن شپ کر رہا ہے۔ اسے امید ہے کہ وہ ایپلیکشن تیار کرنے والا ایک کمپیوٹر ماہر بن جائے گا۔

محمد الحق منشی کا بیٹا 18 ماہ کا ہے اور اپنے والد کی آنکھ کا تارہ ہے۔ وہ بھی احتجاج اور مظاہروں سے پرے منشی کی نئی زندگی کی شروعات کا ایک استعارہ ہے۔

محمد الحق منشی نے بتایا کہ فیس بک کے ذریعے انہیں ساڑھے چار ہزار سے زائد مرتبہ قتل کی دھمکی دی گئی جب کہ جرمنی آنے کے بعد بھی ان دھمکیوں کا سلسلہ ختم نہیں ہوا۔

ایسٹریڈ پرنگ (ع ت، ع ا)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں