1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ڈھاکہ میں خوفناک آتشزدگی،کم ازکم116 افراد ہلاک

4 جون 2010

بنگلہ دیشی دارالحکومت ڈھاکہ کے اندرونی علاقے میں اچانک بھڑک اٹھنے والی آگ میں جل کر ہلاک ہونے والوں کی تعداد جمعہ کی دوپہر تک کم ازکم 116 ہو گئی جبکہ سو سے زائد افرادزخمی ہیں، جن میں سے متعدد کی حالت تشویشناک ہے۔

تصویر: picture alliance / dpa

حکومتی ایڈمنسٹریٹر محب الحق نے جمعہ کی سہ پہر ڈھاکہ میں صحافیوں کو بتایا کہ ہلاک شدگان کی تعداد میں مزید اضافے کا خطرہ ہے کیونکہ بری طرح جل جانے کی وجہ سے کئی زخیوں کی جانیں ابھی تک خطرے میں ہیں اور جو متعدد رہائشی عمارتیں اس سانحے میں جل کر راکھ ہو گئیں، ان کے ملبے تلے مزید کئی لوگ دبے ہوئے ہو سکتے ہیں، جن کی تلاش جاری ہے۔

پولیس کے مطابق ڈھاکہ کے ایک گنجان آباد علاقے میں جمعرات کو رات گئے یہ آگ اس وقت لگی جب وہاں ایک شادی کی تقریب جاری تھی۔ شدید آگ نے نِمتولی نامی علاقے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا اور تین گھنٹوں تک آگ پر قابو نہ پایا جا سکے۔ اس دوران کئی عمارتیں راکھ ہو گئیں۔

قبل ازیں جمعہ کی صبح ڈھاکہ پولیس کے سربراہ اے کے ایم شاہدالحق نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کوبتایا تھا:’’ ہم نے ابھی تک 87 لاشیں برآمد کر لی ہیں اور انہیں مختلف ہسپتالوں میں پہنچا دیا گیا ہے۔‘‘ ہلاک ہونے والوں میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں جبکہ حکام کے مطابق ہلاک شدگان کی تعداد میں اضافے کا قوی امکان ہے۔ کئی مقامی ٹیلی وژن اسٹیشنوں نے جمعہ کو علی الصبح ہی یہ تصدیق کر دی تھی کہ اس آتشزدگی میں تب تک سو سے زائد افراد ہلاک ہو چکے تھے۔

زخمیوں کو اسپتال پہنچا دیا گیا ہےتصویر: AP

آخری اطلاعات تک آگ سے متاثرہ افراد کے لئے امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ فائر بریگیڈ کے سربراہ ابو نعیم نے بتایا: ’’ ہم بہت محتاط طریقے سے متاثرہ عمارتوں کو چیک کر رہے ہیں اوراس کام میں مزید کئی گھنٹے لگ سکتے ہیں۔‘‘

انہوں نے بتایا کہ آگ بھڑکنے کی وجہ سے کئی مقامات پر قدرتی گیس کی پائپ لائنیں متاثر ہو چکی ہیں جس کی وجہ سے سرچ آپریشن میں مشکل پیش آ رہی ہے۔

ڈھاکہ میں آتش زدگی کے واقعات پہلے بھی رونما ہو چکے ہیںتصویر: AP

ابو نعیم نے بتایا ہے کہ شدید بارش کے بعد یہ آگ بجلی کی تاروں میں شارٹ سرکٹ کے باعث ایک ٹرانسفارمر کے دھماکے سے پھٹنے کے بعد لگی اور اس سے قبل کہ فائر بریگیڈ کا عملہ اس پر قابو پاتا، اس آگ کے شعلوں نے پورے علاقے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ انہوں نے بتایا کہ شادی کی تقریب ایک گھر کی چھت پر منعقد کی جا رہی تھی۔ شاید اسی لئے ہلاکتوں کی تعداد اتنی زیادہ ہے۔

ایک عینی شاہد نےخبررساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ اس آگ نے علاقے میں موجود کئی دکانوں کو بھی شدید نقصان پہنچایا۔ بنگلہ دیشی وزیر صحت نے اس واقعہ کو ایک ’بڑا المیہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ زخمیوں کے علاج کے لئے شہر کے ہسپتالوں میں اضافی ڈاکٹروں کو ڈیوٹی پر طلب کیا جا چکا ہے۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: عابد حسین

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں