ڈھونگ رچا کر شہزادی کیٹ سے متعلق معلومات کے حصول پر تنقید
9 دسمبر 2012
اس اسٹیشن کو معلومات دینے والی نرس نے بظاہر خودکشی کر ڈالی ہے۔ اس پيش رفت نے معاملے کو زیادہ گھمبیر بنا دیا ہے۔ 46 سالہ نرس جیسنتھا گزشتہ روز مردہ حالت میں پائی گئی اور شبہ ہے کہ اس نے خودکشی کی ہے۔
اس واقعے کے بعد ذرائع ابلاغ میں اخلاقی ضوابط سے متعلق بحث پھر سے تازہ ہوگئی ہے۔ آسٹریلیا کے ایف ایم ریڈیو ٹو ڈے ایف ایم کے پريزنٹرز نے ڈھونگ رچا کر خود کو شہزادہ چارلس اور ملکہ ایلزبتھ ظاہر کیا اور زیر علاج حاملہ شہزادی کیٹ کی بارے ميں معلومات حاصل کيں۔ سڈنی شہر کے اس ریڈیو اسٹيشن کے مالکان کا کہنا ہے کہ انہوں نے کچھ غلط نہیں کیا اور کسی کو اس معمولی سے ’کرتب‘ کے اس قدر المناک نتائج کا اندازہ نہیں تھا۔ آسٹریلیا میں دو بڑی کمپنیوں نے اس ریڈیو اسٹیشن کو اشتہاریات دینا بند کردیے ہیں۔
لندن کے ہسپتال کے چیئرمین لارڈ گلینارتھر نے متعلقہ ریڈیو کے منتظمین پر زور دیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائيں کہ آئندہ اس قسم کے واقعات نہ ہوں۔ ان کا کہنا تھا، ’’یہ آپ کے پريزنٹرز کی بہت بڑی بے وقوفی تھی کہ انہوں نے جھوٹ کا سہارا لے کر ہمارے ہسپتال کے مریضوں تک پہنچنے کی کوشش کی۔‘‘ لارڈ گلینارتھر کے بقول نہ صرف جھوٹ بولا گیا بلکہ اسے ریکارڈ بھی کیا گیا اور پھر ریڈیو پر نشر بھی کر دیا گیا، جو ہولناک ہے۔ ان کے مطابق اس کے فوری اثرات یہ تھے کہ دو محنتی نرسوں کو شرمندگی کا سامنا ہوا اور اس کے دور رس اثرات ناقابل بیان ہیں۔ آسٹریلوی وزیر اعظم جولیا گیلارڈ نے بھی اس واقعے پر افسوس ظاہر کیا ہے۔
اس واقعے نے آسٹریلوی میڈیا میں اخلاقی ضوابط سے متعلق بحث کو تازہ کر دیا ہے۔ دوسری جانب برطانیہ میں میڈیا نے ریاست کی مداخلت کو مسترد کرتے ہوئے اپنے طور پر اخلاقی ضوابط متعین کرنے کی ٹھان رکھی ہے۔ آسٹریلوی ریڈیو کے چیف ایگزیکٹو رائس ہولیران نے میلبرن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وہ حکام کے ساتھ مل کر اس معاملے کی تحقیقات کریں گے تاہم ان کے بقول انہیں یقین ہے کہ اسٹیشن نے کوئی بھی غیر قانونی کام نہیں کیا۔
برطانوی شاہی خاندان کے ذرائع ابلاغ کے ساتھ تعلقات کی تاریخ زیادہ خوشگوار نہیں ہے۔ اس ضمن میں شہزادی ڈیانا کی ایک حادثے میں ہلاکت اور شہزادی کیٹ کی نیم برہنہ تصاویر کی اشاعت کے معاملات چند ایک مثالیں ہیں۔
(sks/as (Reuters