ڈیرہ اسماعیل خان میں حملے، تین دنوں میں سات کسٹم اہلکار ہلاک
21 اپریل 2024صوبہ خیبر پختونخوا کے جنوبی ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں نامعلوم مسلح افراد کے حملے میں محکمہ کسٹم کے دو اہلکار ہلاک اور دو زخمی ہو گئے۔ کسٹم اہلکاروں کو نشانہ بنانے کا یہ تازہ واقعہ اس علاقے میں تین روز قبل ہی پانچ دیگر کسٹم اہلکاروں کی ہلاکت کے بعد پیش آیا ہے۔ جمعرات کو کیے گئے پہلے حملے سے اب تک کسی بھی گروپ نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
پولیس کا کہنا تھا کہ وہ ان حملوں کی تحقیقات کر رہی ہے۔ افغانستان کی سرحد سے ملحق پاکستان کے علاقوں میں حالیہ برسوں میں سکیورٹی کی صورت حال ابتر ہوئی ہے۔ ان حملوں میں زیادہ تر سکیورٹی اداروں کے اہلکاروں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔
ان میں سے بعض حملوں میں سے کچھ کی ذمہ داری تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)کے عسکریت پسند گروپ نے قبول کی ہے۔ ڈیرہ اسماعیل خان کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس محمد عدنان کا کہنا تھا، ''کسٹم اہلکار چیکنگ کے لیے اپنی ڈیوٹی پر موجود تھے کہ نامعلوم افراد نے فائرنگ کر دی۔‘‘
انہوں نے کہا کہ اس حملے میں دو افراد زخمی ہوئے ہیں اور مصروف شاہراہ پر واقع اس علاقے کو گھیرے میں لے لیا گیا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا، ''تین دن قبل، اسی علاقے میں فائرنگ کے ایک واقعے میں کسٹم ڈیپارٹمنٹ کے ایک افسر سمیت پانچ اہلکار مارے گئے تھے اور حملہ آور فرار ہو گئے تھے۔‘‘ خیال رہے کہ اس نوعیت کے حملوں میں اضافے سے پاکستان اور افغانستان کے حکمران طالبان کے مابین کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ پاکستان کا کہنا ہے کہ عسکریت پسند حملے کرنے کے لیے افغان سرزمین استعمال کر رہے ہیں۔
اسلام آباد حکومت طالبان سے ان عناصر کے خلاف کارروائی کرنےکا مطالبہ کر رہی ہے۔ پاکستان نے گزشتہ ماہ افغان سرزمین پر ایک فضائی حملہ بھی کیا تھا۔ طالبان نے عسکریت پسندی کے لیے افغان سرزمین کے استعمال کی اجازت دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی سلامتی کے مسائل اس کے اندرونی معاملات ہیں۔
ش ر ⁄ ا ا (روئٹرز)