شمالی جرمن شہر ہیمبرگ نے ہوا کے معیار کی بہتری کے لیے پرانی ڈیزل گاڑیوں کے استعمال پر پابندی عائد کر دی ہے۔ ماحول دوست تنظیموں نے ڈیزل گاڑیوں پر اس جزوی پابندی کا خیر مقدم کیا ہے۔
اشتہار
ہیمبرگ میں ڈیزل گاڑیوں پر عائد کی جانے والی جزوی پابندی پر ماحول دوست تنظیمیں تو شاداں ہیں، مگر اسے کار ساز کمپنیوں کے لیے ایک بڑا دھچکا بھی قرار دیا جا رہا ہے۔ جمعرات کے روز سے ہیمبرگ شہر میں دو اہم شاہ راہوں پر تمام پرانی ڈیزل گاڑیوں پر پابندی عائد کی گئی ہے۔
الیکٹرک ہوائی جہاز پر سفر کب ممکن ہو گا؟
دنیا بھر میں الیکٹرک کاروں کا رحجان بڑھ رہا ہے۔ لیکن الیکٹرک ہوائی جہازوں کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟ وہ وقت دور نہیں جب ہم بھی الیکٹرک طیاروں میں طویل نہیں تو کم ازکم مختصر سفر کرنے کے قابل ضرور ہو جائیں گے۔
تصویر: Siemens AG
چھوٹے مگر آلودگی سے پاک جہاز
متبادل توانائی سے اڑنے والے طیارے ماحول کے لیے نقصان دہ CO2 یا دیگر ضرر رساں گیسیں خارج نہیں کرتے۔ یہ نہ تو نائٹروجن آکسائیڈ کے اخراج کا سبب ہیں اور نہ ہی دیگر ماحول دشمن خطرناک ذرات کے۔ یہ طیارے قدرے چھوٹے، کم وزن اور زیادہ ماحول دوست ہوتے ہیں۔ ’الفا الیکٹرو‘ سلووینیہ کے سٹارٹ اپ ’پیپسٹرل‘ کا ای جہاز ہے، جو مذکورہ بالا باتوں کی صداقت کرتا ہے۔ اس جہاز نے پہلی مرتبہ سن 2015 میں پہلی پرواز بھری تھی۔
تصویر: Pipistrel
نو سیٹوں والا مسافر بردار ای جہاز
زیادہ تر کمپنیاں اور سائنسدان اس بات پر متفق ہیں کہ علاقائی سطح پر سفر کے لیے ایسے ای جہازوں کا مستقبل بہت تابناک ہے۔ اسرائیلی اسٹارٹ اپ ’ایوی ایشن‘ کا منصوبہ ہے کہ نو سیٹوں والے ایک ای جہاز کو بطور مسافر طیارہ استعمال کیا جائے۔ تصویر میں نظر آنے والا پروٹو ٹائپ ای جہاز ’ایلیس‘ مکمل چارچ کرنے کے بعد ساڑھے چھ سو میل کا فاصلہ طے کر سکے گا۔ منصوبہ ہے کہ یہ جہاز سن دو ہزار انیس میں پہلی پرواز بھر لے۔
تصویر: Eviation
اڑنے والی ٹیکسی
جرمن کمپنی لیلیم کی ’فلائینگ ٹیکسی‘ نے پہلی مرتبہ2017 میں ٹیسٹ پرواز کی تھی۔ پانچ سیٹوں والا یہ ای جہاز عمودی لینڈنگ اور ٹیک آف کرنے کے قابل ہے۔ یہ جہاز ایک سو نوے میل کا سفر کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس جہاز نے پیرس سے لندن تک کا سفر ایک گھنٹے میں مکمل کیا۔ مقصد ہے کہ ایک دن لوگ موبائل ایپ سے اس جہاز کو بلوا سکیں اور عام ٹیکسی کے کرائے کے برابر رقوم ادا کر کے اس اڑنے والی ٹیکسی میں سفر کر سکیں۔
تصویر: Lilium
پرانے اور نئے کا امتزاج
کچھ طیارہ ساز کمپنیاں یہ ہمت نہیں کر سکتی ہیں کہ وہ صرف الیکٹرک جہاز ہی بنانا شروع کر دیں۔ نومبر سن دو ہزار سترہ میں ایئر بس، رولس رائس اور سیمینز نے اعلان کیا تھا کہ وہ مشترکہ طور پر ایک کمرشل ہائبرڈ الیکٹرک پروٹو ٹائپ تیار کریں گے۔ e-Fan X نامی یہ ای جہاز گیس کے تین ٹربائین اور ایک الیکٹرک موٹر کا حامل ہو گا۔ توقع ہے کہ سن دو ہزار بیس تک یہ جہاز اپنی پہلی پرواز بھرنے کے قابل ہو جائے گا۔
تصویر: Airbus
ڈیڑھ سو سیٹوں والا ای جہاز
برطانوی بجٹ ایئر لائن ’ایزی جیٹ‘ کمپنی کو زیادہ ماحول دوست بنانے کا منصوبہ رکھتی ہے۔ اس برطانوی ایئر لائن نے اسی مقصد کی خاطر امریکی اسٹارٹ اپ ’رائٹ الیکٹرک‘ کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے ایک مکمل ای جہاز بنانے کا ارادہ کیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اس الیکٹرک جہاز میں 150 مسافروں کی گنجائش ہو گی۔ تاہم یہ ابھی معلوم نہیں کہ اس جہاز کا پہلا پروٹو ٹائپ کب منظر عام پر آ سکے گا۔
تصویر: Wright Electric
الیکٹرک فیوچر
ماہرین کا کہنا ہے کہ ہم آئندہ بیس برسوں بعد الیکٹرانک جہازوں میں سفر کرنے کے قابل ہو جائیں گے۔ متعدد پروٹو ٹائپس کمپنیاں کوشش میں ہیں کہ یہ جہاز مکمل چارج کیے جانے کے بعد ایک ہی مرتبہ ایک سو پچپن تا چھ سو پچاس میل تک کا سفر کر سکیں۔ ٹیکنالوجی میں ترقی بہت تیزی سے ہو رہی ہے اور کسے معلوم کہ ہم ضرر ساں گیسوں سے پاک متبادل توانائی سے چلنے والے ای جہازوں میں جلد ہی سفر کرنے کے قابل ہو جائیں۔
ہیمبرگ شہر جرمنی کا وہ پہلا شہر بن گیا ہے، جس میں اس انداز سے ڈیزل گاڑیوں کے استعمال کو محدود بنایا گیا ہے۔ جرمنی کی وفاقی انتظامی عدالت کی جانب سے ایک فیصلہ سامنے آیا تھا، جس میں جرمن ریاستوں اور شہروں کو یہ حق دیا گیا تھا کہ وہ اس انداز کی پابندی کا نفاذ کر سکتے ہیں۔
یہ جزوی پابندی ماحول دوست تنظیموں کے لیے بھی ایک فتح سے عبارت ہے، جو جرمن شہروں میں ہوا کے معیار کی بہتری کے لیے ٹھوس اقدامات کا مطالبہ کرتی ہیں۔ تاہم دوسری جانب کار ساز اداروں کے لیے، جو پہلے ہی ڈیزل گاڑیوں سے دھوئیں کے اخراج میں دھوکا دہی سے متعلق ایک اسکینڈل کی زد میں ہیں، ہیمبرگ شہر کے ان اقدامات کو ایک دھچکا قرار دیا جا رہا ہے۔ اس اسکینڈل کے بعد صارفین کی جانب سے ڈیزل گاڑیوں کی خریداری میں نمایاں کمی بھی دیکھی گئی تھی۔
ہیمبرگ شہر کی جانب سےجاری کردہ اعلان کے مطابق پرانی ڈیزل گاڑیاں اور ٹرک شہر کی اہم اور مصروف ترین ماکس مروئر آلے پر قریب پانچ سو اسی میٹر تک کے حصے میں چلائی نہیں جا سکیں گی۔ اسی طرح شہر کے جنوب مغربی حصے میں واقعے ایک اور اہم سڑک شٹریس مان شٹراسے پر ڈیڑھ کلومیٹر کے حصے میں پرانی ڈیزل گاڑیاں چلانے پر پابندی ہو گی۔ یہ بات اہم ہے کہ شہر کے شمالی حصے سے ہیمبرگ میں داخل ہونے کے لیے یہ اہم ترین سڑک ہے۔ اس سلسلے میں شہر کے رہائشیوں کو کچھ آسانیاں بھی دی گئیں ہیں، جب کہ پرانی ڈیزل گاڑیوں والے شہریوں کے لیے متبادل روٹ اختیار کرنے کا منصوبہ بھی دیا گیا ہے۔
’جرمنی میں ڈیزل گاڑیوں پر پابندی؟‘
03:05
یہ پابندی ضرر رساں گیسوں کے اخراج کی ’یورو چھ کلاس‘ سے کم ڈیزل گاڑیوں پر عائد کی جا رہی ہے اور اس کی خلاف ورزی پر عام گاڑیوں کو 25 یورو جب کہ ٹرکوں کو 75 یورو تک جرمانے کا سامنا ہو گا۔