ڈیمی مور کی بیٹی کے ذریعے پاکستانی بیئر کی مفت پبلسٹی
16 نومبر 2012امریکی اداکار جوڑے ڈیمی مور اور بروس ولس کی کم عمر بیٹی مری بریوری کی بیئر پیتے ہوئے گرفتار ہوئی تھی۔ نیویارک میں رواں برس جون کے دوران رونما ہونے والا یہ واقعہ پاکستانی کمپنی کے لیے کسی لاٹری سے کم نہیں جو بین الاقوامی سطح پر الکوحل مشروبات کے حوالے سے خاصی غیر معروف ہے۔ مری بیوری کو جب ان کی بیئر سے متعلق معلومات مانگنے کے لیے بے شمار ای میلز ملنا شروع ہوئیں تو اس کمپنی کے مالکان کو اس میں چھپی شہرت کے امکانات نظر آگئے۔
اس واقعے کے پانچ ماہ بعد ہی مری بریوری نے امریکا، یورپ اور دبئی میں ڈسٹری بیوٹرز تیار کر لیے ہیں اور اگلے برس کی پہلی سہ ماہی سے ہی برآمدات شروع کر دی جائیں۔ اس ڈیڑھ سو سالہ پرانی کمپنی کے چیف ایگزیکٹو کے معاون صبیح الرحمان اس صورتحال کو مزاح میں بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں، ’’ ڈیمی مور اور بروس ولس کی بیٹی نے ہمیں کئی ملین ڈالر کے برابر کی مفت پبلسٹی فراہم کر دی ہے، ہم نے ارادہ کیا ہے کہ امریکا جاکر ماں اور بیٹی دونوں کو گلے لگانے کے لیے قطار میں کھڑے ہوجائیں۔‘‘
مری بیوری جسے 1860ء میں برطانوی راج کے دوران برٹش فوجیوں کے لیے مشروبات فراہم کرنے کی خاطر قائم کیا گیا تھا، مقامی منڈی میں غیر یقینی کے باعث خاصی بے چینی سے بیرون ملک تجارت بڑھانے کے امکانات ڈھونڈ رہی ہے۔ پاکستان میں 1977ء سے شراب پر پابندی ہے جبکہ غیر ملکیوں اور غیر مسلموں کو شراب کے حصول کے لیے خصوصی پرمٹ درکار ہوتا ہے۔ مری بیوری الکوحل سے پاک مشروبات بھی بناتی ہے تاہم اسے اپنی وسکی، جن، بیئر اور دیگر اقسام کی شراب کی تشہیر کی اجازت نہیں۔
روئٹرز کے مطابق اس کمپنی کا زیادہ تر انحصار امراء، سفارتکاروں اور غیر ملکیوں پر ہی ہے، جن کی بدولت گزشتہ پانچ سال سے اس کمپنی کی سیلز میں 20 فیصد کے تناسب سے اضافہ ہورہا ہے اور رواں برس اب تک قریب 27 ملین ڈالر کی شراب فروخت ہوچکی ہے۔ بازار حصص میں اس کمپنی کے شیئرز کی قیمت میں رواں برس 175 فیصد کا اضافہ ہوا۔ فروخت میں اس اضافے کے باوجود کمپنی کو حاصل ہونے والا منافع میں بلند ٹیکس کے باعث محض ایک فیصد سالانہ کا اضافہ ہی ہوا اور یوں رواں سال 30 جون کو ختم ہونے والے مالی سال میں اسے 525 ملین روپے یعنی قریب ساڑھے پانچ ملین ڈالر کا منافع ہوا۔
مری بیوری کے چیف ایگزیکٹو اصفہان یار بھنڈاری کو ڈر ہے کہ جیسے جیسے پاکستان اسلام کی قدامت پسند تشریح کی جانب بڑھ رہا ہے ایک دن آجائے گا کہ ان سے کارخانہ بند کرنے کا کہہ دیا جائے گا۔ ’’ پاکستان زیادہ سے زیادہ دائیں بازو کی جانب بڑھ رہا ہے، یہ پاکستان کے لیے اور ہمارےلیے اچھا نہیں ہے۔‘‘مری بیوری میں قریب گیارہ سو افراد کام کرتے ہیں۔ بیرون ملک برآمدات کے حوالے سے مری بریوری کی ایک سابقہ کوشش ناکام ہوچکی ہے جب یورپی ملک آسٹریا کی ایک کمپنی نے لاجسٹکل مسائل اور زیادہ لاگت کے سبب مری بیوری کے ساتھ معاہدہ ختم کر دیا تھا۔
(sks/ ng (Reuters