ڈینش ہدایتکار کو کن فلم میلے سے نکال دیا گیا
19 مئی 2011مختلف خبر ایجنسیوں نے کن سے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ اس بین الاقوامی فلم فیسٹیول کے انتظامی بورڈ نے 55 سالہ ڈینش ہدایتکار فان ٹریئر کو ناپسندیدہ شخصیت بھی قرار دے دیا ہے۔ بعد میں بورڈ کی طرف سے یہ بھی کہا گیا کہ میلے کی انتظامیہ لارس فان ٹریئر کی طرف سے دیے گئے متنازعہ بیانات کی بھر پور انداز میں مذمت کرتی ہے۔
ڈنمارک کے اس ہدایتکار نے بدھ کے روز ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا: ’’میں ہٹلر کو سمجھتا ہوں۔ لیکن میرا خیال ہے کہ اس نے کچھ غلط کام بھی کیے تھے۔ لیکن آخر میں مَیں اسے اپنے بنکر میں بیٹھا ہوا دیکھ سکتا ہوں۔‘‘
اسی پریس کانفرنس میں فان ٹریئر نے مزید کہا تھا، ’’ہٹلر کوئی ایسا انسان نہیں تھا جسے آپ اچھا کہہ سکیں۔ لیکن میں اس کے بارے میں بہت کچھ سمجھتا ہوں۔ مجھے اس سے تھوڑی سی ہمدردی بھی ہے۔ لیکن چھوڑیے۔ میں نہ تو دوسری عالمی جنگ کا حامی ہوں اور نہ ہی یہودیوں کے خلاف ہوں۔‘‘
کن میں فان ٹریئر کی پریس کانفرنس کے دوران شرکاء ابھی ان کے ان بیانات پر حیران ہو ہی رہے تھے کہ انہوں نے یہ بھی کہہ دیا، ’ٹھیک ہے، میں ایک نازی ہوں۔‘
بعد میں جب ڈنمارک کے اس ہدایتکار کو یہ احساس ہوا کہ انہوں نے شاید کوئی بہت غلط بات کہہ دی ہے، تو انہوں نے اپنے ان کلمات پر معذرت بھی کر لی تھی، جو خبر ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق بظاہر ایسا لگتا تھا کہ جیسے ’روانی اور بے احتیاطی میں‘ ان کے منہ سے نکل گئے ہوں۔
بعد ازاں لارس فان ٹریئر نے کن میں یہ بھی کہا کہ اگر ان کے ان کلمات سے کسی کو کوئی دکھ پہنچا ہے، یا کسی کی دل آزاری ہوئی ہے، تو وہ خلوص دل سے معافی چاہتے ہیں کیونکہ وہ نہ تو سامیت دشمن ہیں، نہ ہی نسلی طور پر متعصب اور نہ ہی کوئی نازی۔
فان ٹریئر کے اس معذرت خواہانہ رویے کے باوجود جو کچھ انہوں نے کہا تھا، اس کے منفی نتائج روکنے کے حوالے سے شاید پہلے ہی بہت دیر ہو چکی تھی۔ آج جمعرات کو انہیں ایک ناپسندیدہ شخصیت قرار دے کر کن فلم فیسٹیول سے نکال دیا گیا۔
رپورٹ: مقبول ملک
ادارت: امتیاز احمد